021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
لڑکی  رشتہ پرراضی نہیں  تھی،لیکن بھائی نےاجازت لیتےوقت زبردستی ہاں کہلوادیاتوکیاحکم ہے؟
83141نکاح کا بیاننکاح کے منعقد ہونے اور نہ ہونے کی صورتیں

سوال

سوال:اگرلڑکی سےنکاح کےوقت اس کی رضاپوچھی جائےاوروہ انکارکردے،پھرانکارکےباوجوداس پر دباؤ ڈال کرراضی کروالیاجائےتوکیااس کانکاح ہوجائےگا؟دباؤمیں ہاں کرنےکےبعدبھی یہی کہےکہ مجھےیہ  رشتہ قبول نہیں،آپ لوگوں نےزبردستی کیاہے،اس بات کو4سال ہوگئےاوروہ آج بھی یہی کہتی ہےکہ میرےاوپرزبردستی کی گئی ہے،میں اس نکاح کونہیں مانتی اوررخصتی بھی نہیں ہوئی۔

سوال یہ ہےکہ کیاایسانکاح ہوجاتاہے،جس میں زبردستی  کی گئی ہے،نکاح سےپہلےاوربعدمیں لڑکی یہی کہتی ہوکہ مجھے قبول نہیں ؟

تنقیح:لڑکی بالغہ تھی،لڑکی پرزبردستی اس  کےبھائی نےکی تھی،اوربھائی کی زبردستی کی وجہ سےلڑکی نےزبان سے"ہاں"کہاتھا۔ہوایہ تھاکہ نکاح پڑھانےکےلیےجب جمع ہوئےتودولہااورباقی لوگ جومجلس نکاح کےلیےآئےتھےوہ ایک کمرےمیں تھے،جبکہ لڑکی دوتین گھرچھوڑکر اپنےگھرمیں تھی، لڑکی کےبھائی نے اپنی بہن  پرزبردستی کرکےاس کورشتہ پرتیارکرلیا،بعدمیں باقاعدہ نکاح پڑھایاگیالڑکی نہ پہلےاس رشتہ پرراضی تھی نہ بعدمیں ۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

صورت مسئولہ میں چونکہ عاقلہ بالغہ  لڑکی پرزبردستی کرکےنکاح کےلیےتیارکیاگیاہے،جبکہ حقیقت میں وہ رشتہ پرراضی نہیں تھی،لہذایہ بھائی کازبردستی اجازت لےکربہن کی طرف سےوکیل بننا درست نہیں تھا،اس لیےاس کاحکم فضولی کےنکاح کاہوگا۔اس کاحکم یہ ہےکہ ایسانکاح موقوف ہوتاہے،اگرلڑکی بعدمیں قولایافعلااجازت دےدےتونکاح منعقد ہوجاتاہےورنہ نہیں۔

صور ت مسئولہ میں چونکہ لڑکی بعد میں بھی انکارکررہی ہے،لہذایہ نکاح شرعامنعقدنہیں ہوا،اس لیے لڑکی دوسری جگہ نکاح کرسکتی ہے۔

حوالہ جات
"الاختيار لتعليل المختار"3 /98 :
وينعقد نكاح الفضولي موقوفا۔
 "البحر الرائق شرح كنز الدقائق"3 /87 :
قال: في البزازية أجاب صاحب البداية في امرأة زوجت نفسها بألف من رجل عند الشهود فلم يقل الزوج شيئا لكن أعطاها المهر في المجلس أنه يكون قبولا، وأنكره صاحب المحيط، وقال: لا ما لم يقل بلسانه قبلت بخلاف البيع؛ لأنه ينعقد بالتعاطي والنكاح لخطره لا ينعقد حتى يتوقف على الشهود بخلاف إجازة نكاح الفضولي بالفعل لوجود القول ثمة۔
 "البحر الرائق شرح كنز الدقائق"3 /146 :
وتثبت الإجازة لنكاح الفضولي بالقول والفعل فمن الأول أجزت ونحوه، وكذا نعم ما صنعت وبارك الله لنا وأحسنت وأصبت وطلقها إلا إذا قال المولى لعبده كما سيأتي في بابه ومن الثاني قبول المهر بخلاف قبول الهدية وقولها لا يعجبني هذا المهر ليس ردا فلها الإجازة۔
"الدرالمختار على  ردالمحتار ":2 ، /:142🙂
ونظيره إذا أجاز نكاح الفضولي بالفعل يجوز ومجرد حضوره وسكوته وقت العقد لا يدل على الرضا فافهم۔

محمدبن عبدالرحیم

دارالافتاءجامعۃ الرشیدکراچی

01/شعبان1445ھج

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمّد بن حضرت استاذ صاحب

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / سعید احمد حسن صاحب

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے