021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
گھروالوں کےجبرودباؤمیں آکرطلاق نامہ پر دستخط کردیےتوکیاحکم ہے؟
82821طلاق کے احکاممدہوشی اور جبر کی حالت میں طلاق دینے کا حکم

سوال

سوال: السلام  علیکم!میں خاور محبوب اپنی زوجہ حناشیخ کو 18 ستمبرکو پیپرز میں3 سائن کرکےطلاق بھیجی تھی،نہ منہ سے دی نہ دل سےنیت تھی۔گھر والوں  کے جبرودباؤ میں آکرسائن کردیے،بہت ذیادہ گھرمیں مداخلت کی وجہ سے ہم دونوں میں لڑائیاں  ہورہی تھیں۔بیوی کا مطالبہ تھاکہ  اسےالگ گھردلادوں۔اس بات سے گھر والےدباؤ ڈال رہےتھے کےالگ ہوئےتو ہم پورےخاندان  والےتم سے الگ ہو جائیں گے،میرے ابو ہارٹ پیشنٹ ہیں،تو معاملے کو ٹالنے کےلئے میں نے صرف سائن کردیے،میرا 1سال کا بیٹاہے،جومیری دوسری بیوی سے ہے،11سال بعد اولادہوئی ہے، 4 مہینےسےہماری فون پر بات ہورہی ہے۔برائے مہربانی اس بارے میں فتویٰ دیں کہ کیا ہمارا نکاح باقی ہے؟ کوئی گنجائش  ہوگی؟

بیوی کی طرف سےوضاحت: گھروالوں کی طرف سےشوہرپر الگ گھرنہ دینےکادباؤبھی تھا،اس کےساتھ ساتھ طلاق دینےپربھی بہت زیادہ اصراراوردباؤتھا،شوہرکےوالدکی طرف سےدباؤزیادہ تھااورطلاق نامہ بھی شوہرکےوالدنےخودہی بنوایاتھا،چونکہ وہ دل کےمریض تھے،ہماری لڑائی کی وجہ سےایک دو دفعہ  پہلےبھی اٹیک ہوچکاتھا،اس لیےشوہرسائن کرنےپرمجبور ہوگیاکہ دوبارہ اٹیک نہ ہوجائے۔

شوہرکی طرف سےوضاحت : بیوی کی طرف سےجووضاحت کی گئی ہےوہ درست ہے۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

مذکورہ صورت میں اگرشوہرکویقین یایاغالب گمان(قریب بیقین)تھاکہ طلاق نہ دینےکی صورت میں والدکواٹیک ہوجائےگا،کیونکہ پہلےبھی دوبارایسی صورت میں اٹیک ہواتھا،توپھرشوہرکی طلاق جبری شمارہوگی،اورطلاق واقع نہ ہوگی۔لیکن اگرشوہرکوغالب گمان اس بات کانہیں تھااورمحض اخلاقی دباؤمیں آکراس نےدستخط کیےہوں توپھرطلاق واقع شدہ سمجھی جائیں گی۔

مذکورہ صورت میں شوہرکی بات چونکہ خلاف ظاہرنہیں ہے،لہذابیوی اس کی تصدیق کرسکتی ہے،تاہم اگرشوہراپنےبیان میں جھوٹاہواورطلاق نامہ پردستخط کرتےوقت اس کوغالب گمان نہ ہوکہ والد کویہ حادثہ پیش آئےگاتوغلط بیانی کرنےسےوہ طلاق کےواقع ہونےاوراس کےبعدحرام کاری کےگناہ سےنہیں بچ سکےگا،لہذاسوچ سمجھ  کرشوہرکواپنی اس وقت کی کیفیت کااحساس واستحضارکرناچاہیے۔

حوالہ جات
"رد المحتار" 10 / 458:وفي البحر أن المراد الإكراه على التلفظ بالطلاق ، فلو أكره على أن يكتب طلاق امرأته فكتب لا تطلق لأن الكتابة أقيمت مقام العبارة باعتبار الحاجة ولا حاجة هنا۔
"الفتاوى الهندية " 8 / 365:رجل أكره بالضرب والحبس على أن يكتب طلاق امرأته فلانة بنت فلان بن فلان فكتب امرأته فلانة بنت فلان بن فلان طالق لا تطلق امرأته ۔
 "رد المحتار"25 / 76:( وشرطه ) أربعة أمور: ( قدرة المكره على إيقاع ما هدد به سلطانا أو لصا ) أو نحوه ( و ) الثاني ( خوف المكره ) بالفتح ( إيقاعه ) أي إيقاع ما هدد به ( في الحال ) بغلبة ظنه ليصير ملجأ ( و ) الثالث : ( كون الشيء المكره به متلفا نفسا أو عضوا أو موجبا غما يعدم الرضا ) الخ۔۔۔۔۔

محمدبن عبدالرحیم

دارالافتاءجامعۃ الرشیدکراچی

16/رجب      1445ھج

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمّد بن حضرت استاذ صاحب

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے