021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
امانت کی ادائیگی میں تاخیرکرنا
81747امانتا اور عاریة کے مسائلمتفرّق مسائل

سوال

تین بیٹوں اور ایک بیٹی کے 90 سالہ والد نے تحریر کے ذریہ ہبہ کا علان کیا۔ تحریر میں تقریباً دس فیصد یعنی 80 لاکھ روپیہ اپنے پاس رکھانے کے بعد چاروں بچوں اور ان چاروں کے شریک حیات کے ‌حصّے مقرر کیۓ۔ سب سے چھوٹے بیٹے نے، جو والد کے ساتھ سالوں سے ان کے گھر میں رہتا تھا اور اب والد کو اپنے نئے گھر میں ساتھ لے گیا ہے، اور جو والد کی رضا سے ان کے سب مالی اور دیگر معاملات عرصہ سے سنبھالتا ہے، اس نے whatsapp کے ذریعہ ہبہ کی تحریر کی کاپی سب تک پہنچائی۔ چونکہ تحریر بلاشبہہ والد کے ہاتھ سے لکھی ہے، تو سب بچوں نے دستخط شدہ کاغزی تحریروں کے ذریعہ ہبہ قبول کیا۔ بیٹی اور سب سے بڑے بیٹے نے اس موقعہ پر سب سے چھوٹے بیٹے سے کہا کہ والد کے پیسوں کا باقائدگی سے حساب ملنا چاہیئے، پر اس نے صاف انکار کر دیا۔ مندرجہ ذیل 3 معاملات پر فتویٰ دیجئے کہ چھوٹا بیٹا حق پر ہے یا غلط؟ معاملہ نمبر 1: چھوٹے بیٹے نے سال بھر کی تاخیر سے سب سے بڑے بیٹے کا پورا حصّہ ٹکڑوں میں اس تک پہنچایا۔ وجہ بتاتا تھا کہ پہلے والد کے لیئے نئے گھر کا بندبست کروں گا، پھر باقیوں کے حصّے پورے کروں گا۔ حقیقت یہ ہے کہ اس نے فوراً ہی نیا گھر خرید لیا تھا، جس کی قیمت بالکل اس کے اپنے حصّے کے برابر تھی۔‌ اور ساتھ ہی دو پلاٹ بھی خرید لیے تھے۔ سال بھر کے بعد ایک پلاٹ بڑے بیٹے کو دیا کہ بیچ کر اپنے پیسے حاصل کرلیں۔ پھر دوسرا پلاٹ خود بیچ کر بیٹی کا بقیہ حصّہ دیا۔ والد نے جو ہبہ کی تقسیم اس کے ذمہ لگائی تھی، کیا چھوٹے بیٹے نے حق ادا کیا؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

چھوٹے بیٹے کو بروقت ادائیگی کرنی چاہیے تھی ،یہ اس کی ذمہ داری تھی،اس میں اگر بلاوجہ تاخیرکی ہے تو یہ ذمہ داری کی ادائیگی میں کوتاہی ہے۔تاہم بسااوقات ایکدم اتنی ذمہ داریوں کی ادائیگی میں حقیقی مشکلات درپیش ہوتی ہیں ،اس لیے اس عذر کو مدنظر رکھتے ہوئے درگذر سے کام لینا چاہیے۔

قرآن کریم میں اللہ تعالی کا ارشاد ہے:

اِنَّ اللّٰهَ یَاْمُرُكُمْ اَنْ تُؤَدُّوا الْاَمٰنٰتِ اِلٰۤى اَهْلِهَاۙ-وَ اِذَا حَكَمْتُمْ بَیْنَ النَّاسِ اَنْ تَحْكُمُوْا بِالْعَدْلِؕ-اِنَّ اللّٰهَ

نِعِمَّا یَعِظُكُمْ بِهٖؕ-اِنَّ اللّٰهَ كَانَ سَمِیْعًۢا بَصِیْرًا(58)

ترجمہ: بے شک اللہ تمہیں حکم دیتا ہے کہ امانتیں جن کی ہیں انہیں سپرد کرو اور یہ کہ جب تم لوگوںمیں فیصلہ کرو تو انصاف کے ساتھ فیصلہ کرو ،بے شک اللہ تمہیں کیا ہی خوب نصیحت فرماتا ہے ،بے شک اللہ سنتا دیکھتا ہے۔

حوالہ جات
......

سید نوید اللہ

دارالافتاء،جامعۃ الرشید

26/ربیع الثانی1445ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

سید نوید اللہ

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے