021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
جاب کی وجہ سےشوہرسےدوررہنا،جبکہ شوہربارباراصرارکرچکاہو
82300جائز و ناجائزامور کا بیانجائز و ناجائز کے متفرق مسائل

سوال

سوال: السلام علیکم۔میں عقیل احمد ہوں، میں نے 2012 میں شادی کی تھی۔ میری اس وقت سرکاری جاب تھی جو کراچی میں تھی جب کہ میری وائف لاہور میں لیکچرار تھیں۔ شادی کے بعد وائف کے ساتھ سیٹل ہونے کے لئے میں نے لاہور ٹرانسفر کروا لی۔ چنانچہ میں 2012ء سے  2016ء تک میں لاہور میں رہا لیکن مجھے وہاں کے لوکل آفس میں کافی ایشوز کی وجہ سے واپس کراچی آنا پڑا جبکہ میری وائف نے اپنی جاب جاری رکھی اور مجھے کہا کہ وہ اپنی پی ایچ ڈی مکمل کر کے میرے پاس کراچی شفٹ ہو جائیں گی۔

اب میں پچھلے 7 سال سے کراچی میں اکیلا رہ رہا ہوں۔ میری وائف نے مجھے صاف انکار کر دیا ہے کہ وہ جاب نہیں چھوڑیں گی۔ میری 2 بیٹیاں ہیں، میری فیملی (بیوی اور بیٹیاں) میرے پاس کراچی آتی رہتی ہیں ،لیکن اب میرے لیے اسطرح زندگی بسر کرنا بہت مشکل ہو چکا ہے۔ میں ہر ممکن کوشش کر چکا ہوں اپنی وائف کو کراچی میرے ساتھ رہنے کیلئے لیکن وہ نہیں مان رہی ہیں۔

مجھے اس سلسلے میں فتوی درکار جو اپنی وائف کو دکھا سکوں کہ ایسی شادی شدہ زندگی گزارنا کیسا ہے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

صورت مسئولہ میں بیوی کااس طرح شوہرسےمستقل دور رہنااور شوہرکی رضامندی کی پروا نہ کرناشرعااوراخلاقا ناپسندیدہ عمل ہےشوہراگراس رویہ پرناراض بھی رہتاہوتویہ بیوی کےلیےباعث عذاب بھی ہوگا،کیونکہ احادیث میں بیوی پرشوہرکی اطاعت اورفرمانبرداری کےحوالےسے بہت سخت تاکیدآئی ہے،اس  لیےبغیرکسی مجبوری کےشوہرکی خلاف ورزی جائزنہیں  ہوگی،

ایک حدیث میں تویہاں تک آیاہےکہ حضورصلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا" اگر میں کسی کو یہ حکم کرسکتا کہ  وہ کسی (غیر اللہ) کو سجدہ کرے تو میں یقیناً عورت کو حکم کرتا کہ وہ اپنے خاوند کو سجدہ کرے'

"الجامع الصحيح سنن الترمذي" 3 /  193:

10 - باب ما جاء في حق الزوج على المرأة:

عن أبي هريرة عن النبي صلى الله عليه وسلم قال لو كنت آمرا أحدا أن يسجد لأحد لأمرت المرأة أن تسجد لزوجها قال وفي الباب عن معاذ بن جبل وسراقة بن مالك بن جعشم وعائشة وابن عباس وعبد الله بن أبي أوفى۔۔۔۔

ایک اورحدیث میں  ہے:رسولِ کریم ﷺ نے فرمایا: اگر کوئی مرد اپنی عورت کو ہم بستر ہونے کے لیے بلائے اور وہ انکار کردےاور پھر شوہر (اس انکار کی وجہ سے) رات بھر غصہ کی حالت میں رہے تو فرشتہ اس عورت پر صبح تک لعنت بھیجتے رہتے ہیں۔ 

"صحيح البخاري " 4 / 116:

عن أبي هريرة رضي الله عنه قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا دعا الرجل امرأته إلى فراشه فأبت فبات غضبان عليها لعنتها الملائكة حتى تصبح۔

      ایک اور حدیثِ مبارک میں ہے:حضرت انس  رضی اللہ عنہ  کہتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا: جس عورت نے(اپنی پاکی کےدنوں میں پابندی کے ساتھ) پانچوں وقت کی نماز پڑھی،رمضان کے(ادا اور قضا) رکھے، اپنی شرم گاہ کی حفاظت کی اور اپنے خاوندکی فرماں برداری کی تو(اس عورت کے لیے یہ بشارت ہےکہ)وہ جس دروازہ سےچاہےجنت میں داخل ہوجائے۔(مظاہر حق، 3/366، ط: دارالاشاعت)۔

"مجمع الزوائد ومنبع الفوائد لنور الدين الهيثمي"ج 4 / 562:

 باب حق الزوج على المرأة:

7634 - عن عبد الرحمن بن عوف قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : إذا صلت المرأة خمسها وصامت شهرها وحفظت فرجها وأطاعت زوجها قيل لها : ادخلي من أي أبواب الجنة شئت  رواه أحمد والطبراني في الأوسط وفيه ابن لهيعة وحديثه حسن وبقية رجاله رجال الصحيح ۔

 وقد تقدم حديث أنس : إذا صلت المرأة خمسها بنحو هذا في الباب الذي قبل هذا

"معرفة الصحابة لأبي نعيم الأصبهاني"13 / 53:

4080 - حدثنا سليمان بن أحمد ، ثنا أبو حبيب يحيى بن نافع ، ثنا سعيد بن أبي مريم ، ثنا ابن لهيعة ، عن جعفر بن ربيعة ، عن ابن قارظ ، أنه سمع عبد الرحمن ابن حسنة ، يقول : سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول : « إذا صلت المرأة خمسها ، وصامت شهرها ، وأطاعت بعلها ، وحفظت فرجها ، فلتدخل الجنة من أي أبواب الجنة شاءت »

"بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع" 6 / 172:

( فصل ) : ومنها ، وجوب طاعة الزوج على الزوجة ۔۔۔۔۔۔۔وعليها أن تطيعه في نفسها ، وتحفظ غيبته ؛ ولأن الله عز وجل أمر بتأديبهن بالهجر والضرب عند عدم طاعتهن ، ونهى عن طاعتهن بقوله عز وجل { فإن أطعنكم فلا تبغوا عليهن سبيلا } ، فدل أن التأديب كان لترك الطاعة ، فيدل على لزوم طاعتهن الأزواج ۔

"الدر المختار للحصفكي" 3 /  228:

وحقه عليها أن تطيعه في كل مباح يأمرها به۔

مذکورہ بالااحادیث  کےپیش نظرعمومی حالات میں چونکہ  بیوی پرشوہرکی اطاعت لازم ہوتی ہے،اس لیےموجودہ صورت میں بھی بیوی پرلازم ہےکہ شوہرکی بات مانےاورشوہرجہاں رہائش وغیرہ کابندوبست کرے،اسی کے ساتھ رہے۔

شوہرکوچاہیےکہ یہ شرعی مسئلہ بیوی کو اچھی طرح سمجھائے،اوراگرخودبات کرنےسےمعاملہ حل نہ ہوتو بیوی کےخاندان کےدیگرمعزز افراد کو درمیان میں ڈال کرمعاملہ کو حل کرنےکی کوشش کرے،اوربیوی کی ضروریات (جوفی الوقت بیوی جاپ کےذریعہ پوری کررہی ہے)پوری کرنےکی یقین دہانی بھی کروائے،توامید ہےمعاملہ جلدحل ہوجائےگا۔

حوالہ جات
۔

محمدبن عبدالرحیم

دارالافتاءجامعۃ الرشیدکراچی

16/جمادی  الثانیہ     1445ھج

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمّد بن حضرت استاذ صاحب

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / سیّد عابد شاہ صاحب

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے