021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
مشترکہ گھر کی تقسیم میں دھوکہ دہی اور ایک شریک کو اس کا حصہ پورا نہ دینا
82172شرکت کے مسائلشرکت سے متعلق متفرق مسائل

سوال

میرے دو بیٹوں محمد اشرف اور محمد اطہر نے اپنے لیے مشترکہ گھر بنایا جس میں بڑے بیٹے محمد اشرف نے میری اہلیہ کے پیسوں میں سے تین لاکھ روپے لگادئیے، بعد میں جب یہ دونوں الگ ہونے لگے تو محمد اشرف نے والدہ کے نام پر تین لاکھ کے بجائے پانچ لاکھ روپے نکالے، گویا میرے چھوٹے بیٹے کا حصہ اس گھر میں کم کردیا۔ کیا یہ اس کے لیے جائز تھا؟ اب اس نے وہ دو لاکھ روپے کا اقرار کیا ہے۔  دوسری بات یہ ہے کہ علیحدگی کے وقت بتایا گیا کہ یہ گھر اتنی قیمت میں بک چکا ہے، جبکہ حقیقت یہ تھی کہ اپنے بندے بٹھا کر کم قیمت میں ایگریمنٹ بنوالیا اور میرے چھوٹے بیٹے کو دھوکہ دیا۔ کیا شریعت کی رو سے یہ درست ہے؟ نیز میرے ان دونوں بیٹوں نے گھر کا سامان مل کر لیا تھا، لیکن الگ ہوتے وقت مشترکہ سامان میں سے کوئی بھی چیز میرے چھوٹے بیٹے کو نہیں دی، نہ ہی اس کی کوئی قیمت دی۔ کیا میرے چھوٹے بیٹے کو اس سامان یا اس کی قیمت کا مطالبپ کرنے کا حق ہے؟  

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

سوال میں ذکر کردہ تفصیل کے مطابق محمد اشرف کے لیے غلط بیانی کر کے والدہ کے نام پر اضافی رقم لینا جائز نہیں تھا۔ اسی طرح دھوکہ دے کر گھر کی قیمت کم لگانا اور مشترکہ سامان میں محمد اطہر کا حصہ اس کو نہ دینا بھی ہرگز جائز نہیں۔ محمد اشرف پر لازم ہے کہ اللہ تعالیٰ کے سامنے گڑ گڑا کر توبہ و استغفار کریں اور والدہ کے نام پر جو رقم نکالی ہے اس میں اور مشترکہ سامان میں محمد اطہر کا حصہ اس کو جلد از جلد واپس کردے، نیز محمد اطہر کو گھر میں مارکیٹ ریٹ کے مطابق حصہ دینا ضروری ہے، دھوکہ دہی کے ذریعے لگائی ہوئی قیمت کا اعتبار نہیں ہوگا۔

حوالہ جات
المبسوط للسرخسي (11/ 275):
شركة الملك أن يشترك رجلان في ملك مال، وذلك نوعان: ثابت بغير فعلهما كالميراث، وثابت بفعلهما وذلك بقبول الشراء أو الصدقة أو الوصية. والحكم واحد، وهو أن ما يتولد من الزيادة يكون مشتركا بينهما بقدر الملك، وكل واحد منهما بمنزلة الأجنبي في التصرف في نصيب صاحبه.

     عبداللہ ولی غفر اللہ لہٗ

  دار الافتاء جامعۃ الرشید کراچی

      28/جمادی الاولیٰ/1445ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

عبداللہ ولی

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے