021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
بھائی کووراثت میں سے حصہ نہ دینے کا حکم
82519میراث کے مسائلمیراث کے متفرق مسائل

سوال

بھائی میرے حصے پر قابض ہیں اور میرے مطالبہ پر بھی اس حصے کا انکار کر رہے ہیں۔ وہ یہ کہتے ہیں کہ ہم نے تو آپ کا بٹوارا کیا ہوا ہے، حالانکہ ان کا یہ کلام جھوٹ پر مبنی ہے اور ان کی سب باتیں بغیر دلیل وثبوت کے ہیں، درحقیقت مسئلہ کچھ اس طرح ہے کہ بندہ کچھ اختلافات کی بنیاد پر گھروالوں سے ناراض ہوکر چلا گیا اور ایک سال تک گھر سے باہر رہا، جب واپس آیا تو معلوم ہوا کہ گھر والوں نے ہمارا کھانا پینا وغیرہ الگ کیا ہوا ہے، اس کو وہ بٹوارے کی بنیاد بناتے ہیں، جبکہ نہ تو بندے کو اس کا علم تھا اور نہ اس بٹوارے کے نتیجے میں کوئی جائیداد مجھے حاصل ہوئی۔

دوسری طرف میرے والد کا گودام تھا جو کہ ہمارے کاروبار اور جائیداد میں اضافے کا سبب بنا، لیکن بھائیوں کا حال یہ ہے کہ وہ گودام میں ہمارے حق کو تسلیم کرتے ہیں، لیکن باقی جائیداد میں سے حصہ دینے سے انکاری ہیں۔

وضاحت: سائل نے بتایا کہ یہ میرے والد صاحب کا مسئلہ ہے، میرے چچوں نے میرے والد کو کوئی حصہ نہیں دیا تھا، میں نے اپنے چچوں سے ثبوت کا مطالبہ کیا تو انہوں نے پہلے کہا کہ ہمارے پاس گواہ ہیں،لیکن ان گواہوں نے بٹوارے کا انکار کیا، اب کچھ عرصہ گزرنے کے بعد وہ کہتے ہیں کہ ہمارے پاس اس کا کوئی ثبوت نہیں ہے۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

سوال میں ذکر کی گئی تفصیل کے مطابق اگر واقعتاً آپ کے چچوں نے آپ کے والد کو  آپ کے دادا کی موروثہ جائیداد میں سے ان کا شرعی حصہ نہیں دیا تو اس صورت میں آپ کے چچا لوگ اپنے بھائی کا حصہ دبانے پر سخت گناہ گار ہوئے ہیں، شریعت میں وراثت کی تقسیم پر بہت زور دیا گیا ہے اور بغیر کسی شرعی عذر کے ترکہ تقسیم نہ کرنے کی شدید مذمت بیان کی گئی ہے، لہذا ان کی ذمہ داری ہے کہ وہ آپ کے والد کا شرعی حصہ ان کے سپرد کریں اور بلا وجہ ان کا شرعی حصہ غصب نہ کریں، حدیثِ پاک میں وارد ہے کہ جو شخص کسی مسلمان بھائی کی زمین پر ناحق قبضہ کر لے تو قیامت کے دن سات زمینوں تک اس کا طوق بنا کر اس کے گلے میں ڈالا جائے گا۔  

حوالہ جات
مستخرج أبي عوانة (12/ 463) الجَامعة الإسلامية، المملكة الْعربية السعودية:
 عن سالم بن عبد الله بن عمر، عن أبيه، قال: قال: رسول الله صلى الله عليه وسلم: "من ظلم شبرًا من الأرض، طوقِّه من سبع أرضين"
صحيح البخاري (3/ 130) دار طوق النجاة:
أن سعيد بن زيد رضي الله عنه، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: «من ظلم من الأرض شيئا طوقه من سبع أرضين»

  محمد نعمان خالد

دارالافتاء جامعة الرشیدکراچی

2/رجب المرجب 1445ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد نعمان خالد

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے