021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
نیت متردد ہونے کی صورت میں خریدے گئے پلاٹ میں زکوة کا حکم
82516زکوة کابیانان چیزوں کا بیان جن میں زکوة لازم ہوتی ہے اور جن میں نہیں ہوتی

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ  ایک صاحب نے اس نیت سے پلاٹ خریدا کہ اگر ریٹ بڑھ گیا تو فروخت کردوں گا ورنہ اپنے لیے اس پررہائشی گھر بناؤں گا،تو کیا ایسے پلاٹ پر زکوة ہے؟اگر اس پلاٹ پر زکوة ہے تو اس کی مقدار کیا ہے؟اس پلاٹ کی موجودہ قیمت پندرہ لاکھ ہے۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

واضح رہے کہ زکوٰۃصرف اس پلاٹ پر واجب ہوتی ہے جو صرف بیچنے کی نیت سے خریدا جائے اور پھر اس نیت پر برقرار بھی رہا جائے، لہذا جس پلاٹ میں سکونت اختیار کرنے اور بیچنے دونوں قسم کی نیت ہو تو اس پر زکاة واجب نہیں ہوتی۔مذکورہ پلاٹ  میں چونکہ خالص بیچنے کی نیت نہیں پائی جارہی بلکہ رہائش اختیار کرنے کی بھی نیت ہے لہذا  اس پر زکاة نہیں۔

حوالہ جات
الدر المختار للحصفكي :ج 2 / ص 290))
"(وشرطه) أي شرط افتراض أدائها (حولان الحول) وهو في ملكه ...(أو نية التجارة) في العروض، إما صريحا ولا بد من مقارنتها لعقد التجارة كما سيجئ، أو دلالة بأن يشتري عينا بعرض التجارة."

   ابرار احمد صدیقی

 دارالافتا ءجامعۃالرشید کراچی

 ۲۸/ جمادی الثانیة/ ١۴۴۵ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

ابراراحمد بن بہاراحمد

مفتیان

محمد حسین خلیل خیل صاحب / سعید احمد حسن صاحب

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے