021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
یکجہتی کی خاطر خلاف شریعت پروگرام کرنا
82097جائز و ناجائزامور کا بیانکفار کے ساتھ معاملات کا بیان

سوال

 ہمارے سامنے جب قوالی کی بات آئی تو ہم نے ان سے کہا کہ قوالی سے بہتر ہے کہ آپ جلسہ کر لیجئے جس میں علمائے کرام کے بیانات ہونگے تو اس سے امت کا نفع ہوگا- کیا ہندو مسلم ایکتا کے لیے ہم اس طرح کے پروگرام کر سکتے ہیں جو شریعت کے بالکل خلاف ہوں؟ از راہ کرم ہر ایک سوال کا وضاحت کے ساتھ جواب دیکر ہماری رہنمائی فرمائیں -

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

 اسلام دین ِرحمت ہے، اس کا دامن ِمحبت ورحمت ساری انسانیت کو محیط ہے۔ اسلام نے اپنے پیرو کاروں کوتاکید کی ہے کہ وہ دیگر اقوام اور اہل مذاہب کے ساتھ مساوات، ہمدردی، غم خواری ا وررواداری کا معاملہ کریں، ان کے ساتھ مشترک سماجی وملکی مسائل ومعاملات میں، جن میں شرعی نقطہ ٴ نظر سے اشتراک وتعاون کرنے میں کوئی ممانعت نہ ہو ان میں ساتھ دینا چاہیے۔تاہم شرعی امور کی مکمل رعایت رکھنا ضروری ہے۔باہمی اشتراک میں شرعی احکام کی خلاف ورزی جائز نہیں ہوگی۔

دیگر مذاہب یا اقوام کے کچھ لوگ اگر مسلمانوں سے سخت عداوت اور دشمنی بھی رکھتے ہوں تب بھی اسلام نے ان کے ساتھ رواداری کی تعلیم دی ہے:ارشاد ربانی ہے:

اِدْفَعْ بِالَّتِیْ ہِیَ اَحْسَنُ فَاِذَا الَّذِیْ بَیْنَکَ وَبَینَہ عَدَاوَةٌ کَاَنَّہ وَلِیٌّ حَمِیْمٌ(سورہٴ فصلت:۲۴)

بدی کا بدلہ نیکی سے دو، پھر جس شخص کے ساتھ تمہاری عداوت ہے وہ تمہارا گرم جوش حامی بن جائے گا۔

ہندوستان کے مخصوص پس منظر میں رہنےوالوں کے لیے، شیخ الاسلام حضرت مولانا سید حسین احمد مدنی رحمة الله عليه فرماتے ہیں:

”ہم باشندگانِ ہندوستان بحیثیت ہندوستانی ہونے کے، ایک اشتراک رکھتے ہیں، جو کہ اختلاف ِمذاہب اور اختلاف تہذیب کے ساتھ ہر حال میں باقی رہتا ہے جس طرح ہماری صورتوں کے اختلافات ذاتوں اور صورتوں کے تباین، رنگتوں اور قامتوں کے افتراقات سے ہماری مشترکہ انسانیت میں فرق نہیں آتا اسی طرح ہمارے مذہبی اور تہذیبی اختلافات ہمارے وطنی اشتراک میں خلل انداز نہیں ہیں، ہم سب وطنی حیثیت سے ہندوستانی ہیں ۔لہٰذا وطنی منافع کے حصول اور مضرتوں کے ازالے کی فکر اور اس کے لیے جدوجہد مسلمانو ں کا بھی اسی طرح فریضہ ہے جس طرح دوسری ملتوں اور غیرمسلم قوموں کا اس کے لیے سب کو مل کر پوری طرح کوشش کرنی ازبس ضروری ہے،اگر آگ لگنے کے وقت تمام گاؤں کے باشندے آگ نہ بجھائیں تو تمام گاؤں برباد ہوجائے گا، اور سبھی کے لیے زندگی وبال ہو جائے گی۔اسی طرح ایک ملک کے باشندوں کا فرض ہے خواہ ہندوہوں یا مسلمان ، سکھ ہوں یا پارسی کہ ملک پر جب کوئی عام مصیبت پڑجائے،تو مشترکہ قوت سے اس کے دور کرنے کی جدوجہد کریں اشتراک وطن کے فرائض سب پریکساں عائد ہوتے ہیں،مذاہب کے اختلاف سے اس میں کوئی رکاوٹ نہیں ہوتی، ہر ایک اپنے مذہب پر پوری طرح قائم رہ کے ایسے فرائض کو انجام دے سکتا ہے، یہی اشتراک، میونسپل بورڈوں، کونسلوں، اسمبلیوں میں پایاجاتاہے، اور مختلف المذاہب ممبر فرائض ِشہر یا ضلع یا صوبہ یا ملک کو انجام دیتے ہیں اور اس کو ضروری  سمجھتے ہیں۔ یہی معنی اس جگہ متحدہ قومیت کے ہیں۔ (خطبات فدائے ملت:ص:۲۱۶،۲۱۵)

حوالہ جات
..

سید نوید اللہ

دارالافتاء،جامعۃ الرشید

21/جمادی الاولی1445ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

سید نوید اللہ

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے