021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
چار بیٹے اور پانچ بیٹیوں میں وراثت کی تقسیم
80743میراث کے مسائلمیراث کے متفرق مسائل

سوال

راشد امین وفات پا چکے، جن کے ورثاء میں چار بیٹے، پانچ بیٹیاں ، دو پوتے، ایک پوتی، 3 نواسے اور پانچ نواسیاں ہیں۔ وراثت کی تقسیم کیسے ہوگی؟ واضح فرمائیں۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

صورت مسئولہ  میں مرحوم  کی وفات کےوقت تمام مملوکہ جائیدادکوترکہ میں شمارکیاجائےپھر میت کے کل   ترکہ سے تجہیز و تکفین مسنون کا خرچ نکالنے کے بعد اگر مرحوم  کے ذمہ کسی کا قرض ہو تو اس قرض کی  ادائیگی کی جائے، پھر اگر مرحوم نے کوئی جائز وصیت کی ہو تو باقی ماندہ ترکہ کے ایک تہائی تک اسے پورا کیا جائے۔ پھر جو ترکہ باقی  بچ جائے اس کے کل 13 حصے کیے جائیں اور انہیں درج ذیل طریقے کے مطابق ورثاء میں تقسیم کیا جائے۔

صورتِ مسئولہ  میں پوتے، پوتیوں اور نواسے نواسیوں کا وراثت میں شرعی حصہ نہیں ہے۔

نمبرشمار

ورثہ

عددی حصہ

فیصدی حصہ

1

بیٹا

2

15.3846%

2

بیٹا

2

15.3846%

3

بیٹا

2

15.3846%

4

بیٹا

2

15.3846%

5

بیٹی

1

7.6923%

6

بیٹی

1

7.6923%

7

بیٹی

1

7.9545%

8

بیٹی

1

7.6923%

9

بیٹی

1

7.6923%

کل

13

100%

 

 

حوالہ جات
﴿يُوْصِيْكُمُ اللّـٰهُ فِىٓ اَوْلَادِكُمْ ۖ لِلـذَّكَرِ مِثْلُ حَظِّ الْاُنْثَيَيْنِ ،فَإِنْ كُنَّ نِسَاءً فَوْقَ اثْنَتَيْنِ فَلَهُنَّ ثُلُثَا مَا تَرَكَ وَإِنْ كَانَتْ وَاحِدَةً فَلَهَا النِّصْفُ ﴾ [النساء: 11[

احمد الر حمٰن

دار الافتاء، جامعۃ الرشید کراچی

2/محرم الحرام/1444ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

احمد الرحمن بن محمد مستمر خان

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / سعید احمد حسن صاحب

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے