81822 | میراث کے مسائل | مناسخہ کے احکام |
سوال
کیا فرماتے ہیں مفتیانِ کرام اس مسئلے کے بارے میں کہ ہمارے نانا کا جب انتقال ہوا تھا تو انہوں نے وراثت میں ایک مکان چھوڑا تھا، لیکن وہ ورثاء کے درمیان تقسیم نہیں ہوا تھا۔ اس کے بعد ہماری نانی کا بھی انتقال ہو گیا تھا، اور متروکہ جائیداد حسبِ سابق تقسیم نہیں ہوئی۔ پھر ہماری والدہ کا انتقال ہو گیا اور زندگی میں ان کو اپنے والدین کی جائیداد کا حصہ تقسیم ہوکر نہیں ملا۔
1. سوال یہ ہے کہ نانا کی متروکہ جائیداد کی تقسیم کا طریقۂ کار کیا ہوگا؟ ان کے ورثاء میں ان کی زوجہ، 5 بیٹیاں اور ایک بیٹا ہے۔
2. نیز ہماری والدہ کو جو حصہ ملے گا، اس کی تقسیم کاطریقۂ کار کیا ہوگا؟ والدہ کے ورثاء میں شوہر، دو بیٹے اور ایک بیٹی ہے۔
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
1. سوال میں ذکر کردہ صورت میں نانا کی وفات کے بعد سب سے پہلے ان کے ترکہ سے تجہیز و تکفین کا معتدل خرچہ نکالا جائے گا، بشرطیکہ کسی نے بطور احسان یہ خرچہ نہ اٹھایا ہو، اُس کے بعد ان پر اگر کوئی قرض ہے تو وہ ادا کیا جائے گا، پھر اگر غیرِ وارث کے حق میں کوئی وصیت تھی تو ایک ثلث (3/1) میں سے اس کی ادائیگی ہوگی۔ ان سب کے بعد جو کچھ بچے گا اُس میں ترکہ کی تقسیم اس طرح ہوگی کہ گھر کی مالیت کے کُل آٹھ حصے کرکے درجِ ذیل نقشے کے مطابق تمام ورثاء کو ملیں گے:
ورثاء |
عددی حصے |
فیصدی حصے |
بیوہ (سائل کی نانی) |
ایک حصہ |
%12.5 |
بیٹا (سائل کے ماموں) |
دو حصے |
%25 |
(1) بیٹی (سائل کی والدہ) |
ایک حصہ |
%12.5 |
(2) بیٹی (سائل کی خالہ) |
ایک حصہ |
%12.5 |
(3) بیٹی (سائل کی خالہ) |
ایک حصہ |
%12.5 |
(4) بیٹی (سائل کی خالہ) |
ایک حصہ |
%12.5 |
(5) بیٹی (سائل کی خالہ) |
ایک حصہ |
%12.5 |
ٹوٹل |
8 حصے |
100 |
مذکورہ بالا تقسیم کے بعد آپ کی نانی کے حصے میں جو ترکہ آئے گا، اس میں سے بھی سب سے پہلے ان کی تجہیز و تکفین کا معتدل خرچہ نکالا جائے گا، بشرطیکہ کسی نے بطور احسان یہ خرچہ نہ اٹھایا ہو، اُس کے بعد ان پر اگر کوئی قرض ہے تو وہ ادا کیا جائے گا، پھر اگر غیرِ وارث کے حق میں کوئی وصیت تھی تو ایک ثلث (3/1) میں سے اس کی ادائیگی ہوگی۔ ان سب کے بعد ترکہ میں سے جو کچھ بچے گا اُس کی تقسیم اس طرح ہوگی کہ اُس کے کُل 7 حصے کرکے درجِ ذیل نقشے کے مطابق ورثاء میں تقسیم ہوں گے:
ورثاء |
عددی حصے |
فیصدی حصے |
بیٹا (سائل کے ماموں) |
دو حصے |
%28.5714 |
(1) بیٹی (سائل کی والدہ) |
ایک حصہ |
%14.2857 |
(2) بیٹی (سائل کی خالہ) |
ایک حصہ |
%14.2857 |
(3) بیٹی (سائل کی خالہ) |
ایک حصہ |
%14.2857 |
(4) بیٹی (سائل کی خالہ) |
ایک حصہ |
%14.2857 |
(5) بیٹی (سائل کی خالہ) |
ایک حصہ |
%14.2857 |
ٹوٹل |
7 حصے |
100 |
2. مذکورہ بالا دونوں تقسیموں کے بعد آپ کی والدہ کو جو حصہ اپنے والدین (سائل کے نانا اور نانی) سے ملے گا، اس میں سے اگر ان پر کوئی قرض ہے تو سب سے پہلے وہ ادا کرنا ضروری ہے، پھر اگر غیرِ وارث کے حق میں کوئی وصیت تھی تو ایک ثلث (3/1) میں سے اس کی ادائیگی ہوگی۔ ان سب کے بعد ترکہ میں سے جو کچھ بچے گا اُس کی تقسیم اس طرح ہوگی کہ کُل ترکہ کے 20 حصے کرکے درجِ ذیل نقشے کے مطابق ورثاء کو ملیں گے:
ورثاء |
عددی حصے |
فیصدی حصے |
شوہر |
5 حصے |
%25 |
بیٹا (1) |
6 حصے |
%30 |
بیٹا (2) |
6 حصے |
%30 |
بیٹی |
3 حصے |
%15 |
ٹوٹل |
20 حصے |
100 |
حوالہ جات
تحفة الملوك (ص:246):
"الأب له السدس مع الابن ... والزوج له النصف عند عدم الولد وولد الابن والربع مع أحدهما ... الزوجة لها الربع عند عدم الولد وولد الابن واحدة كانت أو أكثر، والثمن مع أحدهم ... العصبة بالغير والعصبة بغير: كل أنثى فرضها النصف تصير عصبة بأخيها، فلا يفرض لها ويكون المال بينهما للذكر مثل حظ الأنثيين، وهي البنت."
محمد مسعود الحسن صدیقی
دارالافتاء جامعۃ الرشید، کراچی
29/ربیع الثانی/1445ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | محمد مسعود الحسن صدیقی ولد احمد حسن صدیقی | مفتیان | محمد حسین خلیل خیل صاحب / سعید احمد حسن صاحب |