021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
سودی قرض لیکرمکان بنانا
82351جائز و ناجائزامور کا بیانجائز و ناجائز کے متفرق مسائل

سوال

 میرا سوال یہ ہے کہ اگر کسی شخص نے ساری زندگی سودی بینک میں نوکری کی ہو اور اسی بینک سے سود پر قرض لے کر اپنا گھر تعمیر کیا ہو۔ اور اب وہ اس رقم کو صدقہ کرنا چاہتا ہوتوکیا اس گھر کی موجودہ مالیت کے اعتبار سے رقم صدقہ کرنی پڑے گی یا صرف اتنی ہی رقم صدقہ کرنی پڑےگی جتنی کئی سال پہلے بینک سے لی گئی تھی؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

سودی قرض لینااوراس پراضافی رقم دیناگناہ ہے،لیکن قرض لی گئی رقم حرام نہیں ،کیونکہ بینک کے پاس موجود ساری رقوم حرام نہیں ہوتی ،بلکہ زیادہ تررقم حلال پرمشتمل ہوتی ہے، اس لئے یہ قرض پرلی گئی رقم حرام نہیں ہوئی ،لہذا اس قرض کی رقم سےجومکان بنایاگیایاخریداگیاتووہ بھی حرام نہیں  اورآپ پراس مکان کی قیمت کاصدقہ بھی نہیں ہے،باقی قرض کی ادائیگی حلال رقم سےکرناضروری تھا،اگرآپ نے سودی رقم سے کی ہے تویہ سخت گناہ ہے اوراس پرصدقہ دل سے توبہ کرناضروری ہے۔

باقی سودی آمدنی کاحکم یہ ہے کہ ثواب کی نیت کے بغیر اتنی رقم صدقہ کی جائے جتنی رقم کمائی گئی تھی۔

حوالہ جات
۔۔۔

محمد اویس

دارالافتاء جامعة الرشید کراچی

  ۲۰/جمادی الثانی۱۴۴۵ ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد اویس صاحب

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے