81760 | میراث کے مسائل | میراث کے متفرق مسائل |
سوال
صابر حسین کا 2004ء میں انتقال ہوا، ان کے نام ایک مکان ہے۔ ان کے نو بچے ہیں، چار بیٹے اور پانچ بیٹیاں، مسعود رضا، اسد حسین، شہباز حسین،سجاد حسین، فرح صابر، ظل، ہما، تہمینہ صابر، تزئین فاطمہ اور عروج فاطمہ۔ ان میں سے فرح صابر کا انتقال 2019ء میں ہوا۔ سوال یہ ہے کہ یہ مکان فروخت ہونے کی صورت میں فرح صابر کا حصہ ہوگا یا انتقال کی وجہ سے اس کا حصہ ختم ہوگیا ہے؟ اگر حصہ ہوگا تو ان کے شوہر اور بچوں میں تقسیم کی کیا صورت ہوگی؟
تنقیح: سائلہ نے فون پر بتایا کہ فرح صابر کی اولاد میں دو بیٹے اور دو بیٹیاں ہیں۔
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
واضح رہے کہ کسی شخص کے انتقال کے وقت اس کے ورثا میں سے جو لوگ زندہ ہوں وہ سب میراث میں حصے کے حق دار ہوتے ہیں، میراث کی تقسیم سے پہلے کسی وارث کے انتقال کی وجہ سے اس کا حصہ ختم نہیں ہوتا۔ لہٰذا صورتِ مسئولہ میں فرح صابر کو والد کی میراث میں اپنا مکمل حصہ ملے گا۔ فرح صابر کا یہ حصہ اس کے شوہر اور بچوں میں تقسیم ہوگا، جس کا طریقہ یہ ہے کہ اس کے حصے کے کل آٹھ (8) حصے بنا کر دو، دو (2، 2) حصے اس کے شوہر اور دو بیٹوں میں سے ہر ایک بیٹے کو دیدیں گے اور ایک، ایک (1، 1) حصہ دو بیٹیوں میں سے ہر ایک کو دیدیں گے۔
حوالہ جات
۔
عبداللہ ولی غفر اللہ لہٗ
دار الافتاء جامعۃ الرشید کراچی
26/ربیع الثانی/1445ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | عبداللہ ولی | مفتیان | سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب |