021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
میڈکل سٹور کھولنے کے لیے فارمیسی ڈگری کو اجارہ پر دینے کا حکم
81820اجارہ یعنی کرایہ داری اور ملازمت کے احکام و مسائلکرایہ داری کے جدید مسائل

سوال

کیا فرماتے ہیں علماء کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ایک بندہ کے پاس فارمیسی کی ڈگری ہے اور دوسرا بندہ اس سے یہ ڈگری ایک مدت کے لیے ایڈوانس اور ماہانہ اجرت پر لینا چاہتا ہے۔تو سوال یہ ہے کہ:

1-کسی شخص کی ذاتی ڈگری دوسرا آدمی استعمال کرسکتا ہے یا نہیں اگر مانگنے والا تجربہ کار ہو؟

2-اس ڈگری والے شخص کی اولاد باپ کی زندگی یا موت کے بعد اس ڈگری پر کام کرسکتے ہیں؟اگر باپ کے ساتھ کام کرتے ہو پھر وفات کے بعد بیٹوں کا کام کو جاری رکھنا کیسا ہے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

-1واضح رہے کہ پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل(PMDC)  کی طرف سے جو فارمیسی ڈگری  جاری کی جاتی ہے وہ مطلوبہ تعلیم یعنی دواؤں اور طبّی نسخوں (Medical Prescription)کی بابت قابلیت اور مہارت کی سند ہوتی ہے۔یہ سرٹیفیکیٹ اس شخص کو دیا جاتا ہے جس نے باقاعدہ فارمیسی  کا کورس کیا ہو اور اس کے ا ندر مطلوبہ صلاحیت اور مہارت ہو،یہ ادارے کی طرف سے میڈیکل سٹور کھولنے  کا لائسنس (اجازت نامہ)  ہوتا ہے۔اس لائسنس کا حامل اس کی بنیاد پر اپنا میڈیکل سٹور  کھول سکتا ہے یا کسی اور کے ساتھ بطور شریک  کام کرسکتا ہے،کسی دوسرے شخص کو اِس لائسنس پر میڈیکل سٹور کھولنے پر قانونی پابندی ہوتی ہے۔چونکہ مذکورہ سرٹیفیکیٹ غیر حامل کو دینے میں جھوٹ،دھوکہ دہی اور خیانت کا عنصر پایا جاتا ہے،نیز اس میں حکومتی قوانین کی خلاف ورزی ہوتی ہے،جبکہ حکومت کے وہ قوانین جو عوام کی مصلحت پر مبنی ہوں اس کی پابندی واجب ہوتی ہے،نیز یہ اجازت نامہ(لائسنس)کوئی ایسا مال نہیں ہے جس کو کرایہ پر دیا جاسکے یا فروخت کیا جاسکے، لہذا مذکورہ سرٹیفیکیٹ کوبیچنایا کرایہ پر دینا شرعا جائز نہیں اور اس سے حاصل ہونے والی آمدنی حلال نہیں ہوگی ۔تجربہ کار شخص کو دینے میں بھی حکومتی قوانین کی خلاف ورزی ہے لہذا  اس کو بھی کرایہ پر دینا شرعا جائز نہیں۔

-2اگر باپ کے پاس فامیسی ڈگری ہو اور میڈیکل سٹور کا وہ خود اکیلے مالک ہو یا میڈیکل سٹور میں وہ شریک ہو اور خود سٹور میں بیٹھتا ہو تو پھر اس صورت میں دیگر بیٹوں کا باپ کے ساتھ اس کی زندگی میں کام کرنا جائز ہے،لیکن باپ کے انتقال کے بعد اگر بیٹوں میں سے کسی کے پاس بھی مذکورہ ڈگری نہ ہو تو باپ کی ڈگری پر کاروبار کو جاری رکھنا درست نہیں۔اس کا حل یہ ہے کہ کسی ایسے شخص کو دکان میں ملازم یا بطورشرکت  کے کاروبار میں شریک کیا جائے تو ایسی صورت میں اگر وہ دکان پر بیٹھتا ہے تو پھر حکومتی قوانین کی پاسداری ہونے کی وجہ سے مذکورہ کاروبار کو جاری رکھنا شرعا جائز ہوگا اور فارمیسی ڈگری کے حامل (ہولڈر)شخص کو دیا جانے والا معاوضہ بھی اس کے عمل (نگرانی) کے بدلہ درست ہوگا۔

حوالہ جات
(القرآن الکریم)
 "يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آَمَنُوا أَطِيعُوا اللَّهَ وَأَطِيعُوا الرَّسُولَ وَأُولِي الْأَمْرِ مِنْكُمْ"(النساء:الآیة:59)
(مختصر تفسير ابن كثير:1 / 408)
"وقال ابن عباس: {وأولي الأمر منكم} يعني أهل الفقه والدين، وكذا قال مجاهد وعطاء {وأولي الأمر منكم} يعني العلماء، والظاهر أنها عامة في كل أولي الأمر من الأمراء والعلماء كما تقدم."
(عمدۃ القاری:21/474)
عن نافع ،عن ابن عمر رضي الله تعالى عنهما ،عن النبی صلی اللہ علیہ وسلم،قال:السمع والطاعة حق ، ما لم يؤمر بالمعصية ،فإذا أمر بمعصية ،فلا سمع ،ولا طاعة.
قال العلامۃ العینی رحمہ اللہ تعالی فی شرحہ:" قوله: السمع أي إجابة قول الأمير، إذ طاعة أوامرهم واجبة ما لم يأمر بمعصية ،وإلا فلا طاعة لمخلوق في معصية الخالق. ويأتي من حديث علي رضی اللہ عنہ  بلفظ:" لا طاعة في معصية ،وإنما الطاعة في المعروف ...وذكر عياض:أجمع العلماء على وجوب طاعة الإمام في غير معصية، وتحريمها في المعصية".                     
 (بحوث فی قضایا فقھیۃ معاصرۃ:  ۱؍۱۲۰)
"الترخیص التجاری:وما قلنا فی حکم الاسم التجاری والعلامۃ التجاریۃ من جواز الاعتیاض  عنھما یصدق علی الترخیص التجاری .....ولکن کل ذلک إنما یتاتی إذا کان فی الحکومۃ قانون یسمح بنقل ھذہ الرخصۃ الی رجل آخر ،أما إذا کانت الرخصۃ باسم رجل مخصوص أو شرکۃ مخصوصۃ ،ولا یسمح القانون بنقلھا إلی رجل آخر أو شرکۃ اخری ،فلا شبھۃ فی عدم جوازھا ، لأن بیعہ یؤدی  حینئذ إلی  الکذب والخدیعۃ ، فإن مشتری  الرخصۃ یستعملھا باسم البائع ، لا باسم نفسہ ، فلا یحل ذلک إلا بأن یوکل حامل الرخصۃ بالبیع و الشراء."                              

ابرار احمد  صدیقی

 دارالافتا ءجامعۃالرشید کراچی

  ۲۸ / ربیع الثانی / ١۴۴۵ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

ابراراحمد بن بہاراحمد

مفتیان

محمد حسین خلیل خیل صاحب / سعید احمد حسن صاحب

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے