021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
ورثا کا مسجد کے لیے وقف کی گئی زمینیں دینے سے انکار کرنا
82530وقف کے مسائلمسجد کے احکام و مسائل

سوال

"ویسما" جامع مسجد کے لیے دو صاحبِ خیر حضرات نے اپنی اپنی زمینیں وقف کی تھیں، اس وقت مسجد کے ٹرسٹ نے ان زمینوں کو مسجد کے نام نہیں کروایا تھا ، اب ان صاحبِ خیر حضرات کا انتقال ہوچکا ہے، ان کے ورثا وقف کا انکار کرتے ہیں اور ایک پارٹی تو اس کو بیچنے کے چکر میں ہے۔ یہ زمینیں کافی پہلے وقف کی گئی تھیں، اب ان سب لوگوں کا انتقال ہوچکا ہے جو اس وقت موجود تھے۔ یہ زمینیں کئی سالوں سے مسجد کے ٹرسٹ کے پاس ہیں، مسجد کے کاشت کار ان کی کاشت کاری کرتے ہیں اور مسجد ہی میں ان کی آمدن آتی ہے۔

سوال یہ ہے کہ کیا ورثا کا اس طرح وقف کا انکار کرنا اور ان زمینوں کو بیچنا جائز ہے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

سوال میں ذکر کردہ تفصیل کے مطابق ورثا کا مسجد کی زمینیں مسجد کے حوالہ کرنے سے انکار کرنا اور ان کو بیچنا ہرگز جائز نہیں، ان پر لازم ہے کہ جو زمینیں ان کے مورِثین نے مسجد کے لیے وقف کی ہیں وہ مسجد کے حوالے کردیں۔

حوالہ جات
الدر المختار (4/ 338):
(وعندهما هو حبسها على) حكم (ملك الله تعالى وصرف منفعتها على من أحب) ولو غنيا فيلزم فلا يجوز له إبطاله ولا يورث عنه وعليه الفتوى، ابن الكمال وابن الشحنة.
رد المحتار (4/ 339):
قوله (وعليه الفتوى) أي على قولهما بلزومه. قال في الفتح: والحق ترجح قول عامة العلماء بلزومه؛ لأن الأحاديث والآثار متظافرة على ذلك واستمر عمل الصحابة والتابعين ومن بعدهم على ذلك، فلذا ترجح خلاف قوله ا هـ ملخصا.

     عبداللہ ولی غفر اللہ لہٗ

  دار الافتاء جامعۃ الرشید کراچی

      1/رجب المرجب/1445ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

عبداللہ ولی

مفتیان

مفتی محمد صاحب / سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے