82129 | میراث کے مسائل | میراث کے متفرق مسائل |
سوال
میرا نکاح 12 نومبر 2022 کو ....... ولدِ اسحاق سے ہوا تھا۔ 2 جولائی 2023 کو ایکسیڈنٹ میں میرے شوہر کا انتقال ہوا، اس وقت میں حالتِ حمل تھی، میری بچی کی ولادت 4 ستمبر 2023 کو ہوئی۔ سوال یہ ہے کہ ....... کے نام پر جو اشیاء اور رقم ہو، ان میں میرا اور میری بچی کا کتنا حق ہے؟
تنقیح: سائلہ کے والد نے فون پر بتایا کہ ....... کے والدین حیات ہیں، نیز اس کے تین بھائی اور دو بہنیں بھی ہیں۔
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
....... مرحوم کی میراث میں آپ کا آٹھواں حصہ بنتا ہے، جبکہ آپ کی بیٹی کا آدھا حصہ بنتا ہے۔ میراث سے پہلے کے تین حقوق یعنی تجہیز و تکفین، قرض اور وصیت کی ادائیگی کے بعد باقی ماندہ کل ترکہ کو چوبیس (24) حصوں میں تقسیم کر کے بیٹی کو بارہ (12) حصے، آپ کو تین (3) حصے، والدہ کو چار (4) حصے اور والد صاحب کو پانچ (5) حصے ملیں گے۔ ....... کے بھائیوں اور بہنوں کو اس کی میراث میں سے کچھ نہیں ملے گا۔
حوالہ جات
القرآن الکریم:
{وَإِنْ كَانَتْ وَاحِدَةً فَلَهَا النِّصْفُ وَلِأَبَوَيْهِ لِكُلِّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا السُّدُسُ مِمَّا تَرَكَ إِنْ كَانَ لَهُ وَلَدٌ ….. الآیة(11) }
{ وَلَهُنَّ الرُّبُعُ مِمَّا تَرَكْتُمْ إِنْ لَمْ يَكُنْ لَكُمْ وَلَدٌ فَإِنْ كَانَ لَكُمْ وَلَدٌ فَلَهُنَّ الثُّمُنُ مِمَّا تَرَكْتُمْ مِنْ بَعْدِ وَصِيَّةٍ تُوصُونَ بِهَا أَوْ دَيْنٍ…….. الآیة (12)}
السراجي في المیراث (14):
أما الأب فله أحوال ثلاث: الفرض المطلق وهو السدس، وذلك مع الابن أو ابن الابن وإن سفل. والفرض والتعصیب معا، وذلك مع الابنة أو ابنة الابنة وإن سفلت……. الخ
الفتاوى الهندية (6/ 455):
الحمل يرث، ويوقف نصيبه بإجماع الصحابة رضي الله تعالى عنهم، فإن ولد إلى سنتين حيا ورث، وهذا إذا کان الحمل من المیت
عبداللہ ولی غفر اللہ لہٗ
دار الافتاء جامعۃ الرشید کراچی
28/جمادی الاولیٰ/1445ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | عبداللہ ولی | مفتیان | سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب |