021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
زمین کی خریدوفروخت سےمتعلق چند مسائل کے جوابات
82178تقسیم جائیداد کے مسائلمتفرّق مسائل

سوال

۱۔ ایک شخص (چھوٹا بھائی) ٫1983 میں 4 مرلے جگہ خریدتا ہے اور  پیسے تھوڑے تھوڑے جمع کر کے مالک زمین کو ادا کرتا ہے، جب مالک کے پیسے پورے ہوگئے تو مالک زمین رجسٹری چھوٹے بھائی کے نام کردیتا ہے، اب اس شخص کا بڑا بھائی اس جگہ کا کبھی آدھا اور کبھی تیسرا حصہ مانگتا ہے کہ مجھےصحیح رقم تویادنہیں، لیکن میں نے کچھ پیسے دیئے تھے( کبھی کہتا ہے 1800 روپے، کبھی کہتا ہے 2500 روپے دیئے اور کبھی کہتا ہے 4000 روپے دیئے یعنی بیانات میں بھی تضاد ہے۔) لیکن حقیقت میں ایسا کچھ بھی نہیں ہے، رقم چھوٹے بھائی نے ادا کی اور زمین بھی چھوٹے بھائی کے نام ہے۔ اس بارے میں بتائیں کہ بڑے بھائی کا مطالبہ جائز ہے یا ناجائز؟

۲۔ ایک شخص (چھوٹا بھائی) نے زمین خریدنے کے لیے رقم 35000 روپے ٫1994 میں بڑے بھائی کو دی، زمین خریدنے کے بعد بڑے بھائی نے اس کا انتقال چھوٹے بھائی کے بجائے والد ( سرپرست) کے نام کروادیا اور یہی کہا کہ کوئی بات نہیں، گھر کی بات ہے،حساب کر لیں گے، مگر کوئی لین دین وحساب کامعاملہ نہیں ہوا، بلکہ زمین آگے فروخت کر کے وراثت تقسیم کردی گئی( 2 بھائی ،1 بہن میں ) اور اپنے حصے کی رقم بھی اپنی جیب میں ڈال دی، اب جب بڑے بھائی کو کہتے ہیں  تو وہ کہتا ہے کہ مجھے یاد نہیں، حالانکہ اس کا حساب رکھنا بڑے بھائی کی ذمہ داری تھی، اس بارے میں رہنمائی کریں۔

۳۔ایک شخص( چھوٹے بھائی)نے 1 کنال زمین خریدنےکےلیے ٫1995میں رقم دی،بڑے بھائی نےآدھی( 10 مرلے) اپنے نام اور آدھی ( 10 مرلے) چھوٹے بھائی کے نام کروادی اور یہ کہا میں آدھی زمین کے پیسے ادا کردوں گا،لیکن بڑھے بھائی نے رقم ابھی تک ادا نہیں کی، علاوہ ازیں اس پردوکان  بناکر  آدھا خرچ  چھوٹے بھائی سے وصول کیا اور اس کو کرایہ پر دے دیا اور اس کا کرایہ آج تک وصول کررہا ہے، جبکہ چھوٹے بھائی کو نہ ہی اس کا کرایہ اور نہ ہی زمین کی رقم دے رہاہے ،بلکہ  اب یہ کہنا شروع کر دیا کہ  یہ ساری زمین میری ہے، آپ کا کوئی حصہ نہیں، پھر چھوٹے بھائی نے پٹواری سے زمین کے انتقال کی کاپی نکلواکر  بڑے بھائی کو دکھلائی تو پھر اس کو تسلی ہوئی اب اس بارے میں بتائیں کہ زمین ویسے ہی پڑی ہے، جیسے خریدی تھی، چھوٹا بھائی  بڑے بھائی سے کیا مطالبہ کرسکتا ہے؟ کیونکہ بڑے بھائی نے ابھی تک رقم ادا نہیں کی، جبکہ کرایہ اور ٹھیکہ وصول کررہا ہے۔

۴۔1 کنال زمین کی رقم چھوٹے بھائی نے ٫2000 میں ادا کی، بڑے بھائی نے یقین دہانی کروائی کہ مین آدھی زمین کے پیسے ادا کردوں گا، لہذا اس نے آدھی اپنے نام اور آدھی چھوٹے بھائی کے نام زمین کروادی ، لیکن آج تک زمین کی رقم نہیں دی ہے، بلکہ اس کے علاوہ چھوٹے بھائی کے کھاتے سے مبلغ 60٫000 روپے اضافی بھی کاٹ لیے ہیں ۔ آپ بتائیں کہ اب چھوٹا بھائی کیا مطالبہ رکھنے کا حق بجانب ہے؟

۵۔بڑے بھائی نے ایک لاکھ پچیس ہزار  روپے  ٫2001 میں لیا اور اس رقم کی زمین خریدی کہ میں جلد رقم واپس دے دوں گا ،مگر آج تک رقم واپس ادا نہیں کی، زمین ویسے ہی موجود ہے، کاشت بھی ہورہی ہے، ٹھیکہ بھی وصول کیا جارہا ہے، بلکہ اب تو رقم لینے سے بھی انکاری ہے، کبھی کہتے ہیں کہ رقم نہیں لی، اور کبھی کہتے ہیں کہ مجھے یاد نہیں، اس بارے میں وضاحت کریں کہ بڑے بھائی سے کیا مطالبہ کیا جاسکتا ہے؟

۶۔ایک شخص ( بڑا بھائی ) اپنے چھوٹے بھائی سے مبلغ 100000 روپے ادھار رقم ٫2006 میں لیتا ہے کہ میں نے جی پی فنڈ کے لیے درخواست دی ہے، جیسے ہی پیسے ملتے ہیں فورا ادا کروں گا، لیکن وہ جی پی فنڈ نکلنے کے بعد ادھار واپس کرنے کی بجائے اپنی ضروریات ( مکان، بچوں کی شادی وغیرہ) پر خرچ کردیتا ہے، کچھ عرصے بعدویسے ہی انکاری ہوجاتا ہے کہ میں نے کوئی رقم نہیں لی اور نہ ہی کوئی ادھار دینا ہے، یاد دہانی کروانے کے بعد تسلیم کیا کہ میں  نے رقم لی تھی، 9 سال کا عرصہ استعمال  کرنے کے بعد بڑے بھائی  نے 1 لاکھ روپیہ واپس کیا، جبکہ 9 سال بعد اس رقم کی ویلیو تو کم ہوگئی ہے، جو 9 سال پہلے تھی، چھوٹے بھائی کا 9 سال پہلے کی 1 لاکھ  کی قیمت کے برابر مطالبہ کیا جائز ہے یا سود کے زمرے میں آتا ہے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

۱۔مذکورہ صورت میں  یہ زمین چھوٹے بھائی کی ہے،بڑے بھائی کا زمین میں حصہ نہیں، البتہ اگر وہ گواہوں سے کچھ رقم کی ادائیگی ثابت کردے تو اسے صرف اتنی رقم دینا چھوٹے بھائی کے ذمہ لازم ہوگا۔

۲۔والد کے ترکہ میں صرف ان کا ذاتی ترکہ تقسیم ہوگا ،لیکن جب بڑے بھائی نے والد کے ترکہ میں چھوٹے بھائی کا ذاتی مکان اس کی رضامندی کے بغیرفروخت کر کےتقسیم کردیا تو اب بڑے بھائی کے ذمہ اس مکان  کی قیمت کا بقیہ حصہ بطور دین کے لازم ہے۔ یقینی حساب نہ ہونے کی صورت میں ایک محتاط اندازہ کو معیار بناکر اس کے مطابق ادائیگی لازم ہوگی،نیز بڑے بھائی کو حق حاصل ہوگا کہ اس نے بہن کو جو اس مکان کی رقم میں سے حصہ دیا ہے وہ بہن سے واپس لے۔

۳۔یہ زمین دونوں بھائیوں کے درمیان مشترک ہے اوربڑے بھائی کے ذمہ چھوٹے بھائی کے لیے آدھی قیمت واپس کرنا ضروری ہےاور اس پر تعمیر دوکان بھی چونکہ مشترکہ ہے ،لہذا چھوٹا بھائی اب تک وصول کیے گئے کرایہ اور ٹھیکہ کی رقم میں بھی شریک ہے ،لہذا بڑا بھائی کرایہ اور ٹھیکہ کے مد میں اب تک وصول کردہ تمام رقم کے نصف کی ادائیگی کا چھوٹےبھائی کے حق کے طور پر بھی ذمہ دار اور ضامن ہے۔

۴۔جب باقاعدہ آدھی زمین کےلینے کامعاملہ دونوں بھائیوں کےدرمیان نہ ہواہویعنی زمین چھوٹےبھائی نے خریدی ہواوررقم بھی اس نےدی ہوتو ایسی صورت میں زمین چھوٹے بھائی کی ملکیت ہے اور بڑا بھائی رقم ادا کرنے کے بعد ہی اس میں شریک ہوگا،صرف کاغذات میں اپنے نام کرلینے سے انتقال ملکیت ثابت نہیں ہوگا،البتہ اگرزمین چھوٹےبھائی نےخریدنے کےبعد اس کانصف حصہ بڑے بھائی کو باقاعدہ فروخت کیا ہویا زمین خریدی ہی بڑے بھائی نے ہو اور اس نے رقم ادا کرنے کی صورت میں نصف زمین چھوٹے بھائی کے نام کروائی ہو تو ایسی صورت میں یہ زمین دونوں بھائیوں میں مشترک ہوگی اور بڑے بھائی کے ذمہ نصف رقم ادا کرنا ضروری ہے اور ساٹھ ہزار روپے اگر محض قرض کے طور پر تھے کسی قسم کی خدمت یا چیز کے عوض کے طور پر نہ ہوں تو یہ رقم بھی ان کے ذمہ واجب الاداء ہے۔

۵۔اگر آپ کے پاس شرعی گواہ موجود ہوں تو اس کے مطابق بڑے بھائی پرقرض لی گئی اصل رقم ادا کرنا لازم ہے اور اس زمین سے حاصل کردہ منافع اسی کی ملکیت قرار پائیں گےاور اگر چھوٹے بھائی کے پاس اپنے دعوی پر گواہ نہ ہوں توبڑے بھائی کےلیے اپنے موقف پر قسم کھانا ضروری ہوگا۔

۶۔شرعی ضابطہ کےمطابق  اس کا حق صرف ایک لاکھ بنتا ہے،لہذازیادہ کامطالبہ کرناشرعاجائز نہیں۔

حوالہ جات
۔۔۔۔۔

نواب الدین

دار الافتاء جامعۃ الرشید کراچی

۳جمادی الثانیۃ ۱۴۴۵ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

نواب الدین

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے