021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
رخصتی سے پہلے تین الگ الگ طلاقیں دینے کا حکم
81907طلاق کے احکامطلاق دینے اورطلاق واقع ہونے کا بیان

سوال

میرا سوال یہ ہے کہ  زید کا نکاح ہوا، لیکن رخصتی نہیں ہوئی تھی کہ زید نے بیوی کو الگ الگ  جملوں میں تین طلاقیں دیں ۔ کیا اس سے طلاق  ہوگئی ہے یا نہیں؟ اگر طلاق ہوگئی  تو کیا   بیوی پر عدت گزارنا لازم ہوگی یا نہیں؟ اوراس صورت میں نکاح میں جو مہر طے ہوا تھا، اس  کا  کیا حکم ہوگا ؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

 اگر زید نے اپنی بیوی کو نکاح کے بعد رخصتی اور تنہائی میں ملاقات سے پہلے تین طلاقیں  الگ الگ جملوں سے دی ہیں تو زید کی بیوی پر  ایک طلاقِ بائن واقع  ہوگئی   اور بیوی پر عدت گزار نالازم نہیں ہے، البتہ نکاح میں جو مہر طے ہوا تھا، اس کا نصف  شوہر پر لازم ہوگا کہ وہ بیوی کو ادا کرے ۔

حوالہ جات
وَإِنْ طَلَّقْتُمُوهُنَّ مِنْ قَبْلِ أَنْ تَمَسُّوهُنَّ وَقَدْ فَرَضْتُمْ لَهُنَّ فَرِيضَةً فَنِصْفُ مَا فَرَضْتُمْ ...(سورة البقرة:237)
قال جمع من العلماء رحمهم اللہ :إذا طلق الرجل امرأته ثلاثا قبل الدخول بها وقعن عليها، فإن فرق الطلاق بانت بالأولى ولم تقع الثانية والثالثة، وذلك مثل أن يقول :أنت طالق ،طالق، طالق. وكذا إذا قال أنت طالق واحدة وواحدة، وقعت واحدة .كذا في الهداية.(الفتاوی الھندیۃ: 1/373)
قال جمع من العلماء رحمھم اللہ :أربع من النساء لا عدة عليهن: المطلقة قبل الدخول..(الھندیۃ: 1/526)
قال العلامۃ القدوري :ومن سمى مهرا عشرة فما زاد، فعليه المسمى ،إن دخل بها أو مات عنها .وإن طلقها قبل الدخول والخلوة، فلها نصف المسمى. (مختصر القدوری: 147/1)
قال ابن الہمام رحمہ اللہ : قوله: (وإن طلقها قبل الدخول والخلوة): أي بعدما سمى (فلها نصف المہر.)  (فتح القدیر3 /322)

   محمد مفاز

دارالافتاء ،جامعۃ الرشید،کراچی                   

جماد ی الاولی1445ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد مفاز بن شیرزادہ خان

مفتیان

فیصل احمد صاحب / شہبازعلی صاحب

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے