82848 | حج کے احکام ومسائل | حج کے جدید اور متفرق مسائل |
سوال
بارہ ذی الحج کی کی رمی بے ہوشی کی وجہ سے نہ کرسکااور مکمل دن بے ہوش رہا ،لیکن گروپ میں موجود ایک شخص نے اس بے ہوش شخص کی طرف سے جاکر رمی کرلی جبکہ اسے وکیل نہیں بنایا گیا تھا ،کیا رمی ادا ہوگئی یا بے ہوش ہونے والے شخص پر دم لازم ہوگا؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
مذکورہ صورت میں اگراس شخص کی طرف سے کسی اور شخص نے نیابۃً رمی کرلی ہے تو رمی ادا ہوگئی ،اگرچہ اسے صراحتاً نائب نہیں بنایا گیا تھا،اس لیے کہ فقہائے کرام نے صراحت کی ہے کہ ایسی صورت میں دلالتاً رمی کی اجازت ہوتی ہے،لہٰذا رمی ادا ہوجائے گی۔
حوالہ جات
فلو رمی عن مریض بأمرہ أو مغمی علیہ ولو بغیر أمرہ أو صبی أو معتوہ أو مجنون جاز.
(غنیۃ الناسک فی بغیۃ المناسک،ص:۳۰۰،ط:دار رائدۃ فی الطباعۃ والنشر والتوزیع الاسلامی)
محمد حمزہ سلیمان
دارالافتا ء،جامعۃالرشید ،کراچی
۱۸.رجب۱۴۴۵ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | محمد حمزہ سلیمان بن محمد سلیمان | مفتیان | سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب |