82444/63 | پاکی کے مسائل | نجاستوں اور ان سے پاکی کا بیان |
سوال
براہ کرم اچھے سے تمام مسائل سمجھادیں اور کوئی آسان سا حل کہ کبھی کبھار چادر وغیرہ میں منی لگ جاتی ہے اور گھر والے مشین میں ڈال کر سب کو دھو دیتے ہیں لیکن مشین سے نکال کر دو یا تین مرتبہ تمام کپڑوں کو کنگھال دیتے ہیں(دو یا تین بالٹی میں پانی بھر کر ایک بالٹی میں ڈالتےہیں اور نچوڑ کر دوسرے میں اور اسے بھی نچوڑ دیتے ہیں اور میں نے کبھی دیکھا کہ والدہ اپنے طاقت کے حساب سے کپڑے نچوڑتی ہیں تو بعض اوقات پانی کے قطرے ٹپک رہے ہوتے ہیں ) لیکن وہ چادر یا شلوار دھلنے کے بعد اس میں ناپاکی(منی)ظاہر نہیں ہوتی کیا پھر بھی کپڑے ناپاک ہوں گے؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
کپڑوں کو نچوڑنے میں والدہ کی طاقت کا اعتبار ہوگا ،اس لیے اگر والدہ اپنی پوری طاقت وبساط کے بقدر کپڑوں کو نچوڑدیتی ہے تو کپڑے پاک ہی سمجھے جائیں گے خواہ اس سے پانی کے کچھ قطرے کیوں نہ ٹپک رہے ہوں ،البتہ ضروری ہے کہ دھونے والا مرد یا عورت کپڑے دھوتے وقت نچوڑنے میں اپنی پوری طاقت کا استعمال کرے تاکہ نجاست پوری طرح سے زائل ہوجائے۔
حوالہ جات
ويشترط العصر في كل مرة فيما ينعصر ويبالغ في المرة الثالثة حتى لو عصر بعده لا يسيل منه الماء ويعتبر في كل شخص قوته وفي غير رواية الأصول يكتفي بالعصر مرة وهو أرفق. كذا في الكافي وفي النوازل وعليه الفتوى. كذا في التتارخانية والأول أحوط. هكذا في المحيط.ولو عصره في كل مرة وقوته أكثر ولم يبالغ فيه صيانة للثوب لا يجوز. هكذا في فتاوى قاضي خان .إن غسل ثلاثا فعصر في كل مرة ثم تقاطرت منه قطرة فأصابت شيئا إن عصره في المرة الثالثة وبالغ فيه بحيث لو عصره لا يسيل منه الماء فالثوب واليد وما تقاطر طاهر وإلا فالكل نجس. هكذا في المحيط). الفتاوى الهندية:1/ 42)
وتعتبر قوة كل عاصر دون غيره خصوصا على قول أبي حنيفة إن قدرة الغير غير معتبرة وعليه الفتوى. فلو كانت قوته أكثر من ذلك إلا أنه لم يبالغ في العصر صيانة لثوبه عن التمزيق لرقته قال بعضهم :لا يطهر، قال بعضهم: يطهر لمكان الضرورة وهو الأظهر. (البحر الرائق شرح كنز الدقائق : 1/ 250)
(قوله: بحيث لا يقطر) تصوير للمبالغة في العصر ط. وظاهر إطلاقه أن المبالغة فيه شرط في جميع المرات، وجعلها في الدرر شرطا للمرة الثالثة فقط. (رد المحتار ط الحلبي:1/ 331)
رفیع اللہ
دار الافتاءجامعۃ الرشید کراچی
18 جمادی الأخری1445ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | رفیع اللہ غزنوی بن عبدالبصیر | مفتیان | فیصل احمد صاحب / شہبازعلی صاحب |