80741 | میراث کے مسائل | میراث کے متفرق مسائل |
سوال
مفتی صاحب! درج ذیل سوالات کے جوابات مطلوب ہیں۔
محمد شریف مرحوم وفات پا چکے ہیں۔ ان کے ورثاء میں ایک بیوہ، دو بیٹے اور تین بیٹیاں ہیں، وراثت کی تقسیم کیسے ہوگی؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
صورت مسئولہ میں مرحوم کی وفات کےوقت تمام مملوکہ جائیدادکوترکہ میں شمارکیاجائےپھر میت کے کل ترکہ سے تجہیز و تکفین مسنون کا خرچ نکالنے کے بعد اگر مرحوم کے ذمہ کسی کا قرض ہو تو اس قرض کی ادائیگی کی جائے، پھر اگر مرحوم نے کوئی جائز وصیت کی ہو تو باقی ماندہ ترکہ کے ایک تہائی تک اسے پورا کیا جائے۔ پھر جو ترکہ باقی بچ جائے اس کے کل 8 حصے کیے جائیں اور انہیں درج ذیل طریقے کے مطابق ورثاء میں تقسیم کیا جائے۔
نمبرشمار |
ورثہ |
عددی حصہ |
فیصدی حصہ |
1 |
زوجہ |
1 |
12.5% |
2 |
بیٹا |
2 |
25% |
3 |
بیٹا |
2 |
25% |
4 |
بیٹی |
1 |
12.5% |
5 |
بیٹی |
1 |
12.5% |
6 |
بیٹی |
1 |
12.5% |
کل |
8 |
100% |
حوالہ جات
﴿يُوْصِيْكُمُ اللّـٰهُ فِىٓ اَوْلَادِكُمْ ۖ لِلـذَّكَرِ مِثْلُ حَظِّ الْاُنْثَيَيْنِ ،فَإِنْ كُنَّ نِسَاءً فَوْقَ اثْنَتَيْنِ فَلَهُنَّ ثُلُثَا مَا تَرَكَ وَإِنْ كَانَتْ وَاحِدَةً فَلَهَا النِّصْفُ ﴾ [النساء: 11[
﴿وَلَهُنَّ الرُّبُعُ مِمَّا تَرَكْتُمْ إِنْ لَمْ يَكُنْ لَكُمْ وَلَدٌ فَإِنْ كَانَ لَكُمْ وَلَدٌ فَلَهُنَّ الثُّمُنُ مِمَّا تَرَكْتُمْ مِنْ بَعْدِ وَصِيَّةٍ تُوصُونَ بِهَا أَوْ دَيْنٍ﴾ [النساء[12:
احمد الر حمٰن
دار الافتاء، جامعۃ الرشید کراچی
2/محرم الحرام/1444ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | احمد الرحمن بن محمد مستمر خان | مفتیان | آفتاب احمد صاحب / سعید احمد حسن صاحب |