021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
جاز کیش اکاؤنٹ کھولنے اور اس میں رقم رکھنے پر ملنے والے منافع کا حکم
82127سود اور جوے کے مسائلسود اورجوا کے متفرق احکام

سوال

میرے موبائل سم پر میسج آیا کہ اگر آپ یہ کوڈ کھول کر اپنا جاز کیش اکاؤنٹ کھولیں تو آپ کو 100 روپے اکاؤنٹ میں بھیج دئیے جائیں گے۔ میں نے اکاؤنٹ کھول دیا۔ کیا یہ 100 روپے استعمال کرنا جائز ہے؟ دوسرا مسئلہ یہ ہے کہ اگر میں اپنے جاز کیش اکاؤنٹ میں پیسے رکھوں تو اس پر کچھ کال منٹس فری ملتے ہیں، مثلا 1,000 روپے رکھنے پر 50 منٹ فری ملے تو کیا انہیں استعمال کرنا جائز ہے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

صرف اکاؤنٹ کھولنے پر کمپنی کی طرف سے ملنی والی رقم استعمال کرنا جائز ہے، یہ کمپنی کی طرف سے نئے کسٹمر کے لیے انعام ہے جس میں شرعا کوئی حرج نہیں۔ البتہ اکاؤنٹ میں رقم رکھنے پر ملنے والی سہولیات (پیسے، فری منٹس، ایس ایم ایس وغیرہ) استعمال کرنا جائز نہیں؛ کیونکہ ان اکاؤنٹس میں رکھی جانے والی رقوم کی حیثیت قرض کی ہوتی ہے، اور قرض پر مشروط یا معروف نفع لینا سود میں داخل ہونے کی وجہ سے ناجائز ہے۔

حوالہ جات
معرفة السنن والآثار- البيهقي (8/ 173):
عن عبد الله بن عمر أنه قال : من أسلف سلفاً فلا يشترط إلا قضاءه . وروينا عن فضالة بن عبيد أنه قال : كل قرض جر منفعة فهو وجه من وجوه الربا . وروينا  في معناه عن عبد الله بن مسعود وأبي بن كعب وعبد الله بن سلام وابن عباس.
المعاییر الشرعیة (535):
مستند تکییف الحسابات الجاریة بأنها قروض ما یأتی:
أن المصرف یمتلك المبالغ المودعة فی الحسابات الجاریة و یکون له الحق فی التصرف فیها، و له نماؤها، و یلتزم برد مبلغ مماثل عند الطلب، و هذا هو معنی القرض الذی هو دفع مال لمن ینتفع به – أی یستخدمه و یستهلکه فی أغراضه –  و یرد بدله….….. مستند تحریم الجوائز و الهدایا إذا کان سببها هو القرض، بحیث إن من یقرض البنك یعطی من هذه الجوائز والهدایا هو أنها من قبیل الهدیة للمقرض قبل الوفاء إذا کانت بسبب القرض…..…… مستند جواز کشف الحسابات بین المؤسسات و مراسیلها هو الحاجة العامة، و أن المنفعة الحاصلة من جراء ذلك لاتخص المقرض وحده، بل هی منفعة متماثلة، و أنها لیت من ذات القرض وإنما من الإقدام علی التعامل مع من یعاملك، فلا ترد مسألة (أسلفنی و أسلفك).

     عبداللہ ولی غفر اللہ لہٗ

  دار الافتاء جامعۃ الرشید کراچی

      28/جمادی الاولیٰ/1445ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

عبداللہ ولی

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے