021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
کمپنی کے بقایاجات کی صورت میں اضافی رقم کاپابندکرناسود ہے یانہیں؟
82291سود اور جوے کے مسائلسود اورجوا کے متفرق احکام

سوال

اس فنڈ کی ادائیگی میں ایک  پابندی یہ بھی ہے کہ اگرملازمین کے کئی سالوں کے بقایا جات باقی ہوں تو کمپنی اس کی ادائیگی سود سمیت کرے گی۔کیا کمپنی کے ذمہ اس اضافی (سود)رقم کی ادائیگی ضروری ہے؟ نیز یہ بات بھی ملحوظ رہے کہ کمپنی اپنے ریکارڈ میں سود کی ادائیگی کو انتظامی مجبوریوں کے باعث ظاہر کرے  گی چاہے ملازمین کو اس کی ادائیگی کی گئی  ہو یا نہیں۔بغیر ادئیگی  کیے اس کو اپنے ریکارڈ میں ظاہر کرنے کے حوالےسے بھی راہنمائی درکار ہے۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

کمپنی کی طرف سے اس فنڈمیں دی جانے والی رقم شرعی اعتبارسے تبرع ہے، یہ اس تبرع میں اضافہ ہے،سود نہیں ہے، کوشش کی جائے اس کے ریکارڈکے لئے سود کے لفظ کے بجائے کوئی اورمتبادل لفظ استعمال کیاجائے،باقی کمپنی کااضافی رقم نہ دینے کے باوجود ریکارڈ میں  اضافی رقم دینے کوظاہرکرنادھوکہ اورجھوٹ ہے،جوکہ جائزنہیں۔

حوالہ جات
۔۔۔

محمد اویس

دارالافتاء جامعة الرشید کراچی

    ۱۳/جمادی الثانی ۱۴۴۵ ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد اویس صاحب

مفتیان

محمد حسین خلیل خیل صاحب / سعید احمد حسن صاحب

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے