80746 | میراث کے مسائل | میراث کے متفرق مسائل |
سوال
عاشق حسین نے وصیت کی تھی کی میرا ایک گھر جو میں نے کرایہ پر دیا ہوا ہے، میرے مرنے کے بعد میری بیوی کا ہوگا، اس کا کیا حکم ہوگا؟
تنقیح: عاشق حسین نے جس وقت یہ وصیت کی تھی اس وقت اس کی بیوی زندہ تھی، پھر عاشق حسین کی وفات سے پہلے ہی اس کی بیوی کا انتقال ہوگیا تھا۔
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
وصیت اس کام کو کہتے ہیں جس پر عمل کرنے کا حکم موت کے بعد ہو، یعنی اُس کام پر عمل زندگی میں نہیں بلکہ موت کے بعد ہو، مثلاً: اگر کوئی شخص انتقال کے وقت یہ کہے کہ میرے مرنے کے بعد میری جائداد میں سے اتنا مال یا اتنی زمین فلاں شخص یا فلاں دینی ادارہ یا مسافر خانہ یا یتیم خانہ کو دے دی جائے تو یہ وصیت کہلاتی ہے۔
لہٰذا صورتِ مسئولہ میں عاشق حسین کی اپنی بیوی کے لیے کی گئی وصیت نافذ نہیں ہوگی کیونکہ جس وقت ان کا انتقال ہوا اس وقت ان کی بیوی (موصیٰ لھا) حیات نہیں تھیں۔
حوالہ جات
فتح القدير (24/ 198)
ثم إن الوصية في اللغة اسم بمعنى المصدر هو التوصية۔۔۔۔۔ وفي الشريعة : تمليك مضاف إلى ما بعد الموت بطريق التبرع ، سواء كان ذلك في الأعيان أو في المنافع
احمد الر حمٰن
دار الافتاء، جامعۃ الرشید کراچی
2/محرم الحرام/1444ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | احمد الرحمن بن محمد مستمر خان | مفتیان | آفتاب احمد صاحب / سعید احمد حسن صاحب |