021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
شوہر کا اپنی بیوی کے لیے وصیت کرنے کا حکم
80746میراث کے مسائلمیراث کے متفرق مسائل

سوال

عاشق حسین نے وصیت کی تھی کی میرا ایک گھر جو میں نے کرایہ پر دیا ہوا ہے، میرے مرنے کے بعد میری بیوی کا ہوگا، اس کا کیا حکم ہوگا؟

تنقیح: عاشق حسین نے جس وقت یہ وصیت کی تھی اس وقت اس کی بیوی زندہ تھی، پھر عاشق حسین کی وفات سے پہلے ہی اس کی بیوی کا انتقال ہوگیا تھا۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

وصیت اس کام کو کہتے ہیں جس پر عمل کرنے کا حکم موت کے بعد ہو، یعنی اُس کام پر عمل زندگی میں نہیں بلکہ موت کے بعد ہو، مثلاً: اگر کوئی شخص انتقال کے وقت یہ کہے کہ میرے مرنے کے بعد میری جائداد میں سے اتنا مال یا اتنی زمین فلاں شخص یا فلاں دینی ادارہ یا مسافر خانہ یا یتیم خانہ کو دے دی جائے تو یہ وصیت کہلاتی ہے۔

لہٰذا صورتِ مسئولہ میں عاشق حسین کی اپنی بیوی کے لیے کی گئی وصیت نافذ نہیں ہوگی کیونکہ جس وقت ان کا انتقال ہوا اس وقت ان کی بیوی (موصیٰ لھا) حیات نہیں تھیں۔

حوالہ جات
فتح القدير (24/ 198)
ثم إن الوصية في اللغة اسم بمعنى المصدر هو التوصية۔۔۔۔۔ وفي الشريعة : تمليك مضاف إلى ما بعد الموت بطريق التبرع ، سواء كان ذلك في الأعيان أو في المنافع

احمد الر حمٰن

دار الافتاء، جامعۃ الرشید کراچی

2/محرم الحرام/1444ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

احمد الرحمن بن محمد مستمر خان

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / سعید احمد حسن صاحب

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے