82059 | زکوة کابیان | زکوة کے جدید اور متفرق مسائل کا بیان |
سوال
گھر کی قیمت اور اس کےکرایہ پر زکاۃ کاحکم
بکر نے ایک گھر تعمیر کیا ۔اس گھر کو بکر نے ماہانہ کرایہ پر دے دیا ۔خود بکر اب اپنے گھر میں نہیں بلکہ اپنے والد محترم کے گھر پر رہتا ہے ۔اب بکر پریشان ہے کہ زکاۃ دیتے وقت بکر صرف کرایہ کی ایک سال کی کل رقوم کو جمع کرے گا یا پھر کرایہ کےایک سال کی آمدن کے ساتھ ساتھ زکاۃ دیتے وقت اس گھر کی مارکیٹ میں اندازا کل قیمت لگوا کر اس مکمل قیمت کو بھی کرایہ کی سالانہ رقم میں جمع کرنا ہوگا اور زکاۃ اس مکمل رقم پر بنے گی؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
جوگھرکرائےپردینےکےلیےطےہوتواس کی قیمت پر زکاۃ نہیں البتہ اس کاکرایہ قابل زکاۃہے۔اب زکاۃ کی تاریخ میں دیکھیں گےکہ جو کرایہ خرچ ہونے سے رہ گیاوہ بذات خود نصاب کےبقدر ہویا دوسرےاموال کی ساتھ مل کر نصاب کو پہنچ جائے تو اس پر زکاۃ ہوگی ۔
حوالہ جات
ولو اشترى قدورا من صفر يمسكها ويؤاجرها لا تجب فيها الزكاة كما لا تجب في بيوت الغلة. )الفتاوى الهندية:1/ 180)
وأما سبب وجوبها فالمال…. والغنى لا يحصل إلا بمال مقدر وهو النصاب، وأما شروطها فسبعة: أربعة في المالك: وهو أن يكون حرا بالغا عاقلا مسلما وليس عليه دين، وثلاثة في المملوك: وهو أن يكون النصاب كاملا، حوليا، ومساما أو منجزا تعلقه أو نفلا.ا)لبناية :3/ 288)
محمد دلشاد
دارالافتاء جامعۃ الرشید کراچی
18جمادی الاولی1445ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | محمد دلشاد بن دادرحمن حسین | مفتیان | فیصل احمد صاحب / شہبازعلی صاحب |