80981 | حدیث سے متعلق مسائل کا بیان | متفرّق مسائل |
سوال
ایک عورت اپنے ساتھ چار اشخاص کو جہنم لے کر جائے گی، باپ، بھائی، شوہر، بیٹا۔ یہ روایت درست ہے؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
اس معنی کی کوئی بھی صحیح یا ضعیف روایت ہمیں نہیں مل سکی، مزید یہ کہ یہ روایت شریعت کے اس اصول کے خلاف ہے کہ کوئی شخص دوسروں کے گناہوں کے عوض جہنم میں داخل ہو۔ چنانچہ فرمان باری تعالی ہے:
وَلَا تَكْسِبُ كُلُّ نَفْسٍ إِلَّا عَلَيْهَا وَلَا تَزِرُ وَازِرَةٌ وِزْرَ أُخْرَى (سورۃ الانعام 164)
"اور جو شخص بھی کوئی عمل کرتا ہے وه اسی پر رہتا ہے اور کوئی کسی دوسرے کا بوجھ نہ اٹھائے گا۔“
اور نبی ﷺ کا فرمان ہے:
ألا لا يجني جان إلا على نفسه ألا لا يجني جان على ولده ولا مولود على والده (الجامع الصحيح سنن الترمذي (4/ 245)
”خبردار! مجرم اپنے جرم پر خود پکڑا جائے گا، (یعنی جو قصور کرے گا وہ اپنی ذات ہی پر کرے گا اور اس کا مواخذہ اسی سے ہو گا) باپ کے جرم میں بیٹا نہ پکڑا جائے گا، اور نہ بیٹے کے جرم میں باپ۔“
حوالہ جات
احمد الرحمٰن
دارالافتاء جامعۃ الرشید، کراچی
24/محرم الحرام/1444ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | احمد الرحمن بن محمد مستمر خان | مفتیان | آفتاب احمد صاحب / سیّد عابد شاہ صاحب |