021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
صحن میں موجود قبر برابرکرکے مسجد میں شامل کرنا
81746وقف کے مسائلمسجد کے احکام و مسائل

سوال

مفتی صاحب ہماری جامع مسجد کے صحن میں تقریباً 50 سالہ پرانی قبر ہے مسجد کو کشادہ کیا گیا تو قبر مسجد کے درمیان میں آگیا۔ قبر کی گہرائ تقریباً 4 فٹ ہے اب اگر قبر کی گہرائ کو اوپر سے صرف 1 فٹ بھی کم کیا جاۓ تو مسجد کا فرش قبر کے اوپر سے بلکل با آسانی گزر سکتا ہے اور قبر اور فرش کے درمیان کچھ فاصلہ (گیپ) بھی آسکتا ہے یعنی فرش ڈاٹ کی صورت میں بنے گا اور یو قبر مسجد کے بلکل نیچے آجاۓ گی۔ اہل علاقہ اس عمل پر متفق ہے کیا یہ عمل شرعاً جاٸز ہے راہنمای فرماٸیں

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

پچاس سال پرانی قبر ہے جس کے بارے میں غالب گمان یہی ہے کہ مردہ خاک ہوگیاہوگا،لہذا یہ جگہ اگر مسجد کے لیے وقف ہے یا کسی کی ملکیت ہے اور مالک کی اجازت ہے تو قبر کو برابر کرکے  اس کے اوپر مسجد بناناجائز ہے۔

حوالہ جات
وفی الشامیة (2/233):
"و قال الزيلعي: و لو بلي الميت و صار ترابًا جاز دفن غيره في قبره و زرعه و البناء عليه اهـ. قال في الإمداد: و يخالفه ما في التتارخانية: إذا صار الميت ترابًا في القبر يكره دفن غيره في قبره؛ لأنّ الحرمة باقية."
" وفی عمدة القاری(4/179):
فإن قلت: هل يجوز أن تبنى على قبور المسلمين؟ قلت: قال ابن القاسم: لو أن ‌مقبرة من مقابر المسلمين عفت فبنى قوم عليها مسجدا لم أر بذلك بأسا، وذلك لأن المقابر وقف من أوقاف المسلمين لدفن موتاهم لا يجوز لأحد أن يملكها، فإذا درست واستغنى عن الدفن فيها جاز صرفها إلى المسجد، لأن المسجد أيضا وقف من أوقاف المسلمين لا يجوز تملكه لأحد، فمعناهما على هذا واحد. وذكر أصحابنا أن المسجد إذا خرب ودثر ولم يبق حوله جماعة، والمقبرة إذا عفت ودثرت تعود ملكًا لأربابها، فإذا عادت ملكًا يجوز أن يبنى موضع المسجد دارًا و موضع المقبرة مسجدًا و غير ذلك، فإذا لم يكن لها أرباب تكون لبيت المال.
وفيه: أن القبر إذا لم يبق فيه بقية من الميت ومن ترابه المختلط بالصديد جازت الصلاة فيه."

سید نوید اللہ

دارالافتاء،جامعۃ الرشید

26/ربیع الثانی1445ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

سید نوید اللہ

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے