021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
منگنی ٹوٹنے کی صورت میں سامان کے بدلے رقم مانگنا
82088نکاح کا بیانجہیز،مہر اور گھریلو سامان کا بیان

سوال

گزشتہ دنوں میری منگنی ٹوٹ گئی۔ جس سے میری نسبت طے ہوئی تھی وہ اپنا سامان (جو عموما منگنی میں دیا جاتا ہے) واپس مانگ رہے تھے، ہم نے وہ سامان واپس کردیا جس میں کچھ چیزیں استعمال ہوچکی تھیں۔ مگر اب وہ سامان لینے سے انکار کر رہے ہیں اور سامان کے بدلے پیسوں کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ ہم نے بھی انہیں سامان دیا تھا، مگر ہم نے واپسی کا مطالبہ نہیں کیا، نہ کرنا چاہتے ہیں۔ اس مسئلے سے متعلق شرعا کیا حکم ہے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

صورتِ مسئولہ میں ان کا سامان کی قیمت کا مطالبہ کرنا درست نہیں۔ منگنی کے وقت جو کچھ دیا جاتا ہے وہ ہدیہ یعنی گفٹ ہوتا ہے، ہدیہ کا حکم یہ ہے کہ اگر اس میں سے کوئی چیز استعمال ہو کر ہلاک ہوجائے تو ہدیہ دینے والا اس کا یا اس کی قیمت کا مطالبہ نہیں کرسکتا، اسی طرح اگر استعمال سے اس میں کوئی فرق پیدا ہو تو اس کی وجہ سے بھی قیمت کا مطالبہ نہیں کرسکتا۔

حوالہ جات
الدر المختار (3/ 153):
( خطب بنت رجل وبعث إليها أشياء ولم يزوجها أبوها فما بعث للمهر يسترد عينه قائما ) فقط وإن تغير بالاستعمال ( أو قيمته هالكا ) لأنه معاوضة ولم تتم فجاز الاسترداد ( وكذا ) يسترد ( ما بعث هدية وهو قائم دون الهالك والمستهلك ) لأنه في معنى الهبة.
حاشیة الطحطاوي علی الدر المختار (2/66):
 (قوله ولم یزوجها أبوها) مثله ما إذا أبت أن تتزوجه وکانت کبیرة.
رد المحتار (3/ 153):
قوله ( ولم يزوجها أبوها ) مثله ما إذا أبت وهي كبيرة ط. قوله ( فما بعث للمهر ) أي مما اتفقا على أنه من المهر أو كان القول له فيه على ما تقدم بيانه. قوله ( فقط ) قيد في عينه لا في قائما، واحترز به عما إذا تغير بالاستعمال، كما أشار إليه الشارح. قال في المنح: لأنه مسلط عليه من قبل المالك، فلا يلزم في مقابلة ما انتقص باستعماله شيء ح. قوله ( أو قميته ) الأولى أو بدله ليشمل المثلى.
قوله ( لأنه في معنى الهبة ) أي والهلاك والاستهلاك مانع من الرجوع بها، وعبارة البزازية: لأنه هبة اه. ومقتضاه أنه يشترط في استرداد القائم القضاء أو الرضا، وكذا يشترط عدم ما يمنع من الرجوع، كما لو كان ثوبا فصبغته أو خاطته، ولم أر من صرح بشيء من ذلك، فليراجع.
تقریرات الرافعي (3/202):
(قوله لأنه مسلط عليه من قبل المالك الخ) فیه أنه وإن کان مسلطا علیه من قبل مالکه إلا أنه (أي المهر) مدفوع  علی وجه المعاوضة علی زعم الزوج، فیکون نقصانه مضمونا علیه، کما لو هلك کله؛ إذ الجزء معتبر بالکل في مثل هذا.

عبداللہ ولی غفر اللہ لہٗ

  دار الافتاء جامعۃ الرشید کراچی

 21/جمادی الاولیٰ/1445ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

عبداللہ ولی

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے