021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
طلاق کے بعد مطلقہ بیوی اور بچی کے نان نفقہ کا حکم
82544نان نفقہ کے مسائلعدت والی عورت کے نان نفقہ اور رہائش کے مسائل

سوال

میرے داماد نے میری بیٹی کو ایک طلاقِ بائن دیدی ہے، ان کی ایک چھ (6) سال کی بچی بھی ہے جو میری بیٹی کی نگہداشت میں ہے۔ اگر ان دونوں کا دوبارہ نکاح نہیں ہوتا تو عدت کے اندر اور عدت کے بعد اس ماں بیٹی کا نان و نفقہ کس کے ذمے ہوگا؟

نوٹ: شوہر نے لکھا ہےکہ اس وقت میری بیوی اپنے والد کے گھر میں ہے۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

صورتِ مسئولہ میں اگر آپ کی بیٹی اور داماد کا دوبارہ نکاح نہیں ہوتا تو عدت کے دوران آپ کی بیٹی کا نان نفقہ آپ کے داماد پر لازم ہوگا، بشرطیکہ وہ عدت اسی کے گھر میں گزارے۔ اگر آپ کی بیٹی از خود عدت وہاں گزارنے کے بجائے آپ کے گھر میں گزارتی ہے تو پھر اس کا نان نفقہ آپ کے داماد پر لازم نہیں ہوگا۔ عدت گزرنے کے بعد آپ کی بیٹی آزاد ہوگی اور اس شوہر پر اس کا نان نفقہ لازم نہیں ہوگا۔  

جہاں تک ان کی بچی کے نان نفقہ کا تعلق ہے تو وہ شادی تک اس کے والد پر لازم ہے، جبکہ بچی کی پرورش کا حق بلوغت تک والدہ کو ہوگا، بشرطیکہ وہ کوئی ایسا کام نہ کرے جس سے اس کا یہ حق ساقط ہو، بلوغت کے بعد بچی کا والد اس کو لے سکتا ہے۔   

حوالہ جات
الدر المختار (3/ 611-609):
( و ) تجب ( لمطلقة الرجعي والبائن والفرقة بلا معصية كخيار عتق وبلوغ وتفريق بعدم كفاءة النفقة والسكنى والكسوة ) ………. ( وتسقط النفقة بردتها بعد البت ) أي إن خرجت من بيته، وإلا فواجبة، قهستاني.
رد المحتار (3/ 609):
قوله ( وتجب لمطلقة الرجعي والبائن ) كان عليه إبدال المطلقة بالمعتدة؛ لأن النفقة تابعة للعدة، ………. وفي الذخيرة: وتسقط بالنشوز، وتعود بالعود. وأطلق فشمل الحامل وغيرها والبائن بثلاث أو أقل كما في الخانية.
الفتاوى الهندية (1/ 560):
نفقة الأولاد الصغار على الأب لا يشاركه فيها أحد، كذا في الجوهرة النيرة……… ونفقة الإناث واجبة مطلقا على الآباء ما لم يتزوجن إذا لم يكن لهن مال، كذا في الخلاصة.

     عبداللہ ولی غفر اللہ لہٗ

  دار الافتاء جامعۃ الرشید کراچی

     02/رجب المرجب/1445ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

عبداللہ ولی

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے