81974 | اجارہ یعنی کرایہ داری اور ملازمت کے احکام و مسائل | کرایہ داری کے جدید مسائل |
سوال
مدرس مدرسہ کی انتظامیہ سے اجازت اوررخصت لے کر عمرہ کرے تو ماہانہ تنخواہ کا کیا حکم ہے؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
مدرسہ کےاصول وضوابط پردارومدار ہوگا،اگرمدرسہ کےاصول وضوابط کےمطابق اجازت ورخصت باوظیفہ ہوتوماہانہ تنخواہ کاحق دار ہوگا،ورنہ نہیں ۔
چونکہ مدرسہ میں تقرری کےوقت معاہدہ پردستخط کی وجہ سے،اس مدرسہ کےاصول وضوابط (جوخلاف شرع نہ ہوں)پرعمل کرناشرعالازم ہوجاتاہے،اس لیےصورت مسئولہ میں مدرسہ کےاصول وضوابط کےمطابق عمل کرنالازم ہوگا۔
حوالہ جات
وقال اللہ تعالی فی سورۃ بنی اسرائیل: آیت نمبر 34 :
واوفوبالعہدان العہدکان مسئولا۔
"تفسير ابن كثير " 5 / 74:
وقوله [تعالى] (3) : { وأوفوا بالعهد } أي الذي تعاهدون عليه الناس والعقود التي تعاملونهم بها، فإن العهد والعقد كل منهما يسأل صاحبه عنه { إن العهد كان مسئولا } أي: عنه۔
"صحیح البخاری" 1/303:قال النبی صلی اللہ علیہ وسلم: المسلمون عندشروطہم ۔
محمدبن عبدالرحیم
دارالافتاءجامعۃ الرشیدکراچی
12/جمادی الاولی 1445ھج
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | محمّد بن حضرت استاذ صاحب | مفتیان | آفتاب احمد صاحب / سیّد عابد شاہ صاحب |