021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
قربانی کی قضاء کا حکم
80646قربانی کا بیانقربانی کے متفرق مسائل

سوال

زکوٰۃ کے ساتھ ساتھ میں ہر سال عید الاضحیٰ کے موقع پر قربانی بھی کرتا ہوں، لیکن اس سال قربانی نہیں کر سکا۔ کیا اس کی بھی قضاء ہوگی یا نہیں؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

واضح رہے کہ جس مرد یا عورت کی ملکیت میں قربانی کے دنوں میں ضرورت سے زائد ساڑھے باون تولہ چاندی یا اس کے بقدر قیمت کی کوئی چیز ہو، تو شرعاً اس پر قربانی واجب ہے، اور جب تک اس کے پاس یہ نصاب باقی رہے گا، ہر سال اس کے ذمے قربانی واجب ہوگی، اگر کسی وجہ سے قربانی نہ کرسکے، تو وہ معاف نہیں ہے، بلکہ اس کی قضا میں ہر قربانی کے بدلے ایک متوسط بکرا یا بکری کی قیمت صدقہ کرنا شرعاً اس پر واجب ہے۔

لہٰذا صورتِ مسئولہ میں آپ پر مذکورہ بالا نصاب کے مطابق اگر قربانی واجب تھی، لیکن آپ نے نہیں کی، تو ایک متوسط بکرا یا بکری کی قیمت غریبوں، مسکینوں پر صدقہ کردیں، تو اس قربانی کا ذمہ ساقط ہو جائے گا ۔

حوالہ جات
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (6/ 320):
(ولو) (تركت التضحية ومضت أيامها) (تصدق بها حية ناذر) فاعل تصدق (لمعينة) ولو فقيرا، ولو ذبحها (قوله ولو تركت التضحية إلخ) شروع في بيان قضاء الأضحية إذا فاتت عن وقتها فإنها مضمونة بالقضاء في الجملة كما في البدائع۔۔۔۔۔(قوله تصدق بها حية) لوقوع اليأس عن التقرب بالإراقة، وإن تصدق بقيمتها أجزأه أيضا لأن الواجب هنا التصدق بعينها وهذا مثله فيما هو المقصود اهـ ذخيرة
المبسوط للسرخسي (12/ 14)
وأما بعد مضي أيام النحر فقد سقط معنى التقرب بإراقة الدم؛ لأنها لا تكون قربة إلا في مكان مخصوص وهو الحرم، وفي زمان مخصوص وهو أيام النحر.
ولكن يلزمه التصدق بقيمة الأضحية إذا كان ممن تجب عليه الأضحية؛ لأن تقربه في أيام النحر كان باعتبار المالية فيبقى بعد مضيها والتقرب بالمال في غير أيام النحر يكون بالتصدق، ولأنه كان يتقرب بسببين إراقة الدم والتصدق باللحم، وقد عجز عن أحدهما وهو قادر على الآخر فيأتي بما يقدر عليه.

احمد الر حمٰن

دار الافتاء، جامعۃ الرشید کراچی

26/ذوالحجہ/1444ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

احمد الرحمن بن محمد مستمر خان

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے