81193 | زکوة کابیان | عشر اور خراج کے احکام |
سوال
فصل کا عشر ادا کرتے وقت کٹائی سے پہلے اور بعد کے اخراجات منہا کیے جائیں گے یا نہیں ؟ یعنی کٹائی اور تھریشر وغیرہ کی اجرت عشر سے نکالی جائے گی یا نہیں ؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
کٹائی سے پہلے کے وہ اخراجات جو زمین کو کاشت کے قابل بنانے سے لے کر پیداوار حاصل ہونے تک ہوتے ہیں، وہ عشر سے منہا نہیں کیے جائیں گے ۔ مثلا: فصل کی کٹائی کرنے ، تھریشر لگانے، زمین کو ہموار کرنے ، ٹریکٹر چلانے، کاشتکاری کرنے والے اور اس کی حفاظت کرنے والے مزدوروں کی اجرت وغیرہ، عشر سے منہا نہیں کی جائے گی۔ البتہ کٹائی کے بعد فصل کو منڈی تک پہنچانے کے اخراجات عشر ادا کرنے سے پہلے پیداوار کی قیمت فروخت سے منہا کیے جاسکتے ہیں۔ مثال کے طور پر پیداوار ایک لاکھ روپے کی فروخت ہوئی اور منڈی تک پہنچانے پر دس ہزار روپے خرچہ آیا، تو دس ہزار روپے ایک لاکھ روپے سے منہا کرنے کے بعد ، نو ہزار روپے بطور عشر ادا کیے جائیں گے۔
حوالہ جات
يجب العشر .... و نصفه .... (بلا رفع مؤن) أي: كلف (الزرع) وبلا إخراج البذر ،لتصريحهم بالعشر في كل الخارج. (الدر المختار: 136)
قوله: (بلا رفع مؤن) : أي يجب العشر في الأول ، ونصفه في الثاني بلا رفع أجرة العمال ونفقة البقر وكري الأنهار وأجرة الحافظ ونحو ذلك . (رد المحتار : 328/2)
ولا تحسب أجرة العمال ونفقة البقر، وكري الأنهار، وأجرة الحافظ وغير ذلك ، فيجب إخراج الواجب من جميع ما أخرجته الأرض عشرا أو نصفا. (الفتاوى الهندية : 187/1)
إذا كانت الأرض عشرية، فأخرجت طعاما، وفي حملها إلى الموضع الذي يعشر فيه مؤنة يحمله إليه ويكون المؤنة منه. (الفتاوى التاتارخانية : 293/3)
والمعنى بلا إخراج ما صرف له من نفقة العمال والبقر وكري الأنهار وغيرها بما يحتاج إليه في الزرع. (مجمع الأنهر في شرح ملتقى الأبحر : 216/1)
وأما صفة الواجب فالواجب جزء من الخارج؛ لأنه عشر الخارج، أو نصف عشره وذلك جزؤه إلا أنه واجب من حيث إنه مال لا من حيث إنه جزء عندنا حتى يجوز أداء قيمته عندنا. (بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع)
احسن ظفر قریشی
دار الافتاء ،جامعۃ الرشید،کراچی
10 جمادی الآخرۃ 1445ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | احسن ظفر قریشی بن ظفر محمود قریشی | مفتیان | فیصل احمد صاحب / شہبازعلی صاحب |