80745 | میراث کے مسائل | میراث کے متفرق مسائل |
سوال
عاشق حسین نے زندگی میں ہی اپنی اکلوتی بیٹی کنیز فاطمہ کو زیورات بنا کر دیے، اور وقتا فوقتا پیسے بھی دیتا رہا جو کہ ایک خطیر رقم بن چکی ہے۔ اس کا کیا حکم ہوگا؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
واضح رہے کہ ہر شخص اپنی زندگی میں اپنے اموال کا خود مالک ہوتا ہے، وہ ہر جائز تصرف اس میں کرسکتا ہے، کسی کو یہ حق نہیں ہے کہ اس کو اس کی اپنی ملک میں تصرف کرنے سے منع کرے ، نیز والد ین کی زندگی میں اولاد وغیرہ کا ان کی جائیداد / اموال میں شرعی حق و حصہ نہیں ہوتا، اور نہ ہی کسی کو مطالبہ کا حق حاصل ہوتاہے، تاہم اگر والدین اپنی زندگی میں اپنا مال خوشی و رضا سے اولاد کو دینا چاہیں تو کرسکتے ہیں، اور زندگی میں اولاد کو جو مال دیاجائے وہ ہبہ (گفٹ) کہلاتا ہے۔
لہٰذا صورتِ مسئولہ میں عاشق حسین نے اپنی بیٹی کو جو زیورات اور نقد رقم دی تھی تو اس کی بیٹی ہی کی ملکیت ہے، اس میں وراثت جاری نہیں ہوگی۔
حوالہ جات
خلاصة الفتاوى (4/400):
ولو وهب جميع ماله لابنه جاز في القضاء
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (5/ 696):
"وفي الخانية لا بأس بتفضيل بعض الأولاد في المحبة لأنها عمل القلب، وكذا في العطايا إن لم يقصد به الإضرار، وإن قصده فسوى بينهم يعطي البنت كالابن عند الثاني وعليه الفتوى ولو وهب في صحته كل المال للولد جاز وأثم"
احمد الر حمٰن
دار الافتاء، جامعۃ الرشید کراچی
2/محرم الحرام/1444ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | احمد الرحمن بن محمد مستمر خان | مفتیان | آفتاب احمد صاحب / سعید احمد حسن صاحب |