82531 | جائز و ناجائزامور کا بیان | رشوت کا بیان |
سوال
"ویسما" جامع مسجد کے لیے دو صاحبِ خیر حضرات نے اپنی اپنی زمینیں وقف کی تھیں، اس وقت مسجد کے ٹرسٹ نے ان زمینوں کو مسجد کے نام نہیں کروایا تھا ، اب ان حضرات کا انتقال ہوچکا ہے، ان کے ورثا وقف کا انکار کرتے ہیں، مسجد کے ذمہ دار ان زمینوں کو مسجد کے نام پر کروانا چاہتے ہیں تو اس کے لیے مجبورا متعلقہ محکمہ کو رشوت دینی پڑ رہی ہے۔
سوال یہ ہے کہ کیا ان زمینوں کو مسجد کے نام کروانے کے لیے رشوت دینا جائز ہے ؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
صورتِ مسئولہ میں سب سے پہلے زمینیں وقف کرنے والے صاحبِ خیر حضرات کے ان ورثا کو زمینیں مسجد کے حوالہ کرنے پر قائل کرنے کی کوشش کی جائے یا کوئی اور ایسی صورت اختیار کی جائے جس میں رشوت دئیے بغیر مسجد کی زمینیں مسجد کے نام کروائی جائیں۔ لیکن اگر ایسی کوئی صورت ممکن نہ ہو تو مجبوری کی وجہ سے مسجد کی زمینیں حاصل کرنے کے لیے رشوت دینے کی گنجائش ہے، لیکن لینے والے کے لیے یہ رشوت لینا بہر حال ناجائز اور حرام ہوگا۔
حوالہ جات
رد المحتار (5/ 72):
لو اضطر إلى دفع الرشوة لإحياء حقه جاز له الدفع وحرم على القابض.
رد المحتار (6/ 423):
قوله ( إذا خاف على دينه ) عبارة المجتبى: لمن يخاف. وفيه أيضا: دفع المال للسلطان الجائر لدفع الظلم عن نفسه وماله ولاستخراج حق له ليس برشوة، يعنى في حق الدافع، اه.
عبداللہ ولی غفر اللہ لہٗ
دار الافتاء جامعۃ الرشید کراچی
1/رجب المرجب/1445ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | عبداللہ ولی | مفتیان | مفتی محمد صاحب / سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب |