82516 | زکوة کابیان | ان چیزوں کا بیان جن میں زکوة لازم ہوتی ہے اور جن میں نہیں ہوتی |
سوال
کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ایک صاحب نے اس نیت سے پلاٹ خریدا کہ اگر ریٹ بڑھ گیا تو فروخت کردوں گا ورنہ اپنے لیے اس پررہائشی گھر بناؤں گا،تو کیا ایسے پلاٹ پر زکوة ہے؟اگر اس پلاٹ پر زکوة ہے تو اس کی مقدار کیا ہے؟اس پلاٹ کی موجودہ قیمت پندرہ لاکھ ہے۔
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
واضح رہے کہ زکوٰۃصرف اس پلاٹ پر واجب ہوتی ہے جو صرف بیچنے کی نیت سے خریدا جائے اور پھر اس نیت پر برقرار بھی رہا جائے، لہذا جس پلاٹ میں سکونت اختیار کرنے اور بیچنے دونوں قسم کی نیت ہو تو اس پر زکاة واجب نہیں ہوتی۔مذکورہ پلاٹ میں چونکہ خالص بیچنے کی نیت نہیں پائی جارہی بلکہ رہائش اختیار کرنے کی بھی نیت ہے لہذا اس پر زکاة نہیں۔
حوالہ جات
الدر المختار للحصفكي :ج 2 / ص 290))
"(وشرطه) أي شرط افتراض أدائها (حولان الحول) وهو في ملكه ...(أو نية التجارة) في العروض، إما صريحا ولا بد من مقارنتها لعقد التجارة كما سيجئ، أو دلالة بأن يشتري عينا بعرض التجارة."
ابرار احمد صدیقی
دارالافتا ءجامعۃالرشید کراچی
۲۸/ جمادی الثانیة/ ١۴۴۵ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | ابراراحمد بن بہاراحمد | مفتیان | محمد حسین خلیل خیل صاحب / سعید احمد حسن صاحب |