021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
ریکروٹمنٹ ایجنسیز سےیوکے(UK)کاویزاخریدکرمنافع کےساتھ بیچنا
83152جائز و ناجائزامور کا بیانجائز و ناجائز کے متفرق مسائل

سوال

سوال: السلام  علیکم !امید ہے آپ خیریت سے ہوں گے- میرا نام محمد عمر عرفان ہے میں ایک ویزا کنسلٹنٹ ہوں اور یوکے ویزا کو ڈیل کرتا ہوں، یوکے ورک پرمٹس جاری کرتا ہے، جس کی اصل قیمت تین سے چار ہزار پاؤنڈز ہوتی ہے اور یوکے کے قانون کے مطابق کمپنی کی ذمہ داری ہوتی ہے کہ وہ کم سے کم پیسوں میں لوگوں کو بلائے،لیکن وہ ویزا ریکروٹمنٹ ایجنسیز خیریدتی ہیں اور بیس سے بائیس ہزار پاؤنڈز میں بیچتی ہیں جو یوکے کے قانون کے مطابق غیر قانونی ہے، میں ریکروٹمنٹ ایجینسیز سے ویزا خریدتا ہوں اوراس پر جائز منافع لگا کر پاکستان میں بیچتا ہوں، اب میں کلائنٹ کو سب سچائی بتاتا ہوں اور کلائنٹ اپنی خوشی سے ویزا خریدتا ہے ،نہ میں ویزا لینے والے سے کوئی دھوکہ کر رہا ہوں اور نا ہی ویزہ دینے والے کودھوکہ دےرہاہوں، لیکن اس سارے معاملے میں ریکروٹمنٹ ایجنسی یوکے کی گورنمنٹ سے ویزے کی اصل فروخت کرنے کی رقم چھپاتی ہے، جو کہ اسلام کی رو سے جھوٹ ہے اور گناہ ہے۔

۱۔ کیا اس سارے معاملے میں میرا منافع جائز ہے یا حرام ہے؟

۲۔ میرا دل مطمئن نہیں تو کیا اس کمائی ہوئی رقم سے میں حلال بزنس کر سکتا ہوں؟

۳۔ جو دستاویزات دیتےہیں، اس میں ایکسپیرنس لیٹر جعلی ہوتے ہیں اور مجھے بھی اس بات کا پتا ہوتا ہے تو کیا میں بھی جرم میں برابر کا شریک ہوں؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

اصولی طورپرویزوں کی خریدوفروخت یاخریدوفروخت پرکمیشن لیناشرعاجائزہے،بشرطیکہ  خلاف شرع اور خلاف قانون کوئی کام نہ کیاجائے۔

اگرخلاف شرع کوئی کام کیاجائےتواس کی وجہ سےآمدنی بھی مشکوک ہوجائےگی،لہذا اجتناب لازم ہوگا۔

اوراگرخلاف شرع تونہ ہو،لیکن خلاف قانون کوئی کام کیاجائےتواس میں آمدنی توحلال ہوگی،البتہ خلاف قانون کام کرنےکا گناہ ہوگا۔

مذکورہ بالاتفصیل کےمطابق صورت مسئولہ میں اگرآپ کسی دھوکہ دہی وغیرہ میں عملاشریک نہیں اورآپ منافع بھی مارکیٹ کےعرف کےمطابق  رکھتےہیں تودھوکہ دہی،غلط بیانی وغیرہ کا گناہ آپ پرنہیں ہوگا۔

۲۔چونکہ آپ عملااس طرح کےدونمبر کا م میں شریک نہیں،لہذا ٓپ کی کمائی بھی حرام نہیں ہوگی،اوراس سےحلال کاروباربھی شروع کیاجاسکتاہے،البتہ چونکہ آپ کو معلوم ہےکہ ریکروٹمنٹ ایجنسی خلاف قانون کام کرتی ہیں اوراپنی من مانی قیمت  لگاکر بیچتےہیں،لہذا آپ  لازم ہوگاکہ متعلقہ قانونی اداروں تک یہ بات پہنچائی جائےاوراس کی روک تھام اور عوام کےساتھ خیرخواہی  کےپیش نظر مناسب ریٹ پر ویزےبیچنےکی کوشش کی جائے،اگرآپ اس کی روک تھام کی کوشش کرتےرہیں تو امیدہےقانون کی خلاف ورزی کاگناہ بھی  نہیں ہوگا۔

۳۔اگرآپ کوپتہ ہوتاہےکہ ایکسپیرنس لیٹرواقعی جعلی ہیں،پھربھی منظورکرکےویزاجاری کرواتےہیں،تویہ آپ کےلیےشرعاجائزنہیں،اس کام کی وجہ سےجعلسازی اوردھوکہ دہی کےگناہ میں آپ بھی برابرکے شریک ہونگے،اس سےبچنالازم ہوگا۔

موجودہ صورت میں بہتریہ ہےکہ یاتوقانون کےمطابق  اسی کام کامتبادل طریقہ اختیارکیاجائےیاپھرکوئی  اور ایسا کام شروع کیاجائےتو قانونی اورشرعی طورپر جائزہو۔

حوالہ جات
"سنن ابن ماجه" 2 / 749:عن أبي هريرة قال مر رسول الله صلى الله عليه و سلم برجل يبيع طعاما فأدخل يده فيه فإذا هو مغشوش فقال رسول الله صلى الله عليه و سلم : ليس منا من غشنا ( الغش ضد النصح من الغش وهو المشروب الكدر أي ليس على خلقنا وسنتنا ) صحيح۔
"رد المحتار"21 / 479:
أمر السلطان إنما ينفذ إذا وافق الشرع وإلا فلا أشباه من القاعدة الخامسة ۔
مطلب طاعة الإمام واجبة ۔( قوله : أمر السلطان إنما ينفذ ) أي يتبع ولا تجوز مخالفته وسيأتي قبيل الشهادات عند قوله أمرك قاض بقطع أو رجم إلخ التعليل بوجوب طاعة ولي الأمر وفي ط عن الحموي أن صاحب البحر ذكر ناقلا عن أئمتنا أن طاعة الإمام في غير معصية واجبة فلو أمر بصوم وجب ا هـ وقدمنا أن السلطان لو حكم بين الخصمين ينفذ في الأصح وبه يفتى۔
"الأشباه والنظائرحنفي "1 / 149: القاعدة الخامسة : تصرف الإمام على الرعية منوط بالمصلحة۔

محمدبن عبدالرحیم

دارالافتاءجامعۃ الرشیدکراچی

02/شعبان      1445ھج

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمّد بن حضرت استاذ صاحب

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے