021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
ناظمِ مالیات کا مدرسہ کی رقم بوقت ضرورت مدرسہ پر خرچ کرنا
81755وقف کے مسائلمدارس کے احکام

سوال

زیدایک مدرسہ کا مہتمم ہے اور عمرو کو ناظم مالیات بنایا ہے، یعنی مدرسے کا کوئی چندہ ، زکوۃ وغیرہ ہوتا ہے تو اس میں سے طلباء اور اساتذہ کے کھانے پینے اور ضرورت کے اشیاء کا انتظام عمر د کرتا ہے ، بسا اوقات ایسے ہوتا ہے کہ عمرو زید کو بتائےبغیر کچھ رقم طلباء اور اساتذہ پر خرچ کرتا ہے ، بعد میں جب زکوۃ وغیرہ کے پیسے مدرسے میں کو دے دیے جاتے ہیں تو عمر و چونکہ غیر صاحب نصاب ہے اس لیے زید عمروسے صدقاتِ واجبہ کی رقم کی تملیک کرواتا ہے،  عمر و وہ رقم جب دوبارہ مدرسے کو صدقہ کی نیت سے دیتاہے تو ساتھ ہی دل میں یہ نیت بھی کر لیتا ہے کہ جو پیسے میں نے مہتمم کی اجازت کے بغیر طلباء پر خرچ کیے تھے وہ ر قم بھی ساتھ ہی اس میں دے رہا ہوں، اس کے علاوہ باقی جوپیسے بچ جاتے ہیں،اس پر صدقہ کی نیت کرتے ہیں ۔عمرو یہ کام زید کی اجازت کے بغیر اس لیے کرتا  ہے کہ زید (مہتمم) کچھ بخل سے کام لیتے ہیں ، اب دریافت طلب امر یہ ، طلب امر یہ کہ عمرو کا یہ فعل شر عادرست ہے یا یا نہیں؟

وضاحت: سائل نے بتایا کہ زید یعنی مدرسہ کے مہتمم کے علم میں ہے کہ لوگ عمرو کو بھی مدرسہ کے لیے رقم دیتے ہیں اور عمرو مدرسہ پر خرچ بھی کرتا ہے، اس کے باوجود مہتمم  صاحب نے کبھی منع نہیں کیا، نیز عمرو طلباء کی ضرورت کے پیشِ نظر ہی یہ رقم خرچ کرتا ہے۔تملیک کا طریقہ یہ ہے کہ زید عمرو کو وہ رقم مالک کر دے دیتا ہے، پھر عمرو قبضہ کرنے کے بعد اپنی حسبِ صواب دید مدرسہ کو بطورِ عطیہ یا صدقہ دے دیتا ہے۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

سوال میں ذکر کی گئی صورتِ حال کے مطابق چونکہ زید کے علم میں ہے کہ عمرو بھی مدرسہ کے فنڈ سے رقم مدرسہ پر خرچ کرتا ہے، اس کے باوجود اس کا عمرو کو خرچ کرنے سے منع نہ کرنا دلالتاً اجازت سمجھی جائے گی۔ لہذا ایسی صورتِ حال میں عمرو کا طلباء کی ضرورت کے پیشِ نظر مدرسہ کے فنڈ سے رقم خرچ کرنا جائز ہے اور شرعاً یہ رقم مدرسہ کو واپس کرنا ضروری نہیں۔ لہذااس کے بعد اگر عمرو تملیک والی رقم کو اپنی رضامندی سے مدرسہ پر خرچ کرتا ہے تو یہ اس کی طرف مستقل عطیہ یا صدقہ سمجھا جائے گا۔

حوالہ جات
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (6/ 31) دار الفكر-بيروت:
إنما يحل للمتولي الإذن فيما يزيد به الوقف خيرا.

  محمد نعمان خالد

   دارالافتاء جامعة الرشیدکراچی

   25/ربیع الثانی 1445ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد نعمان خالد

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے