021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
زکاۃ اور خمس میں فرق
82060زکوة کابیانزکوة کے جدید اور متفرق مسائل کا بیان

سوال

زکاۃ اور خمس میں کیا فرق ہے ؟کیا دور رسالت و خلافت میں زکاۃ کے ساتھ ساتھ خمس بھی ہر صاحب نصاب پر فرض ہوا کرتا تھا ؟خمس کیا آج کے دور میں بھی ہر صاحب نصاب پر دینا فرض ہے ؟خمس کا نصاب بھی کیا زکاۃ ہی والا نصاب ہے ؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

زکاۃ  کا لغوی معنی ہے (النماء)بڑھوتری ،لہذا زکاۃ صرف اس مال پر فرض ہے جس میں صفت بڑھوتری ہو جیسے مال تجارت  ،مویشی، سونا ،چاندی اور نقدی    جب بقدر نصاب ہوں  اور ان پر سال گزر جائے تو زکاۃ اداکرنا فر ض ہوجاتاہے۔جبکہ خمس پانچویں  حصہ کو کہتے ہیں   یعنی %20اورشریعت کی اصطلاح  میں خمس حقوق مالیہ میں سے ایک حق ہے  جو مال غنیمت میں سےتقسیم سے پہلےنکالا جائےگا اور پھر بقیہ چار حصے  مجاہدین میں تقسیم ہوں گے،نیز دور رسالت وخلافت میں بھی ہر صاحب  نصاب پر خمس  فرض نہیں ہوتاتھا بلکہ مال غنیمت سے ہی نکالتےتھے  اور آج کے دور میں بھی ہر صاحب نصاب  پر خمس دینا فر ض نہیں ۔نیز خمس کا نصاب  مقرر نہیں بلکہ جتنا مال غنیمت   حاصل ہو جائے اس میں سے  ٪20 یعنی ایک خمس ادا کرنا ہوگا ، اسی طرح معدنیات وغیرہ کی کانوں اور زمین کے دفینوں میں کچھ شرائط کے ساتھ بیت المال کے لیے خمس نکالا جاتاہے۔

حوالہ جات
 (هِيَ) لُغَةً ‌الطَّهَارَةُ ‌وَالنَّمَاءُ، وَشَرْعًا (تَمْلِيكٌ جزء مال عينه الشارع) …. (و) فارغ (عن حاجته الاصلية) ..(نام لو تقديرا) بالقدر على الاستنماء ولو بنائبه). رد المحتار ط الحلبي (2/ 256)
 فِي الْمُغْرِبِ: ‌الْغَنِيمَةُ ‌مَا ‌نِيل ‌مِنْ ‌الْكُفَّارِ عَنْوَةً وَالْحَرْبُ قَائِمَةٌ، فَتُخَمَّسُ وَبَاقِيهَا لِلْغَانِمِينَ.رد المحتار ط الحلبي :4/ 137)
 أن ‌الغنيمة ‌اسم لمال مصاب بأشرف الجهات وهو أن يكون فيه إعلاء كلمة الله تعالى وإعزاز الدين ولهذا جعل الخمس منه لله تعالى  ). ا  لمبسوط للسرخسي : 10/ 74)
 ‌الغنيمة ‌اسم لمال مأخوذ من الكفرة بالقهر والغلبة.  الفتاوى الهندية:2/ 204)
الخمس - ‌بضم ‌الخاء ‌وسكون الميم أو ضمها - الجزء من خمسة أجزاء. والخمس: خمس الغنيمة أو الفيء، والتخميس: إخراج الخمس من الغنيمة. الموسوعة الفقهية الكويتية:20/ 10)

محمد دلشاد

دارالافتاء جامعۃ الرشید کراچی

18جمادی الاولی1445ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد دلشاد بن دادرحمن حسین

مفتیان

فیصل احمد صاحب / شہبازعلی صاحب

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے