021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
زوجہ،تین بیٹیوں اوردوبیٹیوں میں میراث کی تقسیم
81753میراث کے مسائلمیراث کے متفرق مسائل

سوال

کیافرماتے ہیں علماء کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ

 ایک شخص عبد الحکیم 5نومبر 2023ء بروزاتواربوقت چاربجے فوت ہوا اوراس نے ترکہ میں درج ذیل اشیاء چھوڑی: چودہ عدداستعمال شدہ سلے ہوئےسوٹ، ایک عدد قمیص،ایک عددسوٹ ان سلا،ایک عددپاجامہ استعمال شدہ، 4عددرومال استعمال شدہ ،4عددبنیان استعمال شدہ،چارعددٹوپیاں استعمال شدہ(سردی والی)تین عددٹوپیاں استعمال شدہ، موزے جوڑی 5عدد،تسبیح دوعدد،شال ایک عدد،سویٹرایک عدد،کوٹ ایک عدد،رسی ایک عدد،ازاربند18عدد،موبائل ایک عدد،سم دو عدد،سیڑھی لوہے والی ایک عدد،سولرپلیٹ ایک عدد،پتیلابڑا جست ایک عدد، پتیلابڑا اسٹیل ایک عدد،پنکھاایک عدد،بیٹری 100ایمپیئر والی ایک عدد،ایل سی ڈی ایک عدد،چپل دد عدد،شوزایک عدد،قینچی ایک عدد،ناخن تراش ایک عدد،ریزردو عدد،شیشہ ایک عدد،عطرایک عدد، بانس چارعدد،موٹرسائیکل ایک عدد۔اس کے علاوہ اس پر واجب الاداء قرضہ 324800ہے۔اوراس کے ورثہ یہ ہیں: بیوہ ایک ،بیٹے تین عدد، بیٹیاں دو عدد۔

اب پوچھنایہ ہےکہ

١۔ وراثت کی تقسیم کی ترتیب  کیاہوگی؟ بتا دیں ۔  

۲۔واجب الاداء قرض کس کے ذمے ہوگا؟

۳۔کیا استعمال شدہ سامان کا مالک متفقہ طورپر بیوہ کو بنایاجاسکتاہے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

١۔ مرحوم کے کفن دفن کے متوسط اخراجات  (بشرطیکہ کسی نے تبرعاً نہ کیے ہوں) قرض  اوروصیت (اگرکی ہو)کی علی الترتیب ادائیگی کے بعداگرمال بچے اورمرحوم کےانتقال کے وقت صرف یہی لوگ ہوں جوسوال میں مذکورہیں توباقی ماندہ کل منقولہ،غیرمنقولہ بشمول سوال میں مذکور اشیاء کے مرحوم کا ترکہ ہے،اس میں سےمرحوم کی بیوہ کو %12.5، ہربیٹے کو%21.875 اورہربیٹی کو%10.9375دیا جائے۔     

۲۔ کفن دفن کے متوسط اخراجات  نکالنے کے بعد مذکورہ ترکہ سے قرض اداکیاجائے گا،تاہم اگرمرحوم کامذکورہ  ترکہ  کم پڑےاوراس سے تمام قرضوں کی ادائیگی ممکن نہ ہوتو جس قدر قرضہ ادا کرنا ممکن ہو وہ کل ترکہ سے ادا کر دیا جائے، اور اگر قرض خواہ زیادہ ہوں تو ہر قرض خواہ کو اس کے قرض کے تناسب سے ترکہ میں سے قرض ادا کر دیا جائے، کسی ایک قرض خواہ کو پورا قرضہ واپس کر دینا اور باقیوں کو کچھ نہ دینا درست نہیں،باقی قرض کی ادائیگی  ورثہ پرلازم تونہیں ہے،تاہم  اگر ورثاء صاحبِ استطاعت ہوں اور قرضوں کی ادائیگی کر سکتے ہوں تو  اگران میں سے کوئی یا کوئی اجنبی مرحوم کا قرضہ اپنی طرف سے  اتار دے تویہ مرحوم پر پر بڑا احسان ہو گا۔

۳۔ کفن دفن کے متوسط اخراجات ،قرض اوروصیت (اگرکی ہو)کی ادائیگی کے بعداگرمال بچے توتب ورثہ ایساکرسکتے ہیں بشرطیکہ سب عاقل بالغ ہوں اوراپنی خوشی سے ایساکریں۔

حوالہ جات
قال في كنز الدقائق :
"يبدأ من تركة الميّت بتجهيزه ثمّ ديونه ثمّ وصيّته ثمّ تقسم بين ورثته،وهم:ذو فرضٍ أي ذو سهمٍ مقدّرٍ."  (ص:696, المكتبة الشاملة)
قال اللہ تعالی :
يُوصِيكُمُ اللَّهُ فِي أَوْلَادِكُمْ لِلذَّكَرِ مِثْلُ حَظِّ الْأُنْثَيَيْنِ فَإِنْ كُنَّ نِسَاءً فَوْقَ اثْنَتَيْنِ فَلَهُنَّ ثُلُثَا مَا تَرَكَ.... وَلَهُنَّ الرُّبُعُ مِمَّا تَرَكْتُمْ إِنْ لَمْ يَكُنْ لَكُمْ وَلَدٌ فَإِنْ كَانَ لَكُمْ وَلَدٌ فَلَهُنَّ الثُّمُنُ مِمَّا تَرَكْتُمْ مِنْ بَعْدِ وَصِيَّةٍ تُوصُونَ بِهَا أَوْ دَيْن [النساء/11]
وفی البحر الرائق (8/ 567)
 والعصبة أربعة أصناف: عصبة بنفسه وهو جزء الميت وأصله وجزء أبيه وجزء جده الأقرب.
تبيين الحقائق شرح كنز الدقائق وحاشية الشلبي (5/ 52)
قال - رحمه الله - (ولو على الميت دين محيط بطل الصلح والقسمة)؛ لأن الورثة لا يملكون التركة في هذه الحالة؛ لأن الدين المستغرق يمنع من دخول التركة في ملك الوارث؛ لأن حاجته مقدمة على الإرث.
المعتصر من المختصر من مشكل الآثار (2/ 32)
روى عن أبي سعيد الخدري أنه قال: أصيب رجل في ثمار ابتاعها فكثر دينه فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "تصدقوا عليه" فتصدق عليه فلم يبلغ ذلك وفاء دينه فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: "خذوا ما وجدتم وليس لكم إلا ذلك"

سیدحکیم شاہ عفی عنہ

دارالافتاء جامعۃ الرشید

 26/4/1445ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

سید حکیم شاہ

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے