021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
پائیکو میں انویسٹمنٹ کا حکم
83097خرید و فروخت کے احکامخرید و فروخت کے جدید اور متفرق مسائل

سوال

پائیکوPaicoo)) پر کام کرنا یا اس میں انویسٹمنٹ کرنا کیسا ہے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

واضح رہےکہ پائیکو نامی ایپ کا بنیادی مقصد پروڈکٹ کی تشہیر ہے۔ اس  پلیٹ فارم پر پیسے کمانے کے تین طریقے ہیں جو درج ذیل ہیں:

1:  پائیکو کا اکاونٹ ہولڈر متعین وقت کےلیے متعین رقم اپنے اکاؤنٹ میں جمع کرتا ہےجس پر اس کو متعین ریٹرن ملتا ہے۔ چونکہ اس جمع شدہ رقم کی حیثیت  قرض کی ہےاوراس پر ملنے والا  ریٹر ن سود ہےاس لیے اس میں انویسٹمنٹ کرنا جائز نہیں ہے۔

2: پائیکو ایمازو ن وغیر ہ پر موجو د کمپنیو ں کے پروڈکٹ کے اشتہارات اٹھاکر اپنے پلیٹ فارم پر ان کو اپلوڈ کرتا ہےاور    اکاونٹ ہولڈر کو ڈیلی ٹاسک دیتاہےکہ وہ  Grab the order   اور Pay immediately پر کلک کرکےان   آرڈرز کو بک کرےجس پر اس کو کمیشن ملتی  ہے ۔یہ کمیشن بھی ناجائز ہےکیونکہ اکاونٹ ہولڈر برائےنام آرڈر بک کروا کر کمپنی کی پروڈکٹ کی جعلی اور دھوکہ دہی پر مبنی   طریقے سے ریٹنگ بڑھاتا ہےجس پر یہ کمیشن ملتی ہے۔

3: پائیکو کا اکاونٹ ہولڈر اپنی ٹیم بنائے ، ا ن کوٹریننگ دے اور اپنے   ٹیم ممبر ز کےساتھ مل کر وہ ممبر شپ کا سلسلہ بڑھاتے جائیں تواس پر وہ جتنا نفع کمائیں   گے، ٹیم   بنانے والے کو اس میں سے فی صدی نفع (ریفرل کمیشن )ملتا رہےگا۔یہ نفع بھی ناجائز ہےکیونکہ مذکو رہ بالا وجوہات کی وجہ سے پائیکو پر کام کرنا جائز نہیں ،اس لیے لوگو ں کو اس   کا ممبر بنانا      اور ممبر بنانے پر کمیشن لینادونوں جائز نہیں۔

حوالہ جات
القرآن الکریم (البقرۃ:275):
اَلَّذِیْنَ یَاْكُلُوْنَ الرِّبٰوا لَا یَقُوْمُوْنَ اِلَّا كَمَا یَقُوْمُ الَّذِیْ یَتَخَبَّطُهُ الشَّیْطٰنُ مِنَ الْمَسِّؕ-ذٰلِكَ بِاَنَّهُمْ قَالُوْۤا اِنَّمَا الْبَیْعُ مِثْلُ الرِّبٰواۘ-وَ اَحَلَّ اللّٰهُ الْبَیْعَ وَ حَرَّمَ الرِّبٰواؕ-فَمَنْ جَآءَهٗ مَوْعِظَةٌ مِّنْ رَّبِّهٖ فَانْتَهٰى فَلَهٗ مَا سَلَفَؕ-وَ اَمْرُهٗۤ اِلَى اللّٰهِؕ-وَ مَنْ عَادَ فَاُولٰٓىٕكَ اَصْحٰبُ النَّارِۚ-هُمْ فِیْهَا خٰلِدُوْنَ۔
سنن الترمذي ت بشار (2/ 597):
عن أبي هريرة، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم مر على صبرة من طعام، فأدخل يده فيها، فنالت أصابعه بللا، فقال: يا صاحب الطعام، ما هذا؟، قال: أصابته السماء يا رسول الله، قال: أفلا جعلته فوق الطعام حتى يراه الناس، ثم قال: من غش فليس منا.
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (6/ 55):
(لا تصح الإجارة لعسب التيس) وهو نزوه على الإناث (و) لا (لأجل المعاصي مثل الغناء والنوح والملاهي) ولو أخذ بلا شرط يباح ...وفي المنتقى: امرأة نائحة أو صاحبة طبل أو زمر اكتسبت مالا ردته على أربابه إن علموا وإلا تتصدق به، وإن من غير شرط فهو لها: قال الإمام الأستاذ لا يطيب، والمعروف كالمشروط اهـ. قلت: وهذا مما يتعين الأخذ به في زماننا لعلمهم أنهم لا يذهبون إلا بأجر ۔
مجلة الأحكام العدلية (ص: 107):
(المادة 577) إن أعطي دلال مالا , ولم يبعه وبعد ذلك باعه صاحب المال , فليس للدلال أخذ الأجرة وإن باعه دلال آخر , فليس للأول شيء وتمام الأجرة للثاني.

نعمت اللہ

دارالافتاء جامعہ الرشید،کراچی

29/رجب/1445ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

نعمت اللہ بن نورزمان

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے