021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
فلیٹ اورآفس کی بکنگ میں سرچارج(escalation چارجز(وصول کرنا
83215خرید و فروخت کے احکامسلم اور آرڈر پر بنوانے کے مسائل

سوال

 سوال:السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکا تہ کیا فرماتے ہیں مفتیان  کرام اس مسئلہ کے بارے میں ایک بلڈر ہوں، تقریبا میں بیس سال سے کام کر رہا ہوں ، میں بکنگ پرفلیٹس اور آفیسز بیچتاہوں، میں نے آج تک کسی پارٹی سے سرچارج یا (Escalation) چارجز نہیں لئے، حالانکہ انٹرنیشنل اورنیشنل بلڈرز لیتےہیں،گزشتہ دوسال سے ملک میں جو مہنگائی ہوئی اور جو حالات پیدا ہوئے، اس کو مدنظر رکھ کر ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ (Escalation) کی طرف جائیں گے، اس لئے ہم نے سودے کےوقت ایگریمنٹ کی شق نمبر 10 میں Escalation چار جز ڈالے، جو مندرجہ ذیل ہے:

"10. In case of change of policy from Federal Government, Sindh Government, Bahria Town Karachi, M.E.O. K-Electric, SSGC, City Government or from any other Higher Authority or any other unavoidable circumstances if construction work may delay, the builder will not be responsible for the same and if any authority imposes any new tax from the date of project announced it would be borne alone by the Vendee in addition to Escalation charges decided by the builder."

مندرجہ بالا شق کے اندر رواضح کیا گیا کہ بلڈرز کے متعین کردہ Escalation چارجز کے ساتھ اگر کسی اتھارٹی کی جانب سے کوئی نیا ٹیکس وغیر ہ لگتا ہے تو vendee یعنی" خریدار" اکیلے برداشت کرے گا۔

 (نوٹ)The escalation meaning refers to a persistent rise in the price of goods, services, or commodities, the price rise is due not only to inflation, but also to things like supply and Demand, technological advances, politics, and macroeconomic factors.

اسکلیشن چارجز کا مطلب سامان ، خدمات یا اشیاء کی قیمتوں میں مسلسل اضافہ ہےقیمتوں میں اضافہ نہ صرف افراط زر کی وجہ سے ہوتا ہے بلکہ طلب ، رسد،تکنیکی ترقی ، سیاست اور معاشی عوامل جیسی چیزوں کی وجہ سے بھی ہوتا ہے ۔

دریافت طلب امر یہ ہے کہ ایسی غیر یقینی کی صورتحال میں اس قسم کے سودا میں Escalation چارجز جو ہم نے شق نمبر 10 میں ڈالےہیں، لینا جائز ہیں یا نہیں ؟نیز اس طرح ہم نے شق نمبر 3 میں بجلی،گیس اور پانی وغیرہ کے چار جز ڈالےہیں، جو پرا جیکٹ  کی تکمیل کے بعد ہم پارٹیوں سے لیتے ہیں، کیا یہ بھی جائز ہے ؟

 ایگریمنٹ کی کاپی ساتھ موجود ہے، جس میں شق نمبر 10 اور شق نمبر 3 واضح لکھی ہے ۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

عقداستصناع میں بھی اجارہ کی طرح " تردیدفی الاجرۃ "کی گنجائش دی جاتی ہے(جیساکہ اسلام اورجدیدمعاشی مسائل۔مفتی تقی عثمانی صاحب دامت برکاتہم۔ 5156/ میں گنجائش دی گئی ہے)اسی گنجائش کےپیش نظر پہلےسےمعاہدہ میں اس طرح کی شرائط ذکرکردی جائیں توبعدمیں مذکورہ بالاچارجزلیناجائزہوگا،البتہ معاہدےکےبعدچارجزمیں اضافہ ثابت کرنابلڈرکی ذمہ داری ہوگی،نیزجوحقیقی اضافہ ہواہے،صرف اس حدتک وصولی کی  گنجائش ہوگی ۔

دوسری بات یہ ہےکہ سوال میں  مذکورہ تفصیل کےمطابق چونکہ بلڈرزکےعرف میں عام طورپریہ اخراجات اصل مالک یعنی خریدارسےلیےجاتےہیں،اس لیےبھی مذکورہ بالادونوں  شقیں  شرعادرست ہیں۔

حوالہ جات
المعايير الشرعیہ (AAOIFI)المعیارالشرعی رقم 11:
٤. ما يطرأ على الاستصناع :
٤/۱ التعديلات والإضافات والمطالبات الإضافية
٤/١/ ١:يجوز اتفاق الصانع والمستصنع بعد عقد الاستصناع على تعديل المواصفات المشروطة في المصنوع ، أو الزيادة فيه، مع تحديد ما يترتب على ذلك بالنسبة للثمن وإعطاء مهلة في مدة تنفيذه، ويجوز النص في العقد على أن مقابل التعديلات أو الزيادات هو بنسبتها إلى الثمن حسبما تقتضيه الخبرة أو العرف، أو أي مؤشر معروف تنتفي به الجهالة المفضيةإلى النزاع۔
٤/٢/٥ يجوز أن يضاف إلى عقد الاستصناع شرط ينص على أن أي اشتراط جديد تضعه الجهات المختصة لم يتضمنه العقد ويترتب عليه تبعات ليست على الصانع بمقتضى العقد أو القانون، فإنها تكون على المستصنع۔

محمدبن عبدالرحیم

دارالافتاءجامعۃ الرشیدکراچی

09/شعبان      1445ھج

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمّد بن حضرت استاذ صاحب

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے