021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
والدنےایک مکان بڑی بیٹی کودیاتووہ میراث ہوگا یانہیں ؟
81948ہبہ اور صدقہ کے مسائلہبہ کےمتفرق مسائل

سوال

ہم 7بھائی اور 2 بہنیں ہے ہمارے والد کا انتقال 2009 میں ہوا اور ابھی تک ہمارے درمیان وراثت کی تقسم نہیں ہوئی ہے، میرے والد نے سن 2000 میں ایک مکان اپنی بڑی بیٹی کو دیا تھا،ان کی شادی 1969 میں ہوئی تھی ،اُن کے شو ہر معاشی طور پر کافی کمزور تھے، آپ سے معلوم یہ کرناہے کہ اب وراثت کی تقسم کا مرحلہ آیا ہے تو کیا والد صاحب نےاپنی بیٹی کو جو مکان دیا ہے وہ  و راثت میں شامل ہوگا یا گفٹ کہلائے گا ؟

ا وروراثت میں سے اُن کو حصہ دیا جائے گا؟

تنقیح:سائل نےوضاحت کی ہےکہ والدصاحب نےاپنی زندگی میں مکان بیٹی کو حوالہ کرکےقبضہ بھی دےدیاتھااور رجسٹری بھی انہی کےنام کروادی تھی۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

صورت مسئولہ میں سائل کی وضاحت کےمطابق چونکہ والدنےمکان بیٹی کوہبہ کرکےنام کرواکرقبضہ میں بھی دےدیاتھا،لہذایہ مکان بیٹی کےلیےگفٹ شمارہوگااور ذاتی ہوگا،والدکی وفات کےبعد یہ میراث شمارنہیں ہوگا۔

اس کے ساتھ ساتھ بڑی بیٹی کامیراث میں بھی حصہ ہوگا،شرعی طریقےکےمطابق جوحصہ بنتاہے،ورثہ پرلازم ہوگاکہ اس کو اس کاحصہ بھی دیں،والدصاحب کےبڑی بیٹی کو گفٹ کرنےکی وجہ سےبڑی بیٹی والدکی میراث سےمحروم نہیں ہوگی۔

حوالہ جات
" الفتاوی العالمگیریة"6 447/ :
ویستحق الإرث بإحدی خصال ثلاث باالنسب وھوالقرابة والسبب وھوالزوجیة والولاء۔
"موسوعۃ القواعدالفقہیہ"81074/ :الارث یدخل فی ملک الوارث بغیراختیارہ لان الارث ملک اجباری ینتقل من المورث الی الوارث بمجرد موت المورث ۔۔
"تكملة حاشية رد المحتار" 2 / 116:الارث جبري لا يسقط بالاسقاط۔

محمدبن عبدالرحیم

دارالافتاءجامعۃ الرشیدکراچی

10/جمادی الاولی     1445ھج

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمّد بن حضرت استاذ صاحب

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے