81209 | اجارہ یعنی کرایہ داری اور ملازمت کے احکام و مسائل | کرایہ داری کے فاسد معاملات کا بیان |
سوال
تھریشر والے کو فصل کا متعین حصہ مثلا دسواں حصہ دیتے ہیں، کیا یہ جائز ہے، قفیز طحان میں تو داخل نہیں۔اس طرح فصل کی کٹائی کرنے والوں کو مثلا 1/5 يا1/8 حصہ دیا جائے تویہ جائز ہو گا یانہیں؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
تھریشر والے یا مزدور کو بطور اجرت اسی فصل کا متعین حصہ مثلا دسواں حصہ وغیرہ دینا قفیز طحان میں داخل ہے جو شرعا جائز نہیں۔کیونکہ یہ اجرت اس کے اپنے عمل سے وجود میں آ رہی ہے اور اس قسم کی اجرت لینے سے شریعت میں منع کیا گیا ہے۔
البتہ اس کی جائزصورت یہ ہےکہ تھریشر وغیرہ کی اجرت متعین کرتے وقت خاص اسی چیز مثلا گندم میں سے اجرت دینا طے نہ کیا جائے بلکہ صرف گندم کی مخصوص متعینہ مقدار بطور اجرت طے کر دیں پھر چاہے وہ گندم اسی فصل سے دیں یا کسی اور گندم سے دے دیں تو یہ عقد جائز ہو جائے گا۔
حوالہ جات
قال العلامة نظام رحمه الله: والحيلة في ذلك لمن أراد الجواز أن يشترط صاحب الحنطة قفيزا من الدقيق الجيد، ولم يقل من هذه الحنطة ،أو يشترط ربع هذه الحنطة من الدقيق الجيد؛ لأن الدقيق إذا لم يكن مضافا إلى حنطة بعينها يجب في الذمة، والأجر كما يجوز أن يكون مشارا إليه يجوز أن يكون دينا في الذمة، ثم إذا جاز يجوز أن يعطيه ربع دقيق هذه الحنطة إن شاء. كذا في المحيط.
(الفتاوى الهندية:4/503)
قال العلامةابن عابدين رحمه الله :والحيلة أن يسمي قفيزا بلا تعيين ثم يعطيه قفيزا منه فيجوز.
(رد المحتار 9:/79 )
قال العلامة ابن العلاءرحمه الله:والحيلة في ذلك لمن أراد الجواز أن يشترط صاحب الحنطة قفيزا من الدقيق الجيد، ولم يقل من هذه الحنطة، أو يشترط ربع هذه الحنطة من الدقيق الجيد؛ لأن الدقيق إذا لم يكن مضافا إلى حنطة بعينها يجب في الذمة، والأجر كما يجوز أن يكون عينا مشارا إليه يجوز أن يكون في الذمة، ثم إذا جاز حينئذ يعطيه ربع دقيق هذه الحنطة إن شاء.
(الفتاوی التاتارخانية:15/114)
ہارون عبداللہ
دارالافتاء ،جامعۃ الرشید،كراچی
17صفر 1445ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | ہارون عبداللہ بن عزیز الحق | مفتیان | فیصل احمد صاحب / شہبازعلی صاحب |