021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
سوئی سدرن گیس لمیٹڈ کراچی کے مصلّٰی میں جمعہ کی نماز شروع کرنے کا حکم
81888نماز کا بیانجمعہ و عیدین کے مسائل

سوال

میں سوئی سدرن گیس لمیٹڈ کراچی ہیڈ آفس میں امام ہوں۔ اس ادارے میں مسجد نہیں ہے، ایک مصلّٰی ہے جس میں الحمد للہ پانچ وقت نماز با جماعت ادا کی جاتی ہے، اس مصلّٰی میں بہ یک وقت 200 نمازی نماز ادا کر سکتے ہیں۔ رمضان المبارک میں ظہر کی نماز کے لیے ادارے کا بیسمنٹ خالی کرایا جاتا ہے؛ کیونکہ لوگ زیادہ ہوتے ہیں۔ ادارے کا سٹاف تقریبا 1,000 ہے جو نمازِ جمعہ ادا کرنے باہر مسجد میں جاتے ہیں؛ کیونکہ اس ادارے میں نمازِ جمعہ نہیں ہوتی۔ سوال یہ ہے کہ اس تفصیل کی روشنی میں مذکورہ ادارے میں نمازِ جمعہ شروع کی جا سکتی ہے یا نہیں؟

تنقیح: سائل نے فون پر بتایا کہ ہمارے اس مصلیٰ میں پانچوں نمازیں باجماعت ہوتی ہیں۔ جمعہ کے دن ہمارے ادارے کی چھٹی کا وقت تقریبا 12:30 سے 2:00 تک ہوتا ہے، اس میں کھانا بھی کھانا ہوتا ہے، جمعہ کی نماز بھی پڑھنی ہوتی ہے اور واپس بھی آنا ہوتا ہے۔ ہمارے ادارے کے اسی فیصد لوگ جمعہ پڑھنے کے لیے باہر جاتے ہیں، جبکہ باقی بیس فیصد جمعہ کے لیے نہیں جاتے، وہیں پر ظہر کی نماز پڑھ لیتے ہیں۔ باہر دو، دو، ڈھائی، ڈھائی کلو میٹر کے فاصلے پر دو مساجد ہیں، وہ دونوں مساجد بھی دوسرے اداروں کے اندر ہیں۔ ہمارا ادارہ چونکہ حساس ہے، اس لیے سیکیورٹی مسائل کے پیشِ نظر باہر سے عام لوگوں کو اندر آنے کی اجازت نہیں ہوتی۔  

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

واضح رہے کہ  جمعہ کے دن بلا عذرِ شرعی جمعہ کی نماز چھوڑنا ہرگز جائز نہیں، سخت گناہ کی بات ہے، حدیث شریف میں آتا ہے کہ جو شخص (عذرِ شرعی کے بغیر) سستی کی وجہ سے تین جمعے مسلسل چھوڑ دے گا اللہ تعالیٰ اس کے دل پر مہر  لگا دے گا۔ ایک دوسری روایت میں آیا ہے کہ ایسے شخص کو ایسی کتاب میں منافق لکھ دیا جاتا ہے جس میں کسی قسم کی تبدیلی نہیں کی جا سکتی۔ اس لیے آپ کے ادارے میں جو لوگ جمعہ کے دن جمعہ کی نماز نہیں پڑھتے، ان پر لازم ہے کہ اللہ تعالیٰ کے حضور گڑ گڑا کر توبہ و استغفار کریں اور آئندہ کے لیے جمعہ کی نماز پڑھنے کا پکا عزم کرلیں۔   

اس تمہید کے بعد آپ کے سوال کا جواب یہ ہے کہ جمعہ کی نماز جائز ہونے کے لیے مسجد شرط نہیں، لیکن اصل یہی ہے کہ جمعہ کی نماز بلکہ تمام نمازیں مسجدِ شرعی میں ادا کی جائیں؛ تاکہ مسجد کی فضیلت اور برکات سے محرومی نہ ہو۔ البتہ اگر کہیں پر مسجدِ شرعی نہ ہو تو عارضی طور پر مصلّٰی بنانا اور اس میں باجماعت نمازیں ادا کرنا بھی درست ہے۔ لہٰذا سوال میں ذکر کردہ تفصیل کے مطابق جمعہ کی باقی شرائط پائی جانے کی صورت میں مذکورہ مصلّٰی میں جمعہ کی نماز قائم کرنا درست ہے۔ سیکیورٹی وجوہات کی بنیاد پر باہر سے کسی کو آنے کی اجازت نہ دینا "اذنِ عام" کے منافی نہیں۔

تاہم سوئی سدرن گیس لمیٹڈ کراچی کے با اختیار حضرات کی ذمہ داری ہے کہ ادارے کے اندر مسجد کے لیے جگہ وقف کر کے اتنی بڑی مسجد تعمیر کریں جو ادارے میں کام کرنے والوں کے لیے کافی ہو اور وہ سب بہ یک وقت اس میں جماعت ادا کر سکتے ہوں۔ اگر فوری طور پر مسجد کی تعمیر میں کوئی مشکل ہو تو اس مشکل کے حل ہونے کی تگ و دو کی جائے اور اس وقت تک کم از کم مصلّٰی کی جگہ میں اتنی توسیع کریں جس میں تمام عملہ بہ یک وقت جماعت کی نماز ادا کر سکیں؛ کیونکہ مذکورہ بالا تفصیل کے مطابق موجودہ مصلّٰی میں 200 تک نمازی ایک وقت میں جماعت کے ساتھ نماز پڑھ سکتے ہیں، حالانکہ ادارہ میں کام کرنے والے افراد 1,000 تک ہیں۔        

حوالہ جات
سنن أبي داود (2/ 285):
عن أبي الجعد الضمري، وكانت له صحبة، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم  قال: "من ترك ثلاث جمع تهاونا بها، طبع الله على قلبه".
مشكاة المصابيح (1/ 308):
 عن ابن عباس أن النبي صلى الله عليه وسلم قال: "من ترك الجمعة من غير ضرورة كتب منافقا في كتاب لا يمحى ولا يبدل " ، وفي بعض الروايات "ثلاثا" ، رواه الشافعي.                                                    

     عبداللہ ولی غفر اللہ لہٗ

  دار الافتاء جامعۃ الرشید کراچی

       5/جمادی الاولیٰ/1445ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

عبداللہ ولی

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے