82414 | طلاق کے احکام | صریح طلاق کابیان |
سوال
ايك شخص کی بیوی اکثر جھگڑے کے بعد اپنے والدین کے گھر چلی جاتی تھی، اس نے اپنی بیوی سے لڑائی جھگڑے کے دوران کہا کہ اگر تو اپنے والدین کے گھر گئی تو آپ میرے اوپر طلاق ہیں، بیوی اپنے والدین کے گھر چلی گئی، پھر جب واپس آئی تو شوہر نے پھر یہی شرط لگائی، مگر دوبارہ جھگڑا ہونے پر بیوی پھر اپنے والدین کے گھر چلی گئی، پھر جب واپس آئی تو شوہر نے تیسری مرتبہ بھی یہی شرط لگائی اور بیوی پھرجھگڑاہونےپراپنےوالدین کے گھر چلی گئی۔ اب سوال یہ ہے کہ اس عورت کو کتنی طلاقیں واقع ہوئی ہیں؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
صورتِ مسئولہ میں جب شوہر نے اپنی بیوی پر تین مرتبہ یہ شرط لگائی کہ اگر تو اپنے والدین کے گھر گئی تو آپ مجھ پر طلاق ہیں اور بیوی نے ہر مرتبہ اس شرط کو توڑ دیا اور اپنے والدین کے گھر چلی گئی تو تین مرتبہ شرط کے پائے جانے کی وجہ سے اس کی بیوی پر تین طلاقیں واقع ہو کر حرمتِ مغلظہ ثابت ہو چکی ہے اور اب اسی حالت میں اس عورت سے رجوع یا دوبارہ نکاح نہیں ہو سکتا، البتہ اگر عورت عدت گزارنے کے بعد کسی اور شخص سے نکاح کرے اور وہ شخص اس کے ساتھ ازدواجی تعلقات (ہمبستری)بھی قائم کرے، پھر وہ وفات پا جائے یا اس کو طلاق دیدے تو اس کی عدت گزارنے کے بعد فریقین باہمی رضامندی سے گواہوں کی موجودگی میں نئے مہر کے ساتھ دوبارہ نکاح کر سکتے ہیں، ورنہ نہیں۔
حوالہ جات
صحيح البخاري (7/ 43، رقم الحدیث: 5261) دار طوق النجاة:
حدثني محمد بن بشار، حدثنا يحيى، عن عبيد الله، قال: حدثني القاسم بن محمد، عن
عائشة، أن رجلا طلق امرأته ثلاثا، فتزوجت فطلق، فسئل النبي صلى الله عليه وسلم:أتحل للأول؟ قال: «لا، حتى يذوق عسيلتها كما ذاق الأول»
محمد نعمان خالد
دارالافتاء جامعة الرشیدکراچی
23/جمادی الاخری 1445ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | محمد نعمان خالد | مفتیان | آفتاب احمد صاحب / سیّد عابد شاہ صاحب |