021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
متعدد فوت شده بھائیوں کی میراث کے احکام
82004میراث کے مسائلمناسخہ کے احکام

سوال

     عبدالوحید ،عبدالحفیظ ،عبدالحق ،وسیم اور احسان   ہم پانچ بھائی ہیں ۔عبدالوحید اور عبدالحق  پہلے وفات پا چکے ہیں  ،کچھ دن پہلے  وسیم کا بھی انتقال ہوا ۔وسیم بھائی   کی کوئی اولاد نہیں ہے ،اس کے لواحقین میں بیوہ  ،دو بھائی  عبدالحفیظ اور احسان شامل ہیں،مرحوم عبدالوحید اور عبدالحق  کے  لواحقین میں  ان کی اولاد اور بیویاں ہیں ۔ برائے مہربانی عبدالوحید ،عبدالحق  ،اور وسیم کا ترکہ تقسیم فرما دیں  ۔ کیا وسیم  کی وفات سے پہلے  فوت شدہ بھائیوں کی اولاد اور ان کی بیویاں وسیم کے ترکہ میں حصہ دار ہیں  ؟

  1: عبدالوحید   کے ورثہ میں زوجہ ، دو بیٹے ،   دو بیٹیاں   اور دو بھائی   ہیں ۔

 2  :  عبدالحق  کے  ورثہ میں زوجہ    ،ایک بیٹا اور دو بھائی   ہیں ۔

3  : وسیم  کے ورثہ میں زوجہ   اور دو بھائی   ہیں۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

جب فوت ہونے والے کے ورثہ  میں اس  کا بیٹا  موجود ہو ،تو میت کے بھائیوں کو میراث سے حصہ نہیں ملا کرتا ۔لہذا مرحوم عبدالوحید اور عبدالحق  کی  میراث میں دوسرے  بھائیوں  یا ان کی  بیویوں اور اولاد کا کوئی حصہ نہیں ۔  البتہ مرحوم وسیم  کی اولاد بلکل نہیں تھی ،اس لیے اس  کے  ترکہ میں سے وسیم  کی وفات  کے وقت  زندہ بھائیوں کو حصہ ملے گا ۔

1     : مرحوم عبدالوحید کے ترکہ میں سے سب سے پہلے تجہیز وتکفین کامعتدل خرچہ (اگركسی وارث نے یہ خرچہ بطورتبرع نہ کیا  ہو ) اداکیاجائےگا،پھر مرحوم کاقرضہ اداکیاجائےگا،تیسرے نمبر پراگرمرحوم  نے کسی کے لیے اپنے مال میں سےتہائی حصہ تک وصیت کی ہے تو اسے اداکیاجائے۔اس کےبعدموجودہ ورثہ میں میراث تقسیم کی جائےگی۔موجودہ صورت میں مرحوم کےمال میں سابقہ تینوں حقوق  اداءکرنےکےبعدموجودہ ورثہ(ایک بیوی ، دو بیٹے ، دو بیٹیاں   ) میں میراث کی تقسیم اس طرح  ہوگی کہ اس کے ترکہ کو  کل 48 برابر حصوں میں تقسیم کر کے  مرحوم   کی زوجہ کو   6 حصے  ،ہر ایک بیٹے کو 14حصے ،اور ہر ایک بیٹی کو 7 حصے دیے جائیں گے ۔ فیصد کے اعتبا ر سے  بیوی کا حصہ 12.5 فیصد ،  ہر ایک بیٹے کا حصہ   29.16 فیصد اور ہر ایک بیٹی کا حصہ 14.58 فیصد ہوگا۔مرحوم کے بھائیوں کو کچھ نہیں ملے گا ۔

 2: مرحوم عبدالحق کےمال میں سابقہ تینوں حقوق اداءکرنےکےبعدموجودہ ورثہ( زوجہ ،ایک بیٹا ) میں  ترکہ کی  تقسیم  اس طرح ہوگی  کہ اسے   8 برابر حصوں میں تقسیم کر کے   اس کی بیوی کو 1 حصہ اور بیٹے کو 7حصے دیئے   جائیں   گے ۔فیصد کے اعتبار   سے   زو جہ کا حصہ  12.5 فیصد   اور بیٹے کا حصہ  87.5فیصد ہوگا ۔ مرحوم کے بھائیوں کو کچھ نہیں ملےگا ۔

3:وسیم مرحوم کےمال میں  بھی سابقہ تینوں حقوق اداءکرنےکےبعدموجودہ ورثہ(زوجہ اور دو بھائیوں ) میں  میراث کی تقسیم اس طرح  ہوگی کہ اسے8 برابر حصوں میں تقسیم کر کے  زوجہ کو 2 حصے  ، بھائی عبدالحفیظ کو 3 حصے اور بھائی احسان کو بھی 3 حصے دیے جائیں گے ۔فیصد ی  اعتبا ر سے   زوجہ کا حصہ 25فیصد ، بھائی عبدالحفیظ کا حصہ  37.5 فیصد  اور بھائی احسان کا حصہ بھی    37.5 فیصد ہوگا ۔جو بھائی پہلے فوت ہوگئے تھے اس کی  اولاد کو وسیم کے ترکہ سے کچھ نہیں ملے گا ۔

نقشہ برائے  میراث  عبد الوحید :

نمبر شمار

ورثہ 

حصہ  :48

فیصد  100% :

1

زوجہ

6

12.5%

2

پہلا بیٹا

14

29.16%

3

دوسرا بیٹا

14

29.16%

4

پہلی بیٹی

7

14.58%

5

دوسری بیٹی

7

14.48%

 

 

 

 

 

 

 

 

 

نقشہ برائے میراث عبدالحق :

نمبر شمار

ورثہ 

حصہ :8

فیصد :100%

1

زوجہ

1

12.5%

2

بیٹا

7

87.15%

 

 

 

 

 

نقشہ برائے میراث وسیم :

نمبر شمار

ورثہ 

حصہ :8

فیصد :100%

1

زوجہ

2

25%

2

پہلا بھائی عبدالحفیظ

3

37.5 %

3

دوسرا بھائی احسان

3

37.%

حوالہ جات
ﵟيُوصِيكُمُ ٱللَّهُ فِيٓ أَوۡلَٰدِكُمۡۖ لِلذَّكَرِ مِثۡلُ حَظِّ ٱلۡأُنثَيَيۡنِۚ فَإِن كُنَّ نِسَآءٗ فَوۡقَ ٱثۡنَتَيۡنِ فَلَهُنَّ ثُلُثَا مَا تَرَكَۖ وَإِن كَانَتۡ وَٰحِدَةٗ فَلَهَا ٱلنِّصۡفُۚ وَلِأَبَوَيۡهِ لِكُلِّ وَٰحِدٖ مِّنۡهُمَا ٱلسُّدُسُ ﵞ [النساء: 11] 
      ﵟوَلَكُمۡ نِصۡفُ مَا تَرَكَ أَزۡوَٰجُكُمۡ إِن لَّمۡ يَكُن لَّهُنَّ وَلَدٞۚ فَإِن كَانَ لَهُنَّ وَلَدٞ فَلَكُمُ ٱلرُّبُعُ مِمَّا تَرَكۡنَۚ مِنۢ بَعۡدِ وَصِيَّةٖ يُوصِينَ بِهَآ أَوۡ دَيۡنٖۚ ﵞ [النساء: 12]
فقال: (فيفرض للزوجة فصاعدا الثمن مع ولد أو ولد ابن) وأما مع ولد البنت فيفرض لها الربع (وإن سفل، والربع لها عند عدمهما) فللزوجات حالتان الربع بلا ولد والثمن مع الولد (والربع للزوج) فأكثر. (الدر المختار:512)
وإذا اختلط البنون والبنات عصب البنون البنات فيكون للابن مثل حظ الأنثيين، كذا في التبيين.(الفتاوى الهندية 🙁500,498/6)
 وكذلك إذا كان معها بدرجتها ذكر (أي) أخ لأب وأم تصير عصبة وفى الكافي ومع الأخ لأب وأم للذكر مثل حظ الأنثيين.(الفتاوی التتارخانیۃ : 237/20)

عبدالعزيز

دارالافتاء جامعۃ الرشید کراچی

14  جمادی الاولی 1445ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

عبدالعزيز بن عبدالمتين

مفتیان

فیصل احمد صاحب / شہبازعلی صاحب

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے