021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
“Worker’s Profit Participation Fund” کا شرعی حکم
82288اجارہ یعنی کرایہ داری اور ملازمت کے احکام و مسائلکرایہ داری کے جدید مسائل

سوال

 

کمپنیز پرافٹس (Worker’s Profit Participation Fund) ایکٹ، 1968 کے مطابق، کاروباری ادارے اپنے ٹیکس کی ادائیگی سے قبل منافع کا 5 فیصد سالانہ  اس فنڈ میں دیتے ہیں، جو صرف کم از کم اجرت حاصل کرنے والے ورکرزکو دیا جاتا ہے۔ اس کا مقصد یہ ہے کہ ملازمین کو کمپنی کی ترقی اور منافع میں شراکت کا موقع ملے۔ فنڈ کی رقم کمپنی ٹرسٹ کی ملکیت میں دے دیتی ہے۔

فنڈ کا انتظام متعلقہ ایکٹ، اسکیم، اور فنڈ کے لیے قائم کردہ قواعد و ضوابط کے مطابق بورڈ آف ٹرسٹیز کے ذریعے کیا جاتا ہے۔ بورڈ آف ٹرسٹیز کے اراکین کی کل تعداد چار ہوتی ہے: دوممبر کمپنی کے لیبرز کے ذریعے منتخب کیے جاتے ہیں اور دو انتظامیہ کے ذریعے نامزد کیے جاتے ہیں۔ بورڈ کے چیئرمین کا انتخاب باری باری منتخب اور نامزد ٹرسٹیوں میں سے ہوتا ہے۔ بورڈ آزادانہ طور پر کام کرتا ہےکمپنی کا اس میں کوئی عمل دخل نہیں ہوتا البتہ وفاقی حکومت کی نگرانی اور ہدایات کے تابع ہے۔

کمپنی نے کئی سال سے ملازمین کو اس مد میں ادائیگی نہیں کی ہے ، اب کمپنی اپنے ملازمین کے بقایا جات کی ادائیگی کی ترتیب بنارہی ہے جس میں کمپنی کو کچھ امور میں شرعی رہنمائی درپیش ہے:

۱۔ کمپنی نے چوں کہ کئی سال سے اس فنڈ کی مد میں ملازمین کی ادائیگی نہیں کی، اس دورانیے میں کئی ملازمین آتے جاتے رہے جن میں سے اکثر ملازمین کا مکمل ریکارڈ محفوظ ہے،سوائے ابتدائی دو سال کے ملازمین کہ ان کامکمل ریکارڈ  محفوظ نہیں ہے ، البتہ اس عرصے میں کام کرنے والے ملازمین   کی تعداد تو معلوم ہے ،لیکن تعیین میں دشواریوں کا سامنا ہے مثلاً: بعض ملازمین کے نام معلوم ہیں ،لیکن رابطہ نمبر اور رہائشی پتہ نہ ہونے کے باعث ان سے رابطہ نہیں ہوپارہا۔ایسی صورت میں کمپنی اس فنڈ کی ادائیگی ان سالوں میں اس  مدت کے معلوم  ملازمین میں تقسیم کرسکتی ہے؟ اس کی صورت یہ ہوسکتی ہے مثلاً سو ملازمین تھے اور ان میں سے پچاس کا ریکارڈ محفوظ ہے اور پچاس کا معلوم نہیں ہو پارہا تو ایسی صورت میں پچاس نامعلوم افراد کا حصہ بھی ان معلوم افراد کو دے دیا جائے۔اور اگر ہم نامعلوم افراد کا حصہ معلوم افراد میں تقسیم کر دیں (ملازم کی تعداد کے اعتبار سے رقم کی ادائیگی کا کرنا بھی ضروری ہے،انتظامی مجبوریوں کے باعث )پھر مستقبل میں کوئی ملازم جس کی معلومات نہیں ہوسکی تھی وہ اگر خود مطالبہ کردے یا کمپنی کا اس سے رابطہ ہوجائے تواس صورت میں کیا کمپنی پر اس کی ادئیگی دوبارہ لازم ہوگی؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

ملازمین کایہ قانونی حق ہے اورکمپنی قانونی لحاظ سے اس فنڈ کودینے کی پابندہے،لیکن شرعی طورپریہ ایسا حق لازم نہیں ہے کہ اگرکمپنی نہ دے توکمپنی پریہ دین بن جائے اورکمپنی پراس کی ادائیگی ہرصورت میں ضروری ہو،اس لئے صورت مسؤلہ میں جولوگ معلوم ہیں ان کوکمپنی قواعدکے مطابق ادائیگی کرے،جومعلوم نہیں ان کاکوئی حصہ نہیں،البتہ اگران میں سے کوئی آجاتاہے توقانون کی وجہ سے وہ اپناحق کامطالبہ کرسکتاہے اورکمپنی قانونی لحاظ سے دینے کی پابندہوگی۔

حوالہ جات
 فی الأشباه والنظائر - حنفي - (ج 1 / ص 149):
القاعدة الخامسة : تصرف الإمام على الرعية منوط بالمصلحة۔۔۔
اذا كان فعل الإمام مبنيا على المصلحة فيما يتعلق بالأمور العامة لم ينفذ أمره شرعا إلا إذا وافقه فإن خالفه لم ينفذ۔
وفی السنن الكبرى للبيهقي وفي ذيله الجوهر النقي (ج 6 / ص 166):
عن أبى هريرة عن رسول الله -صلى الله عليه وسلم- أنه قال :« المسلمون على شروطهم ».

محمد اویس

دارالافتاء جامعة الرشید کراچی

     ۱۳/جمادی الثانی ۱۴۴۵ ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد اویس صاحب

مفتیان

محمد حسین خلیل خیل صاحب / سعید احمد حسن صاحب

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے