021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
فیک آئی ڈی ( FakeID )سے آرڈر لینا
82234اجارہ یعنی کرایہ داری اور ملازمت کے احکام و مسائلکرایہ داری کے متفرق احکام

سوال

تلخیص و ترتیب سوال: ہم فیس بک پر انگریز نام سے آئی ڈی بناتے ہیں اور پھر اس پر کوئی بھی تصویر لگا لیتے ہیں۔    آئی ڈی میں لوکیشن امریکہ کے کسی بھی شہر کی ڈال دی جاتی ہے۔ اس کے بعد ہم امریکہ کے ہی مختلف خرید و فروخت، سروسز اور کمیونٹی کے گروپ جوائن کر لیتے ہیں۔ ان گروپس میں ہم اے سی کلیننگ سروس کا اشتہار لگاتے ہیں۔ جب کوئی شخص ہم سے رابطہ کرتا ہے تو ہم اس کے گھر کا رقبہ و دیگر تفصیلات معلوم کر کے اسے اجرت بتا دیتے ہیں۔ اگر وہ اجرت پر راضی ہو جاتا ہے تو ہم اس سے وقت طے کر لیتے ہیں۔

اس کے بعد ہم امریکہ کے اسی شہر میں موجود اپنے ٹیکنیشن سے رابطہ کرتے ہیں جس سے ہمارا پہلے سے فیصد کے اعتبار سے معاہدہ ہوتا ہے۔ مثلاً اگر دو سو ڈالر کا کام ہے تو اسے ہم 110 ڈالر دیتے ہیں۔ وہ مقررہ وقت پر جا کر کام کر دیتا ہے اور 200 ڈالر لے کر اپنے پیسے رکھ کر باقی ہمیں بھیج دیتا ہے۔

اب سوال یہ ہے کہ چونکہ ہم نام انگریزوں والا استعمال کرتے ہیں اور لوکیشن بھی امریکہ کی ہی ڈالتے ہیں تو کیا یہ کام جائز ہے؟ اور اس کی اجرت حلال ہے؟ انگریزی نام اور لوکیشن استعمال کرنے کی وجہ یہ ہوتی ہے کہ اگر ہم پاکستانی نام اور لوکیشن استعمال کریں تو کلائنٹ ہم پر بھروسہ نہیں کرتا اور ہمیں آرڈر نہیں دیتا۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

سوال میں مذکور صورت  میں  دو چیزیں قابل غور ہیں:

1.     نام اور جگہ حقیقی نام و جگہ سے مختلف ڈالنا: کسی شخص کے لیے اپنے لیے کوئی اضافی نام اختیار کرنا  درست ہے بشرطیکہ وہ نام ایسا نہ ہو جو کفار کے ساتھ خاص ہو اور اس نام کے اختیار کرنے میں غیر مسلموں کی مشابہت اختیار کرنے کا ارادہ نہ ہو۔ چونکہ سوال میں مذکور صورت میں کفار کے ساتھ مشابہت بالقصد کی جا رہی ہے، اگرچہ اس کا منشا کفار کی محبت نہیں ہے بلکہ آرڈر حاصل کرنا ہے، لہذا یہ مکروہ تحریمی اور ناجائز ہے۔ اس کا متبادل یہ ہے کہ وہ نام اختیار کیے جائیں جو انبیاء کرام علیہم السلام کے ہیں اور مسلمانوں اور غیر مسلموں میں مشترک ہیں۔ جہاں تک تعلق ہے حقیقی جگہ کے علاوہ کسی جگہ کو شامل کرنے کا تو یہ صراحتاً جھوٹ ہے جو کہ جائز نہیں ہے۔ اس کی متبادل صورت یہ ہے کہ آپ امریکہ میں کسی ایجنٹ سے "ورچوئل ایڈریس" لے لیں اور وہ بطور لوکیشن استعمال کریں۔

جو سروس آپ دیتے ہیں (مثلاً اے سی کی صفائی) وہ اگر جائز ہے، اجرت متعین طور پر طے کی جاتی ہےاور سروس جیسے طے ہو ویسے ہی فراہم کی جاتی ہے تو آپ کی حاصل کردہ اجرت حلال ہے۔

حوالہ جات
(قوله لأن التشبه بهم لا يكره في كل شيء) فإنا نأكل ونشرب كما يفعلون بحر عن شرح الجامع الصغير لقاضي خان، ويؤيده ما في الذخيرة قبيل كتاب التحري. قال هشام: رأيت على أبي يوسف نعلين مخصوفين بمسامير، فقلت: أترى بهذا الحديد بأسا؟ قال لا قلت: سفيان وثور بن يزيد كرها ذلك لأن فيه تشبها بالرهبان؛ فقال «كان رسول الله - صلى الله عليه وسلم - يلبس النعال التي لها شعر» وإنها من لباس الرهبان. فقد أشار إلى أن صورة المشابهة فيما تعلق به صلاح العباد لا يضر، فإن الأرض مما لا يمكن قطع المسافة البعيدة فيها إلا بهذا النوع. اهـ وفيه إشارة أيضا إلى أن المراد بالتشبه أصل الفعل: أي صورة المشابهة بلا قصد.
(الدر المختار و حاشية ابن عابدين، 1/624، ط: دار الفكر)
قال الحصكفيؒ: "(وإذا شرط عمله بنفسه) بأن يقول له اعمل بنفسك أو بيدك (لا يستعمل غيره إلا الظئر فلها استعمال غيرها) بشرط وغيره خلاصة (وإن أطلق كان له) أي للأجير أن يستأجر غيره۔۔۔."
علق عليه ابن عابدينؒ: "(قوله لا يستعمل غيره) ولو غلامه أو أجيره قهستاني؛ لأن عليه العمل من محل معين فلا يقوم غيره مقامه كما إذا كان المعقود عليه المنفعة، بأن استأجر رجلا شهرا للخدمة لا يقوم غيره مقامه؛ لأنه استيفاء للمنفعة بلا عقد زيلعي."
(الدر المختار و حاشية ابن عابدين، 6/18، ط: دار الفكر)

محمد اویس پراچہ     

دار الافتاء، جامعۃ الرشید

04/جمادی الثانیۃ1445ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد اویس پراچہ

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے