80743 | میراث کے مسائل | میراث کے متفرق مسائل |
سوال
راشد امین وفات پا چکے، جن کے ورثاء میں چار بیٹے، پانچ بیٹیاں ، دو پوتے، ایک پوتی، 3 نواسے اور پانچ نواسیاں ہیں۔ وراثت کی تقسیم کیسے ہوگی؟ واضح فرمائیں۔
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
صورت مسئولہ میں مرحوم کی وفات کےوقت تمام مملوکہ جائیدادکوترکہ میں شمارکیاجائےپھر میت کے کل ترکہ سے تجہیز و تکفین مسنون کا خرچ نکالنے کے بعد اگر مرحوم کے ذمہ کسی کا قرض ہو تو اس قرض کی ادائیگی کی جائے، پھر اگر مرحوم نے کوئی جائز وصیت کی ہو تو باقی ماندہ ترکہ کے ایک تہائی تک اسے پورا کیا جائے۔ پھر جو ترکہ باقی بچ جائے اس کے کل 13 حصے کیے جائیں اور انہیں درج ذیل طریقے کے مطابق ورثاء میں تقسیم کیا جائے۔
صورتِ مسئولہ میں پوتے، پوتیوں اور نواسے نواسیوں کا وراثت میں شرعی حصہ نہیں ہے۔
نمبرشمار |
ورثہ |
عددی حصہ |
فیصدی حصہ |
1 |
بیٹا |
2 |
15.3846% |
2 |
بیٹا |
2 |
15.3846% |
3 |
بیٹا |
2 |
15.3846% |
4 |
بیٹا |
2 |
15.3846% |
5 |
بیٹی |
1 |
7.6923% |
6 |
بیٹی |
1 |
7.6923% |
7 |
بیٹی |
1 |
7.9545% |
8 |
بیٹی |
1 |
7.6923% |
9 |
بیٹی |
1 |
7.6923% |
کل |
13 |
100% |
حوالہ جات
﴿يُوْصِيْكُمُ اللّـٰهُ فِىٓ اَوْلَادِكُمْ ۖ لِلـذَّكَرِ مِثْلُ حَظِّ الْاُنْثَيَيْنِ ،فَإِنْ كُنَّ نِسَاءً فَوْقَ اثْنَتَيْنِ فَلَهُنَّ ثُلُثَا مَا تَرَكَ وَإِنْ كَانَتْ وَاحِدَةً فَلَهَا النِّصْفُ ﴾ [النساء: 11[
احمد الر حمٰن
دار الافتاء، جامعۃ الرشید کراچی
2/محرم الحرام/1444ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | احمد الرحمن بن محمد مستمر خان | مفتیان | آفتاب احمد صاحب / سعید احمد حسن صاحب |