021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
ملائکہ اور صنم نام رکھنے کا حکم
81844جائز و ناجائزامور کا بیانبچوں وغیرہ کے نام رکھنے سے متعلق مسائل

سوال

گزارش ہیکہ بندہ ملائکہ اور صنم نام کے بارے میں جاننا چاہتا ہے کہ یہ نام رکھنا کیسا ہے؟ اگر  کسی نے یہ نام رکھ لیا ہو اور تمام کاغذات وغیرہ میں بھی یہی نام درج ہو تو کیا کیا جائے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

ملائکہ عربی لغت میں ملک کی جمع ہے جس کا معنی ہے  "فرشتے"اس کا یہی حقیقی معنی عوام میں مشہور ہے، مجازی معنی  یا بطور استعارہ شرافت وغیرہ کے لیےاس کا استعمال عوام میں مشہور نہیں  ہے،یہ لفظ بول کر حقیقی معنی کی طرف ہی ذہن جاتا ہے،نیز فقہاء کرام نے ملائکہ نام رکھنے کو مکروہ لکھا ہے،لہذا یہ نام رکھنا مناسب نہیں۔

صنم کا حقیقی معنی مورتی اور بت کے ہے  اور مجازاً اس کا اطلاق محبوب، معشوق،پیارا وغیرہ کے لیے استعمال ہوتا ہے۔(اردو لغت، ص:736، مطبوعہ لاھور) چونکہ اس کامجازی معنی بھی لوگوں میں متعارف ہے،لہذا اس اعتبار سے ٍصنم  نام رکھنے کی گنجائش توہے، لیکن یہ نام رکھنا خلافِ اولی  ہے۔اگر کاغذات وغیرہ میں صنم نام درج ہو تو پھر مجازی معنی کے اعتبار سے اس کو برقرار رکھنے کی گنجائش ہے۔

البتہ اگر  کسی کے کاغذات  میں ملائکہ نام درج ہو تو اگر آسانی یا تھوڑی بہت مشقت کے ساتھ اس کو تبدیل کیا جاسکتا ہو تو اس کو تبدیل کرنا چاہیے،لیکن اگر تبدیل کرنا بہت زیادہ مشقت کا باعث بنتا ہو تو پھر نام تو تبدیل کردیا جائے،لیکن کاغذات میں ملائکہ نام کو برقرار  رکھے،کاغذات میں نام برقراررکھنے کی گنجائش ہوگی۔

 لڑکیوں کے نام رکھتے وقت صحابیات رضی اللہ عنھن یا متقیات خواتین میں سے کسی نام پر یا کوئی اور  اچھے معنیٰ والا نام رکھنا چاہیے ،تاکہ بعد میں کوئی مشکل پیش نہ ہوں۔"

حوالہ جات
 (فيض القدير للمناوي :ج: 4 / ص :281،الناشر: دار الكتب العلمية بيروت ، لبنان)
"( سموا بأسماء الأنبياء ولا تسموا بأسماء الملائكة ) كجبريل، فيكره التسمي بها كما ذكره القشيري، ويسن بأسماء الأنبياء."
(مرقاة المفاتيح شرح مشكاة المصابيح :ج :14 / ص :51)
"وعن أبي وهب الجشمي بضم جيم وفتح شين معجمة قال المؤلف: اسمه كنيته ،وله صحبة قال: قال رسول الله : تسموا بأسماء الأنبياء أي دون الملائكة لما سبق."
(مرقاة المفاتيح شرح مشكاة المصابيح :ج: 14 / ص: 24)
"وكره مالك التسمى بأسماء الملائكة كجبريل .قلت: ويؤيده ما رواه البخاري في تاريخه عن عبد الله بن جرار سموا بأسماء الأنبياء ،ولا تسموا بأسماء الملائكة. متفق عليه."
( معجم المناہی اللفظیۃ:11/28)
"وکرہ جماعۃٌ من العلماء التسمِّی بأسماء الملائکۃ علیہم السلام؛ مثل: جبرائیل، میکائیل، إسرافیل، أمّا تسمیۃُ النساء بأسماء الملائکۃ؛ فظاہر الحرمۃ؛ لأن فیہا مضاہاۃً للمشرکین فی جعلہم الملائکۃ بنات اللہ تعالی اللہ عن قولہم، وقریب من ہذا تسمیۃ البنت: ملاکٌ، ملکۃ، وملک۔اھـ"

 ابرار احمد صدیقی

 دارالافتا ءجامعۃالرشید کراچی

  ۳۰/ ربیع الثانی/ ١۴۴۵ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

ابراراحمد بن بہاراحمد

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / سعید احمد حسن صاحب

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے