80469 | قربانی کا بیان | وجوب قربانی کانصاب |
سوال
کیا فرماتے ہیں علماء کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ: میری زوجہ کے پاس قریباً ایک تولہ زیور موجود ہے۔ میں اپنی زوجہ کو جیب خرچ بھی دیتا ہوں تاکہ وہ اسے اپنی مرضی سے جہاں چاہے خرچ کر سکے۔ گھر کا خرچ اور ضروریات سب میں ادا کرتا ہوں، بیوی کا اس میں کوئی دخل نہیں ہے، لیکن میری زوجہ ان پیسوں کو اپنی طرف سے گھر کے اخراجات میں استعمال کر دیتی ہے، اب اس کے پاس زیور کے علاوہ کوئی رقم موجو نہیں ہے، کیا اس پر قربانی واجب ہے؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
صورتِ مسئولہ میں قربانی کےایام (10، 11، 12 ذی الحجہ) میں اگر آپ کی زوجہ کے پاس موجودہ زیور کے ساتھ کچھ نقدی رقم بھی آجائے اگرچہ وہ کم سے کم ہی یوں نہ ہو تو اس پر قربانی واجب ہوگی وگرنہ قربانی واجب نہ ہوگی۔
حوالہ جات
الفتاوى الهندية (42/ 225):
"( وأما ) ( شرائط الوجوب ) : منها اليسار وهو ما يتعلق به وجوب صدقة الفطر دون ما يتعلق به وجوب الزكاة"
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (6/ 312):
"وشرائطها: الإسلام والإقامة واليسار الذي يتعلق به) وجوب (صدقة الفطر) كما مر (لا الذكورة فتجب على الأنثى) خانية۔۔۔۔(قوله واليسار إلخ) بأن ملك مائتي درهم أو عرضا يساويها غير مسكنه وثياب اللبس أو متاع يحتاجه إلى أن يذبح الأضحية ولو له عقار يستغله فقيل تلزم لو قيمته نصابا"
احمد الر حمٰن
دار الافتاء، جامعۃ الرشید کراچی
28/ذو القعدہ/1444ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | احمد الرحمن بن محمد مستمر خان | مفتیان | آفتاب احمد صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب |