021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
تقسیم میراث
82491میراث کے مسائلمیراث کے متفرق مسائل

سوال

 سوال: والد کے گھر کی مالیت  پچھتر لاکھ ہے،حصے داروں میں ہم پانچ بہن بھائیوں کے علاوہ ایک بہائی اور بھی ہے جووالدکےپہلےگھرسےہے،والدہ وفات پاچکی ہیں ،بھابھی اوران کی تین بیٹیاں ہیں،شریعت کی روسےاس کاحل اورتقسیم بتادیں،چونکہ یہ ایک اہم اورپیچیدہ مسئلہ ہے،اس لیےمعلوم یہ کرناہےکہ شریعت کےمطابق اس کی تقسیم کیسےہوگی ۔

           

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

سوال میں ذکرکردہ تفصیل کےمطابق  چونکہ والد،بھائی  اوروالد ہ فوت ہوئےہیں،لہذاان مرحومین کی میراث  شرعی طریقےکےمطابق تقسیم کی جائےگی۔

سب سےپہلےچونکہ والدفوت ہوئےتوان کی میراث تقسیم کی جائےگی:

والدکی میراث کی تقسیم کاطریقہ یہ ہوگاکہ والدکی وفات کےبعد اس کی ملکیت میں موجود تمام جائیدادکی مارکیٹ ویلیولگوائی جائےگی،جومجموعی قیمت ہو،اس کواس وقت کےاعتبارسےموجود ورثہ میں تقسیم کیاجائےگا۔

ورثہ میں اس وقت چونکہ ایک بیوہ ،دوبیٹےاورچاربیٹیاں تھے،اس لیےتقسیم کاطریقہ یہ ہوگاکہ کل میراث کا آٹھواں حصہ بیوہ کوملےگااوربیوہ کوحصہ دینےکےبعد باقی میراث دوبیٹے(ایک آپ کاحقیقی بھائی اوردوسراآپ کاسوتیلابھائی ) اورچاربیٹیوں میں اس طرح تقسیم ہوگی کہ  دونوں بیٹوں کودودوحصےاور بیٹیوں میں سےہرایک کو ایک ایک حصہ دیاجائےگا۔

فیصدی طورپر تقسیم کیاجائےتوبیوہ کو 12.5فیصدحصہ ملےگاہربیٹےکو21.875فیصداور چاربیٹیوں میں سےہرایک بیٹی کو 10.9375فیصدحصہ دیاجائےگا۔

والدکےگھرکی موجودہ مالیت(7500000)روپےکومیراث میں تقسیم کیاجائےگاتووالدہ کو 937500روپےملیں گے، ہربیٹےکو 1640625روپےاور ہربیٹی کو 820312.5روپےملیں گے۔

والدکی میراث کےحصےمتعین کرنےکےبعد بھائی کی شہادت ہوئی تھی توبھائی کاحصہ خاص ان کےورثہ  میں تقسیم ہوگا۔

والدکی وفات کےبعد بیٹے(آپ کےبھائی )کی شہادت ہوئی توان کی میراث درج ذیل طریقےسے تقسیم کی جائےگی:

بیٹےکی شہادت کےوقت اس کی والدہ بھی زندہ تھی توبیٹےکی میراث،اس کی بیوی،تین بیٹیوں،والدہ ،چاربہنوں اورایک سوتیلےبھائی میں تقسیم کی جائےگی۔

تقسیم کاطریقہ یہ ہوگاکہ بیٹےکی جائیداد(والدسےملنےوالی میراث  اوراس کےعلاوہ اگرکوئی جائیدادوغیرہ ہوتو)اس کی قیمت لگوائی جائےگی اورموجود ورثہ میں تقسیم کی جائےگی۔

فیصدی طورپرتقسیم کیاجائےتوشہیدبھائی  کی بیوی کوآٹھواں حصہ(12.5فیصد)ملےگا،والدہ کوچھٹاحصہ(16.666فیصد)ملےگا،تین بیٹیوں میں  کل میراث کادوتہائی حصہ (  66.666فیصد)تقسیم ہوگااورباقی میراث ( 4.168فیصد) آپ بہنوں میں برابر تقسیم ہوگا،سوتیلابھائی  میراث سےمحروم ہوگا۔

مکان کی مذکورہ قیمت کےمطابق بھائی کی میراث تقسیم کی جائےتو بھائی کووالدسےمیراث میں ملنےوالاحصہ یعنی 1640625روپےورثہ میں تقسیم ہونگے۔

یعنی بھائی کی بیوی کو 205078.125روپےملیں گے،والدہ کو 273426.562روپےملیں گےاورتینوں بیٹیوں میں کل میراث کادوتہائی حصہ یعنی 1093739.063روپےتقسیم ہونگےیعنی ہرایک بیٹی کو 364579.687روپےملیں گےاورآخرمیں بھائی کی میراث میں سےباقی حصہ 68381.25روپےآپ چاروں بہنوں کو ملیں گے۔یعنی ہرایک بہن  کو 17095.312روپے۔

آخرمیں چونکہ والدہ کاانتقال ہواہےتوآخرمیں ان کی میراث تقسیم کی جائےگی:

تووالدہ کےانتقال کےوقت موجود ورثہ میں میراث تقسیم ہوگی ،والدہ کےانتقال کےوقت چونکہ صرف آپ چاربیٹی زندہ تھیں   توان کی میراث آپ بیٹیوں میں برابر تقسیم ہوگی ۔والدہ کی میراث یعنی  آپ کےوالداور بیٹے(آپ کےبھائی )سےملنےوالی میراث،اور اس کےعلاوہ بھی اگروالدہ کی کوئی جائیدادہےتوان سب  کی قیمت لگوائی جائےگی اورآپ چاروں بہنوں میں برابر تقسیم ہوگی،پوری میراث کےچاربرابرحصےکیےجائیں گےاورچاروں بہنوں میں سےہرایک کو ایک ایک حصہ دےدیاجائےگا۔

فیصدی طورپرہربہن کو 25%فیصدحصہ ملےگا۔

حوالہ جات
۔

محمدبن عبدالرحیم

دارالافتاءجامعۃ الرشیدکراچی

24/جمادی  الثانیہ     1445ھج

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمّد بن حضرت استاذ صاحب

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / سیّد عابد شاہ صاحب

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے