021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
دکان کے بارے میں بھائیوں سے جھگڑے کا تصفیہ
82077شرکت کے مسائلشرکت سے متعلق متفرق مسائل

سوال

کیا  فرماتے ہیں  علماء  کرام اس مسئلے کے بارے میں  کہ   محمد جمال نے چند سال  قبل   یوپی صدیق پلازہ  نارتھ   کراچی میں  ایک دکان  اپنے ذاتی پیسوں سے خریدی ، مکمل سیٹپ  لگا   کر بھائیوں  کو کام پر رکھ لیاپھر اللہ پاک  کے فضل وکرم سے بھائیوں نے اس دکان کی  کمائی سے مزید تین دکانیں  کھولیں ،شروع میں  جو دکان  محمد  جمال نے خریدی تھی ،اس کے  کا غذات وغیرہ   سب محمد  جمال کے نا م پر ہیں ،

1۔  جمال  بھائی  نے شروع میں  پہلی دکان خریدی تھی، مزید تین دکانیں بھائیوں نے  کھولیں تھیں ،ان میں  جمال بھائی  حصہ دار ہیں یانہیں؟یا جمال بھائی  صرف شروع  کی دکان کا  ما؛لک ہے؟جواب دیکر ممنون  فرمائیں ۔

نوٹ ٰ؛  میرے  بھائی  میری  دکان  کے  25000  ہزار  کریہ وصول کررہے ہیں ،  جو مجھے آج تک  نہیں  دئے ،  میں نے  بھائی  سے  2015 میں   دولاکھ  بطور  قرض لئے ہیں ،

تنقیحات

1۔  سیٹپ سے کیامراد ہے ؟ جواب  اس میں مشینیں لگوائی تھیں ۔

2۔ کیا اسوقت  بھائیوں کا کھانا پینا آپ کے  ساتھ  تھا؟ جواب  جی  والد صاحب  کا انتقال ہوچکا  والدہ  حیات تھیں  اور سب کا کھانا پینا  ساتھ تھا ۔اس کے والدہ کے کہنے پر  کھانا  پینا  سب کا الگ   ہو گیاتھا ۔

3۔ بھائیوں سے دکان کے بارے میں کسی قسم کا معاہدہ  ہوا  تھا ؟ جواب ،بھائیوں  سے  کسی قسم کا معاہدہ   طےنہیں  ہوا تھا۔بلکہ  بطور  تعاون  کام میں لگایا  تھا ۔

4۔ اب آپ کا کیامطالبہ  ہے ؟  جواب میری  پہلی دکان  پوری  مجھے واپس مل جائے ، کیونکہ  انہوں  نے اس کے  دو حصے کرکے  آدھا حصہ  کرایہ پر دیا ہوا  ہے  اور مجھے کرایہ بھی نہیں  دیتے۔

5۔  کیا دکان  کے کاغذات  آپ کے پاس موجود ہیں ؟ جواب   میرے پاس نہیں   ہے  ،غالبا  بہن  کے پاس  ہے ،وہ کہتی ہے کہ   یہ معاملہ   1985 کا  ہے ،اب تک آپ  نے  کبھی  دکان  کا مطالبہ نہیں کیا  اب  مطالبہ کررہے ہیں ؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

سوال  کے  مطابق   محمد  جمال  نے اپنی ذاتی   دکان   بھائیوں  کو  عاریة  دی  تھی ،نہ ھبہ کیا  اور نہ فروخت  کیا  اگر   یہ  بات درست  ہے تو  بھائیوں  کے ذمے لازم   ہے  محمد جمال  کی دکان  اور دیگر سامان  جو کچھ  محمد جمال کا  ہے  سب  واپس کردے، ،

کیونکہ  عاریت پر لینے والا  مال کامالک  نہیں   بنتا۔

حوالہ جات
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (5/ 677)
وشرعا (تمليك المنافع مجانا)الی  قولہ ۰۰أفاد بالتمليك لزوم الإيجاب والقبول ولو فعلا وحكمها كونها أمانة
 (قوله: ولو فعلا) أي كالتعاطي في القهستاني: وهذا مبالغة على القبول، وأما الإيجاب فلا يصح به، وعليه يتفرع ما سيأتي قريبا من قول المولى: خذه واستخدمه. والظاهر أن هذا هو المراد بما نقل عن الهندية، وركنها الإيجاب من المعير، وأما القبول من المستعير، فليس بشرط عند أصحابنا الثلاثة اهـ أي القبول صريحا غير شرط بخلاف الإيجاب، ولهذا قال في التتارخانية: إن الإعارة لا تثبت بالسكوت اهـ وإلا لزم أن لا يكون أخذها قبولا.

احسان اللہ شائق عفا اللہ عنہ    

دارالافتاء جامعة الرشید     کراچی

۲۲ جمادی الاولی  ١۴۴۵ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

احسان اللہ شائق

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے